پاکستان

وزیراعظم کا سندھ میں سیلاب متاثرین کیلئے 25 ارب روپے دینے کا وعدہ

چیئرمین پیپلز پارٹی نے متنبہ کیا تھا کہ اگر بحالی کے لیے خاطر خواہ رقم مختص نہ کی گئی تو بجٹ کی منظوری کے لیے ووٹ نہیں دیں گے۔

اپنی اتحادی جماعت پیپلز پارٹی کو منانے کی بظاہر کوشش میں، وزیر اعظم شہباز شریف نے سندھ کو سیلاب متاثرین کے لیے 25 ارب روپے کا وعدہ کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم ہاؤس کے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ وزیراعظم نے منگل کو ہونے والی ملاقات میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو یقین دہانی کرائی ہے۔

مراد علی شاہ نے وزیر اعظم کو بتایا کہ صوبائی حکومت پہلے ہی اپنے بجٹ میں سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے 25 ارب روپے مختص کر چکی ہے، اس لیے مرکز کی جانب سے فنڈز فراہم کیے جائیں۔

سیلاب متاثرین کے لیے فنڈز پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان جھگڑا بن گیا ہے۔

پیر کو پیپلز پارٹی کے وفد سے ملاقات میں وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے کہا تھا کہ مرکز سندھ حکومت کو 25 ارب روپے فراہم کرے گا تاہم حتمی فیصلہ وزیراعظم کریں گے۔

جس کے بعد پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنا لہجہ نرم کیا اور کہا کہ ان کی پارٹی کا مسلم لیگ (ن) کے ساتھ ’کوئی اختلاف نہیں‘ اور وہ اب بھی اتحاد کا حصہ ہے۔

اس سے قبل چیئرمین پیپلز پارٹی نے متنبہ کیا تھا کہ اگر بحالی کے لیے خاطر خواہ رقم مختص نہ کی گئی تو بجٹ کی منظوری کے لیے ووٹ نہیں دیں گے۔

پی پی پی کے قانون سازوں کی جانب سے شدید تنقید کے بعد اسحٰق ڈار نے کہا کہ 16 جون کو ہونے والی میٹنگ کے دوران پی پی پی کی قیادت بشمول وزیر اعلیٰ سندھ کی مشاورت سے ایک ’جامع روڈ میپ‘ تیار کیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ چند روز قبل پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے قانون سازوں نے سندھ حکومت کو سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی اور تعمیر نو کے لیے وعدے کے مطابق فنڈز فراہم نہ کرنے اور ٹیکس میں صوبے کے حصے کی رقم سے انکار کرنے پر حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

بعد ازاں وزیراعظم ہاؤس میں مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں سے ملاقات میں پیپلز پارٹی کے وفد کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کیا تھا اور سندھ کے سیلاب متاثرین کے لیے مطلوبہ فنڈز مختص کرنے کا وعدہ کیا تھا، تاہم بجٹ 24-2023 میں اس حوالے سے کوئی فنڈز مختص نہیں کیے گئے۔

تاہم بلاول بھٹو زرداری نے حکمران اتحاد میں اختلافات کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں نہیں سمجھتا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان کوئی سیاسی اختلاف ہے اور آگے جاکر بھی مجھے کوئی سیاسی اختلافات یا سنگین سیاسی اختلافات نظر نہیں آرہے۔

خیبرپختونخوا بجٹ 24-2023: کم از کم اجرت 32 ہزار روپے، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 35 فیصد اضافہ

ترقیاتی فنڈز کے حوالے سے قومی اسمبلی کی قرارداد قابل عمل نہیں، اسحٰق ڈار

شمالی وزیرستان: بم دھماکے میں پاک فوج کے 2 جوان شہید