حکومت بیرونی فنانسنگ کیلئے مختلف ذرائع کی متلاشی
عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاہدہ ہونے کے بعد حکومت درمیانی مدت میں 10 سے 15 سالہ میعادی عالمی بانڈز اور رعایتی کثیرالجہتی قرضوں کے ذریعے اپنی زیادہ تر بیرونی مالیاتی ضروریات کو پورا کرنے پر غور کر رہی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومت، مقامی قرض انسٹرومنٹس کو افراط زر پر مبنی بانڈز کے ذریعے متنوع کرنے، حکومتی کاغذات کو اسٹاک ایکسچینج میں لسٹ کرنے اور مختصر مدت کے اسلامی اور روایتی فلوٹنگ ریٹ (تبدیل ہوتی شرح) مصنوعات جاری کرنے کا بھی منصوبہ رکھتی ہے۔
یہ منصوبے مالی سال 2023 سے 2026 کے لیے وزارت خزانہ کی جانب سے ہفتے کے آخر میں جاری کی گئی میڈیم ٹرم ڈیٹ مینیجمنٹ اسٹریٹجی کا حصہ ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ اس حکمت عملی کے تحت دوطرفہ اور کثیرالجہتی ترقیاتی شراکت داروں سے زیادہ سے زیادہ رعایتی بیرونی مالی اعانت حاصل کرنا ایک اقدام ہے جس کے تحت درمیانی مدت کے دوران بیرونی قرضوں کے پورٹ فولیو کی مضبوطی کے لیے اوسط وقت میں اضافہ کیا جائے گا، پالیسی کے تحت دیگر اقدامات میں 10 سالہ اور 15 سالہ مدت کے کاسٹ اینڈ رسک ٹریڈ آف کو مدنظر رکھتے ہوئے عالمی کیپیٹل مارکیٹ سے مزید قرض کا حصول شامل ہے۔
عالمی قرض دہندگان ادارے قرض لینے والے کو رعایتی مدت، میچورٹی اور امورٹائزیشن اسٹرکچر کی صورت میں مختلف طریقوں سے زیادہ سے زیادہ لچک فراہم کرتے ہیں، اس طرح کی صورتحال میں حکومت اپنے بیرونی عوامی قرضوں کے پورٹ فولیو کی ہموار تکمیل کو یقینی بناتے ہوئے میچورٹی کے لیے نسبتاً زیادہ اوسط مدت کا انتخاب کرنے کو ترجیح دے گی۔
اس کے ساتھ ہی حکومت ایک سال سے زیادہ کی موجودہ رول اوور مدت کے مقابلے میں نسبتاً زیادہ مدت (تین سال یا اس سے بھی زیادہ) کے لیے نئے تجارتی قرضوں کے معاہدے کے لیے اپنی کوششوں کو بڑھائے گی۔
اس کے علاوہ مختصر مدت سے درمیانی اور طویل مدت تک کے تجارتی قرضوں کی ری پروفائلنگ کی کوششیں بھی کی جائیں گی۔
اس حکمت عملی کے تحت مالیاتی خسارے کو پورا کرنے اور موجودہ ملکی قرضوں کی ری فنانسنگ کے لیے ملکی مارکیٹ فنڈنگ کا بنیادی ذریعہ رہے گی، اس مقصد کے لیے حکومت سرمایہ کاروں کی تعداد کو بڑھانے اور سرمایہ کاری کے مختلف مواقع فراہم کرنے کے لیے متعدد آلات متعارف کرانے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔
حکمت عملی کے مطابق اس مقصدکے لیے حکومت انشورنس کمپنیوں، پنشن فنڈز اور میوچوئل فنڈز کو اپنی جانب راغب کرنے کے لیے افراط زر سے منسلک بانڈز متعارف کرانے کے آپشن پر بھی غور کر رہی ہے۔