پاکستان

پاکستان ایل این جی کی پیشکش حاصل کرنے میں ناکام، موسمِ سرما میں گیس کی قلت کا خدشہ

اسپاٹ مارکیٹ سپلائی میں نرمی آنے کے باوجود ایک سال کے وقفے کے بعد بھی پاکستان اپنی پہلی کوشش میں ایل این جی کیلئے پیشکش نہ حاصل کرسکا۔

ایک سال کے وقفے کے بعد بھی پاکستان اپنی پہلی کوشش میں اسپاٹ مارکیٹ سے مائع قدرتی گیس (ایل این جی) حاصل کرنے میں ناکام رہا اور اسے آئندہ موسم سرما کی شپمنٹ کے لیے کوئی بولی موصول نہیں ہوئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سرکاری کمپنی پاکستان ایل این جی لمیٹڈ (پی ایل ایل) نے اکتوبر اور دسمبر کے لیے 3، 3 کارگوز کی مختصر مدتی ٹینڈر جاری کیے تھے، اس نے اعلان کیا کہ اسے ٹینڈر پر بولی کا وقت ختم ہونے تک کوئی پیشکش موصول نہیں ہوئی۔

حالیہ مہینوں میں اسپاٹ مارکیٹ میں ایل این جی کی سپلائی میں نرمی آئی ہے، قیمتوں میں نمایاں کمی ہوئی اور وہ یوکرین جنگ سے پہلے کی سطح تک پہنچ گئیں، جس نے پی ایل ایل کو موسم سرما میں گیس کی کمی کے لیے صورتحال کی جانچ کا موقع فراہم کیا۔

تاہم توانائی کی سپلائی کرنے والوں کا کہنا ہے کہ پاکستان کے عالمی مالیاتی فنڈ کے ساتھ کشیدہ تعلقات اور غیر ملکی زرمبادلہ کی حد کے درمیان منفی کریڈٹ ریٹنگ نے ایل این جی کے تاجروں کو دور رکھا کیونکہ ملک ضروری درآمدات کے لیے لیٹر آف کریڈٹ کے حوالے سے مشکلات کا شکار ہے۔

پی ایل ایل نے گزشتہ ماہ مزید 3 کارگوز کے لیے علیحدہ سے ٹینڈر جاری کیے تھے جس میں 2 جنوری اور ایک فروری میں وصول کیا جانا ہے جس کی بولی کی آخری تاریخ 14 جولائی ہے۔

یہ آذربائیجان کی سرکاری کمپنی سوکر کے ساتھ دستخط شدہ حکومت سے حکومت کے سپلائی کے معاہدے کا بھی امتحان ہوگا کیونکہ دو طرفہ قیمت کی معقولیت کا تعین کرنے کے لیے تقابلی اسپاٹ مارکیٹ بولیوں سے کوئی قیمت موصول نہیں ہو گی۔

پی ایل ایل موسمی تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے اسپاٹ ٹینڈرنگ کے ذریعے مہینے میں تین کارگو درآمد کرتا تھا لیکن اسے گزشتہ سال جون سے ایک بھی کارگو حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے جب اس کے بار بار ٹینڈرز کسی بھی بولی دہندہ کو راغب کرنے میں ناکام رہے۔

اس سے پہلے کی بولیاں صرف ناقابل استطاعت تھیں اور ملک کے زرمبادلہ کے وسائل کی ادائیگی کی صلاحیت سے باہر تھیں۔

اس کے بجائے حکومت کو بجلی کی لوڈشیڈنگ میں اضافہ کرنا پڑا، اس کے علاوہ گیس کی فراہمی میں راشن اور ایکسپورٹ سیکٹر کو دی جانے والی سبسڈی واپس لینی پڑی۔

ایک سال سے زیادہ کے وقفے کے بعد پی ایل ایل نے اب اکتوبر 2023 اور فروری 2024 کے درمیان ترسیل کے لیے 9 کارگوز کے دوبارہ بین الاقوامی ٹینڈر جاری کیے ہیں، یہ سال کا وہ وقت ہوتا ہے جب پن بجلی کی پیداوار صفر کے قریب پہنچ جاتی ہے اور گھریلو صارفین کی گیس کی طلب بھی موسم سرما کی طلب کے ساتھ بڑھ جاتی ہے، ان اوقات کے دوران پی ایل ایل- سوکر تعلقات کی عملداری کو جانچا جا سکتا ہے۔

پاکستان اس وقت اطالوی ملٹی نیشنل انرجی کمپنی اینائی کے ساتھ پی ایل ایل 15 سالہ معاہدے کے علاوہ پاکستان اسٹیٹ آئل کے ذریعے 10 اور 15 سال کے دو معاہدوں کے تحت قطر سے ماہانہ 7 ایل این جی کارگوز پر انحصار کرتا ہے، جو چند مواقع پر سپلائی کرنے میں ناکام بھی رہا۔

تقسیم کے مرحلے پر اوسط ری گیسیفائیڈ ایل این جی باسکٹ کی قیمتیں جون کے لیے تقریباً نصف یعنی 12 ڈالر فی ملین برٹش تھرمل یونٹس (ایم ایم بی ٹی یو) ہوگئیں جو گزشتہ سال مئی میں 23-24 ڈالر تھی۔

’آنر‘ کا سستا ’90 لائٹ‘ فون متعارف

شمالی وزیرستان: بم دھماکے میں پاک فوج کے 2 جوان شہید

9 مئی توڑ پھوڑ کا الزام: چیئرمین پی ٹی آئی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری