دنیا

ترکیہ: طیب اردوان نے صدارت کی تیسری مدت کیلئے رن آف الیکشن پر نظریں جمالیں

یوریشیا گروپ کنسلٹنسی نے آئندہ اتوار کو ہونے والے رن آف الیکشن میں رجب طیب اردوان کے جیتنے کے 80 فیصد امکانات ظاہر کیے ہیں۔

ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے اپنے دور اقتدار کو 2028 تک طول دینے کے لیے آئندہ ہفتے ہونے والے رن آف الیکشن پر نظریں جمالیں۔

سیکولر رہنما کمال قلیچدار اوغلو نے 14 مئی کو پارلیمنٹ اور صدارتی انتخابات میں رجب طیب اردوان کے خلاف بطور اپوزیشن بہترین کارکردگی دکھائی تھی۔

اگرچہ رجب طیب اردوان نے 49.3 فیصد ووٹ لے کر تقریباً 45 فیصد ووٹ حاصل کرنے والے کمال قلیچداراوغلو پر برتری حاصل کی، تاہم فتح کے لیے ڈالے گئے ووٹوں کا 50 فیصد سے زیادہ حاصل کرنا لازمی تھا جس میں دونوں ناکام رہے۔

69 سالہ رجب طیب اردوان کا اتنے ووٹ حاصل کرنا اس تناظر میں حیران کن سمجھا جارہا ہے کیونکہ ان کی زیر قیادت ترکیہ 1990 کی دہائی کے بعد اس وقت بدترین معاشی بحران کا شکار ہے، جبکہ رائے عامہ کے متعدد سروے ان کی پہلی قومی انتخابی شکست کا عندیہ دیتے نظر آئے۔

20ویں صدی کے بیشتر عرصے تک ترکیہ پر حکمرانی کرنے والی سیکولر پارٹی کو دوبارہ مسند اقتدار تک پہنچانے کے لیے کمال قلیچداراوغلو کو مشکل صورتحال کا سامنا ہے۔

یوریشیا گروپ کنسلٹنسی نے آئندہ اتوار کو رن آف الیکشن میں رجب طیب اردوان کے جیتنے کے 80 فیصد امکانات ظاہر کیے ہیں، ویریسک میپل کرافٹ کنسلٹنگ فرم کے ہمیش کنیئر نے اس بات سے اتفاق کیا ہے۔

شدید معاشی بحران

سیاسی محاذ آرائی کے ساتھ ساتھ معاشی چیلنجز کے بادل بھی چھا رہے ہیں جبکہ بظاہر یہ واضح ہوچکا ہے کہ رجب طیب اردوان اقتدار پر اپنی گرفت برقرار رکھنے کے لیے تیار ہیں۔

حالیہ برسوں میں ترکیہ کو شدید معاشی بدحالی کا سامنا رہا ہے جس نے رجب طیب اردوان کے دور اقتدار کے ابتدائی برسوں کی خوشحالی کو گہنا دیا ہے۔

زیادہ تر معاشی مسائل شرح سود کے خلاف رجب طیب اردوان کی بھرپور کوششوں سے پیدا ہوئے، یہ چند کچھ تجزیہ کاروں کا نقطہ نظر ہے جو اسے سود کے خلاف رجب طیب اردوان کی اسلامی قوانین کی حمایت سے جوڑتے ہیں۔

انہوں نے ’سی این این‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میرا ماننا ہے کہ شرح سود اور مہنگائی کا براہ راست تعلق ہے، سود کی شرح جتنی کم ہوگی، مہنگائی بھی کم ہوگ، روایتی معاشیات پر مارکیٹوں کے بہت زیادہ انحصار نے لیرا پر بہت زیادہ دباؤ ڈالا ہے۔

حکومتی اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ ترکیہ کے غیر ملکی کرنسی کے ذخائر 21 برسوں میں اپنی کم ترین سطح پر پہنچ چکے ہیں۔

تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ زیادہ تر رقم سیاسی لحاظ سے حساس معاشی بحران کے پیش نظر لیرا کو سہارا دینے کی کوششوں پر خرچ کی گئی۔

کیپٹل اکنامک نے خبردار کیا ہے کہ ایک حقیقی خطرہ موجود ہے کہ رجب طیب اردوان کی فتح ترکیہ میں معاشی عدم استحکام کا باعث بن سکتی ہے، جس میں کرنسی کے شدید بحران کا خطرہ بھی شامل ہے۔

حکومت من مانی گرفتاریوں کا سلسلہ ختم کرے، ہیومن رائٹس واچ

پی ٹی آئی مظاہروں کے دوران وائرل تصویر آرٹیفشل انٹیلیجنس سے بنائے جانے کا انکشاف

روس کے ویگنرگروپ کا بخموت پر قبضے کا دعویٰ، یوکرین کی تردید