کراچی: وزیراعظم نواز شریف کو کراچی کی صورت حال پر بریفنگ دیتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل سندھ رینجرز میجر جنرل رضوان اختر نے پولیس کو تنقید بنایا اور کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں پر ایٹیلیجنس معلومات کے تبادلے کے حوالے سے بھروسہ نہیں کیا جاسکتا۔
ذرائع کے مطابق ڈی جی رینجرز نے وزیراعظم کو فورس پر 'بالواسطہ سیاسی دباؤ' کے حوالے سے بھی آگاہ کیا جس کی وجہ سے دشواریاں پیدا ہورہی ہیں۔
انہوں نے سیاسی جماعتوں میں جرائم پیشہ عناصر کی بھی نشاندہی کی جبکہ ان میں سے کچھ اسٹریٹ کرائمز سے لیکر قتل تک میں ملوث تھے۔
وزیر اعظم نے آج صبح دو روزہ دورے پر کراچی پہنچنے کے بعد پیپلزپارٹی، متحدہ قومی موومنٹ، عوامی نیشنل پارٹی، جماعت اسلامی، سنی تحریک اور دیگر جماعتوں کے نمائندوں سے ملاقات کی۔
اس موقع پر وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ اور گورنر ڈاکٹر عشرالعباد خان سمیت وفاقی وزرا چوہدری نثار، اسحاق ڈار، پرویز رشید بھی ملاقات میں موجود تھے۔
وزیراعظم نے رضوان اختر سے اس موقع پر پولیس اور رینجرز کے درمیان رابطے کی کمی کے حوالے سے وضاحت طلب کی جس پر ان کا کہنا تھا کہ جب پولیس کے ساتھ معلومات کا تبادلہ کیا جاتا ہے تو جرائم پیشہ عناصر فرار ہونے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ٹارگٹڈ آپریشن کے دوران خواتین اور بچے مظاہرے کرنے لگتے ہیں جس کا اثر اس کی کامیابی پر پڑتا ہے۔
اس موقع پر آئی سندھ پولیس شاہد ندیم بلوچ نے پولیس کی کارکردگی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ رواں سال پولیس کے 105 اہلکار تشدد کے مختلف واقعات میں ہلاک ہوچکے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس سال فرقہ وارانہ واقعات میں 96 مارے گئے جبکہ 125 سیاسی کارکن بھی لقمہ اجل بن گئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تاحال 80 بھتہ خور اور50 کالعدم تنظیموں کے اراکین کو پولیس کی جانب سے گرفتار کیا جاچکا ہے۔
دوسری جانب وزیراعظم نے تاجر برادری سے خطاب کے دوران کراچی میں امن و امان کی بحالی پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کو وہ دوبارہ 'روشنیوں کا شہر' بنائیں گے اور اس حوالے سے غیر معمولی اقدامات کیے جائیں گے۔