خیبرپختونخوا بجٹ 24-2023: کم از کم اجرت 32 ہزار روپے، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 35 فیصد اضافہ
خیبرپختونخوا کی نگران حکومت نے آئندہ مالی سال کے ابتدائی 4 ماہ (جولائی تا اکتوبر) کے لیے 462 ارب 40 کروڑ روپے کا بجٹ پیش کردیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا حکومت کا ترقیاتی منصوبوں پر کُل اخراجات کا تقریباً ایک چوتھائی حصہ خرچ کرنے کا ارادہ ہے، وفاقی بجٹ کے مطابق تنخواہوں میں 35 فیصد اور پنشن میں 17.5 فیصد تک اضافہ ہوگا۔
462 ارب 40 کروڑ روپے کے کل اخراجات اور 442 ارب 60 کروڑ روپے کی آمدنی کے ساتھ 4 ماہ کے بجٹ میں 19 ارب 80 کروڑ روپے کے خسارے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر برائے خزانہ و توانائی حمایت اللہ نے سول سیکریٹریٹ کے کیبنٹ روم میں ایک پریس کانفرنس کے دوران بجٹ کی تفصیلات پیش کیں۔
جولائی تا اکتوبر کے اخراجات کے منصوبے کے تحت موجودہ اخراجات کے لیے 350 ارب 40 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، جن میں بندوبستی اضلاع کے لیے 309 ارب 50 کروڑ روپے اور ضم شدہ اضلاع (سابقہ فاٹا) کے لیے 40 ارب 50 کروڑ روپے شامل ہیں۔
نگران حکومت ترقیاتی کاموں پر 112 ارب 40 کروڑ روپے خرچ کرنے کا بھی ارادہ رکھتی ہے، جس میں سے 92 ارب 10 کروڑ روپے آباد اور 20 ارب 30 کروڑ روپے ضم شدہ اضلاع کے لیے ہوں گے۔
تقریباً 35 ارب 40 کروڑ روپے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں، پنشن اور دیگر الاؤنسز میں اضافے پر خرچ کیے جائیں گے۔
صوبے کو اپنے ٹیکس اور نان ٹیکس ریونیو کی مد میں 28 ارب 80 کروڑ روپے (ٹیکسوں سے 18 ارب 80 کروڑ روپے اور نان ٹیکس ذرائع سے 9 ارب 50 کروڑ روپے) ملنے کی بھی توقع ہے، اسی طرح ترقیاتی منصوبوں کے لیے غیر ملکی فنڈنگ 37 ارب روپے رکھی گئی ہے۔
بندوبستی اضلاع کے لیے کل 309 ارب 50 کروڑ روپے کے کل موجودہ اخراجات میں سے 84 ارب 50 کروڑ روپے صوبائی تنخواہوں کے لیے مختص کیے گئے ہیں، 77 ارب 70 کروڑ روپے ضلعی تنخواہوں کے لیے جبکہ 42 ارب روپے پنشن کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔
اسی طرح ضم شدہ اضلاع کے 40 ارب 50 کروڑ روپے کے اخراجات میں سے 18 ارب 20 کروڑ روپے صوبائی تنخواہوں پر، 12 ارب 50 کروڑ روپے ضلع کی تنخواہوں پر اور 36 کروڑ 10 لاکھ روپے پنشن کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔
بندو بستی اضلاع کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 43 ارب 33 کروڑ 30 لاکھ روپے مختص جبکہ بندو بستی اضلاع کی مقامی حکومتوں کیلئے 8 ارب 60 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، اس کے علاوہ 37 ارب روپے عطیہ دہندگان سے چلنے والے منصوبوں پر اور 2 ارب 99 کروڑ روپے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام پر خرچ کیے جائیں گے۔
صوبائی حکومت پشاور بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) کو 3 ارب 50 کروڑ روپے سبسڈی کی مد میں فراہم کرے گی جبکہ صحت کارڈ انشورنس اسکیم کی فنڈنگ میں بھی کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔
نگران حکومت نے گریڈ ایک سے 16 تک کے صوبائی سرکاری ملازمین کو 35 فیصد اور گریڈ 17 اور اس سے اوپر کے ملازمین کو 30 فیصد ایڈہاک الاؤنس دینے کی منظوری دے دی ہے۔
اس سے 4 ماہ میں 29 ارب 70 کروڑ روپے لاگت آئے گی، اسی طرح پنشن میں 17.5 فیصد اضافے پر 5 ارب روپے لاگت آئے گی۔
علاوہ ازیں نگران حکومت نے سرکاری ملازمین کے سفری الاؤنس میں بھی 50 فیصد اضافہ کیا ہے اور سیکرٹریٹ الاؤنس دوگنا کرکے 100 فیصد کردیا ہے، ان دونوں اقدامات پر 60 کروڑ روپے سے زائد لاگت آئے گی۔
علاوہ ازیں سرکاری ملازمین کے ڈیپوٹیشن الاؤنس میں 50 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، حکومت نے کم از کم اجرت بھی 26 ہزار روپے سے بڑھا کر 32 ہزار روپے کر دی ہے۔