پاکستان

دبئی میں پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) ملاقاتوں میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا، شازیہ مری

ملاقاتوں کے دوران معاہدوں اور اس کے نتیجے میں ہونے والے اختلافات کی تمام خبریں محض قیاس آرائیاں ہیں، وفاقی وزیر

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے وضاحت کی ہے کہ اتحادی جماعتوں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی قیادت کے درمیان دبئی میں ہونی والی ملاقات میں تاحال کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔

پیپلز پارٹی کی رہنما اور وفاقی وزیر شازیہ مری کی طرف سے ایسا بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب یہ رپورٹس آئیں کہ دبئی میں دونوں اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ملاقات میں متعدد مسائل بشمول نگران حکومت کے لیے نام اور اگلے انتخابات میں دونوں جماعتوں کے کامیاب ہونے کے بعد اقتدار میں آنے کے فارمولے پر اتفاق کیا گیا ہے۔

دونوں جماعتوں کی اعلیٰ قیادت بشمول پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے درمیان عام انتخابات کی تاریخ اور دیگر مسائل پر بات چیت کے لیے ایک سے زائد ملاقاتیں ہوئی ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ملاقات میں وزیراعظم شہباز شریف، وزیر داخلہ بلاول بھٹو زرداری، مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اور وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بھی شرکت کی تھی۔

ملاقاتوں کے بعد آصف زرداری، شہباز شریف اور اعظم نذیر تارڑ وطن واپس پہنچ گئے اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری وہاں سے جاپان روانہ ہوگئے تھے، جبکہ نواز شریف سیاسی اور تجارتی ملاقاتوں کے سلسلے میں مزید ایک ہفتہ دبئی میں قیام کریں گے۔

ڈان نیوز کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر شازیہ مری نے کہا کہ ملاقاتوں کے دوران معاہدوں اور اس کے نتیجے میں ہونے والے اختلافات کی تمام خبریں محض قیاس آرائیاں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دبئی میں ہونے والی ملاقاتوں میں تاحال کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔

ڈان کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ (ن) مختلف اشارے دے رہی ہے کہ آیا اکتوبر میں انتخابات ہوں گے یا نہیں لیکن پیپلز پارٹی نے یہ واضح کہا ہے کہ وہ مقرر وقت پر انتخابات چاہتے ہیں۔ ز

ڈان سے بات کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے ذرائع نے بتایا تھا کہ آصف زرداری اور نواز شریف کے درمیان ہونے والی ملاقات کا اہم مقصد اکتوبر میں عام انتخابات کا انعقاد ہے۔

انہوں نے بتایا تھا کہ اگر انتخابات اپنے مقررہ وقت پر ہوتے ہیں تو مولانا فضل الرحمٰن کو اعتماد میں لینے کے بعد نگران حکومت پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی پسند کی ہوگی۔

سینئر پارٹی رہنما نے کہا تھا کہ دونوں سیاسی رہنماؤں نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے ہونے والے معاہدے اور پاکستان کو درپیش معاشی مشکلاتوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

پیپلز پارٹی کی سینیٹ چیئرمین مراعات بل کی مخالفت

وفاقی وزیر شازیہ مری نے سینیٹ چیئرمین بل 2023 پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت نے بل پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا خیال ہے کہ ملک کو درپیش معاشی حالات سینیٹ چیئرمین کو اس طرح کی مراعات دینے کی اجازت نہیں دیتے اور جن اراکین نے اس بل پر دستخط کیے ہیں ان سے پارٹی نے وضاحت طلب کرلی ہے۔

شازیہ مری کے مطابق کچھ لوگوں نے دعویٰ کیا ہے کہ بل جلدی میں منظور کیا گیا اور اراکین اس کے متن سے واقف نہیں تھے، بہرحال پارٹی نے اس پر اختلاف کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر بل قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا تو پارٹی سختی سے اس بل کو مسترد کرے گی کیونکہ یہ بل قابل قبول حد سے باہر ہے۔

سابق اداکارہ ثنا خان کے ہاں پہلے بچے کی پیدائش

’گھر کے مردوں کی فرمانبرداری‘ کے مشورے پر فیروز خان کو تنقید کا سامنا

’ہر حمل ایک پُل صراط ہے جس پر چلتی عورت ہر قدم پر ڈگمگاتی ہے‘