پاکستان اور روس کے درمیان اقتصادی تعاون بڑھانے کے معاہدے پر دستخط
پاکستان اور روس نے دوطرفہ تجارتی معاہدے پر دستخط کردیے ہیں جس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان تجارت کی لاگت میں سہولت اور اس میں کمی لانا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس معاہدے پر مسلم ممالک کی 3 روزہ اقتصادی کانفرنس کے دوران دستخط کیے گئے جو گزشتہ روز روس کے شہر کازان میں اختتام پذیر ہوئی، کانفرنس میں 85 ممالک نے شرکت کی جس کا مقصد کاروباری خیالات کے تبادلے کے لیے ایک پلیٹ فارم مہیا کرنا تھا۔
دونوں ممالک نے پاکستان کی وزارت تجارت اور روسی فیڈریشن کی فیڈرل کسٹمز سروسز کے درمیان کسٹم تعاون سے متعلق پروٹوکول پر دستخط کیے، یہ پروٹوکول دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کی ترقی کے لیے ایک اہم قانونی فریم ورک کے طور پر کام کرے گا۔
پاکستان اور روس کے درمیان سامان کی نقل و حرکت کو آسان بنانے کے علاوہ یہ پروٹوکول روسی مارکیٹ میں پاکستانی مصنوعات پر کسٹم ڈیوٹی میں خاطر خواہ رعایت بھی فراہم کرے گا۔
یہ پروٹوکول یوریشین اکنامک یونین کے متفقہ ٹیرف ترجیحات کے فریم ورک کے تحت انتظامی تعاون اور معلومات کے تبادلے پر مشتمل ہے۔
وزیر تجارت نوید قمر نے کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی کے لیے کازان کا دورہ کیا، اپنے دورے کے دوران انہوں نے روس کے علاقے تاتارستان کے رہنما رستم منیخانوف سے ملاقات کی۔
ان کی بات چیت بنیادی طور پر پاکستان، روس اور خاص طور پر تاتارستان کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو بڑھانے کی حکمت عملیوں پر مرکوز رہی، مزید برآں وزیر تجارت نوید قمر کو اس دورے کے دوران کانفرنس میں شرکت کرنے والی ممتاز کاروباری شخصیات سے رابطہ قائم کرنے کا موقع ملا۔
وزارت تجارت کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق اس تاریخی پروٹوکول پر دستخط پاکستان اور روس کے درمیان تجارتی تعلقات کی ترقی کے لیے ضروری قانونی فریم ورک کے قیام کی جانب ایک اور اہم قدم ہے۔
نوید قمر نے روسی خبررساں ادارے ’آر ٹی‘ کو بتایا کہ پاکستان اور روس کے درمیان تجارتی اور سیاسی تعلقات میں نمایاں بہتری آئی ہے، دونوں اطراف کے اعلیٰ حکام کے درمیان خاص طور پر تیل اور گیس کی تجارت کے حوالے سے متعدد ملاقاتیں ہوئی ہیں۔
انہوں نے روس کے وزیر پیٹرولیم کا دورہ اسلام آباد اور بعدازاں پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے دورہ روس کے حوالے دیتے ہوئے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ روس اور پاکستان کے درمیان تجارتی اور سیاسی تعلقات کے فروغ اور پٹرولیم مصنوعات کی تجارت میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ روس نے گزشتہ برس سیلاب کے بعد سیلاب زدگان کی امداد کے لیے پاکستان کو گندم کی فراہمی اور رعایت کی پیشکش کی تھی۔