مغربی ممالک کا موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے 2 سو ارب ڈالر دینے کا عزم
عالمی رہنماؤں نے کہا ہے کہ ورلڈ بینک جیسے کثیر جہتی ترقیاتی بینکوں سے توقع ہے کہ وہ کم آمدنی والی معیشتوں کو موسمیاتی تبدیلی کا مزید خطرہ مول لینے سے بچانے کے لیے 2 سو ارب ڈالر کی اضافی رقم فراہم کریں گے۔
ڈان اخبار میں شائع غیرملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق پیرس میں ایک سربراہی اجلاس میں شریک ہونے والے رہنماؤں نے کہا کہ ان کے منصوبے نجی شعبے سے اربوں ڈالر کی مماثل سرمایہ کاری کو محفوظ بنائیں گے۔
عالمی سربراہان نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کے لیے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے فنانس میں 100 ارب ڈالر کا کیا گیا وعدہ بھی اب زیر غور ہے۔
تاہم دو روزہ سربراہی اجلاس میں شریک بہت سے سربراہان نے کہا کہ عالمی بینک اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سب سے زیادہ اہم چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے تیزی سے موزوں نہیں ہیں اور انہیں ایک وسیع تر تبدیلی کی ضرورت ہے۔
سربراہی اجلاس کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ اگلے دس برسوں میں ایم ڈی بیز کی قرض دینے کی صلاحیت میں 200 ارب ڈالر کا مجموعی اضافہ ان کی بیلنس شیٹ کو بہتر بنا کر اور مزید خطرات مول لینے سے بچانے کے لیے ایم ڈی بیز کو مزید سرمائے کی ضرورت ہو سکتی ہے؎ مزید کہا گیا ہے کہ پہلی بار ایک حتمی سربراہی دستاویز میں تسلیم کیا گیا کہ امیر ممالک کو زیادہ نقد رقم فراہم کرنی ہے۔
حتمی سربراہی دستاویز میں ترقیاتی بینکوں کے قرضے کے ہر ڈالر کو کم از کم ایک ڈالر پرائیویٹ فنانس سے مماثل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے جس کے بارے میں تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی اداروں کو ترقی پذیر اور ابھرتی ہوئی معیشتوں میں ایک سو ارب ڈالر کی اضافی نجی رقم کا فائدہ اٹھانے میں معاونت کرنی چاہیے۔
ایسے اعلانات ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلاف جنگ میں ترقیاتی بینکوں کی جانب سے اقدامات کے پیمانے کو بڑھاتے ہیں اور سال کے آخر میں اپنے سالانہ اجلاس سے پہلے مزید تبدیلی کی سمت متعین کرتے ہیں۔
تاہم موسمیاتی تبدیلی کے سرگرم کارکنان نتائج پر تنقید کر رہے ہیں۔
موسمیاتی ایکشن نیٹ ورک انٹرنیشنل میں عالمی سیاسی حکمت عملی کے سربراہ ہرجیت سنگھ نے کہا کہ روڈ میپ موسمیاتی کارروائی کو تقویت دینے کے لیے خاطر خواہ مالی وسائل کی عجلت کو تسلیم کرتا ہے، لیکن یہ نجی سرمایہ کاری پر بہت زیادہ جھکاؤ رکھتا ہے اور کثیر جہتی ترقیاتی بینکوں کے لیے ایک بیرونی کردار کا ذمہ دار ہے۔
قرضوں میں ریلیف
سربراہی اجلاس میں امریکہ اور چین نے جمعرات کو زیمبیا کے واجب الادا 6.3 ارب ڈالر کے قرض کی تنظیم نو کے لیے ایک تاریخی معاہدہ طے پانے کے بعد مزید مفاہمت آمیز لہجہ اختیار کرنے کی کوشش کی، جس میں سے زیادہ تر حصہ چین کا ہے۔
دونوں ممالک کے نمائندگان نے کہا کہ دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتوں کے طور پر یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم عالمی مسائل پر مل کر کام کریں۔
تاہم اختلافات برقرار ہیں اور چین ورلڈ بینک یا آئی ایم ایف جیسے قرض دہندگان پر زور دے رہا ہے کہ وہ کچھ نقصانات کو جذب کریں، جس کی قرض دہندہ ادارے اور مغربی ممالک مخالفت کرتے ہیں۔
موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے عزم
سربراہی اجلاس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس سال ترقی پذیر ممالک کے لیے ایک سو ارب ڈالر کے موسمیاتی فنانس کے عزائم کو حتمی شکل دینے کے اچھے امکانات ہیں۔
پیرس میں زیر بحث بہت سے موضوعات پر بارباڈوس کے وزیر اعظم میا موٹلی کی سربراہی میں ترقی پذیر ممالک کے ایک گروپ سے تجاویز لی گئیں جنہیں ’برج ٹاؤن انیشیٹو‘ کا نام دیا گیا oy۔