نریندر مودی 22 جون کو امریکی کانگریس سے خطاب کیلئے مدعو
امریکی کانگریس کے رہنماؤں نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو 22 جون کو ایوان نمائندگان اور سینیٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرنے کے لیے مدعو کیا ہے، جوکہ امریکا کی جانب سے غیر ملکی معززین کو دیا جانے والا سب سے بڑا اعزاز ہے۔
ڈان اخبار میں شائع خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر کیون میک کارتھی، سینیٹ کے اکثریتی لیڈر چک شومر، سینیٹ کے ریپبلکن لیڈر مچ میک کونل اور ہاؤس ڈیموکریٹک لیڈر حکیم جیفریز نے کی جانب سے نریندر مودی کو لکھے گئے ایک خط میں کہا کہ ’اپنے خطاب کے دوران آپ کو بھارت کے مستقبل کے بارے میں اپنا نقطہ نظر پیش کرنے اور دونوں ممالک کو درپیش عالمی چیلنجز کے بارے میں بات کرنے کا موقع ملے گا‘۔
انہوں نے مزید لکھا کہ ’یہ خطاب امریکا اور بھارت کے درمیان پائیدار دوستی کا جشن ہوگا‘، واضح رہے کہ امریکی مقننہ کے مشترکہ اجلاس میں نریندر مودی کی یہ دوسری تقریر ہوگی۔
وائٹ ہاؤس نے گزشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ صدر جو بائیڈن نے نریندر مودی کو رواں ماہ سرکاری دورے کی دعوت دی ہے۔
جوبائیڈن دنیا کی سب سے بڑے جمہوری ملک سمجھے جانے والے ملک بھارت کے ساتھ تعلقات گہرے کرنے کے لیے بے تاب ہیں جسے وہ آزاد اور آمرانہ معاشروں (خاص طور پر چین) کے درمیان مقابلے سے تعبیر کرتے ہیں۔
کانگریس کے مشترکہ اجلاسوں سے خطاب عام طور پر امریکا کے قریبی اتحادیوں یا بڑی عالمی شخصیات کے لیے مخصوص ہوتا ہے، آخری بار خطاب اپریل میں جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول نے کیا تھا جبکہ گزشتہ برس دسمبر میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے امریکی ایوان نمائندگان اور سینیٹ سے خطاب کیا تھا۔
کئی بھارتی رہنما یہ خطاب کرنے کا شرف حاصل کرچکے ہیں، نریندر مودی نے آخری بار 2016 میں یہ خطاب کیا تھا جبکہ یہ خطاب کرنے والے پہلے بھارتی وزیر اعظم جواہر لال نہرو تھے جنہوں نے 1949 میں خطاب کیا تھا۔
امریکا کے ساتھ نریندر مودی کے تعلقات میں 2005 سے تبدیلیاں آئی ہیں، جب اس وقت کے صدر جارج ڈبلیو بش کی انتظامیہ نے انہیں ایک امریکی قانون کے تحت ویزا دینے سے انکار کر دیا تھا، اس قانون کے تحت ایسے غیر ملکیوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی کردی جاتی ہے جو خاص طور پر مذہبی آزادی کی شدید خلاف ورزیوں کے مرتکب رہے ہوں۔
مودی کے وزیر اعلیٰ بننے کے فوراً بعد بھارتی ریاست گجرات میں فرقہ وارانہ فسادات میں 1000 سے زائد افراد، جن میں زیادہ تر مسلمان تھے، کے مارے جانے کے نتیجے میں پیدا ہوا۔ مودی نے غلط کام کی تردید کی۔