پاکستان

امن و امان کی صورتحال: پنجاب، خیبرپختونخوا، اسلام آباد میں فوج تعینات

فوجی دستوں کی حتمی تعداد، تاریخ اور تعیناتی کے علاقے کا تعین صوبائی حکومت، ملٹری آپریشنز ڈائریکٹوریٹ جنرل ہیڈ کوارٹرز کی مشاورت سے کرے گی، وزارت داخلہ
|

وفاقی وزارت داخلہ نے ملک بھر کے اہم شہروں میں امن و امان کی بگڑتی صورت حال پر قابو پانے کے لیے اسلام آباد، خیبرپختونخوا اور پنجاب میں پاک فوج تعینات کرنے کی منظوری دے دی۔

وزارت داخلہ کی طرف سے پنجاب، خیبرپختونخوا اور اسلام آباد میں پاک فوج تعینات کرنے کے حوالے سے جاری نوٹی فکیشنز میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت سول پاور کی مدد سے پنجاب بھر میں امن و امان کی صورت حال برقرار رکھنے کے لیے فوج کے دستوں کی تعیناتی کی اجازت دینے کے لیے تیار ہے۔

نوٹی فکیشنز میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے آئین کے آرٹیکل 245 اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کے سیکشن 4 (3) (ٹو) کے تحت دیے گئے اختیارات استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزارت داخلہ نے کہا کہ فوجی دستوں کی حتمی تعداد، تاریخ اور تعیناتی کے علاقے کا تعین صوبائی حکومت، ملٹری آپریشنز ڈائریکٹوریٹ جنرل ہیڈ کوارٹرز کی مشاورت سے کرے گی۔

نوٹی فکیشنز میں مزید کہا گیا کہ مذکورہ تعیناتی کی تاریخ کا فیصلہ دونوں فریقین کے درمیان باہمی مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ سے القادر ٹرسٹ کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے تھے جبکہ فوجی چھاونیوں، جنرل ہیڈکوارٹرز راولپنڈی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے دیگر دفاتر کے سامنے بھی متعدد مظاہرے ہوئے۔

قبل ازیں خیبرپختونخوا کی نگران حکومت نے بھی وفاقی وزارت داخلہ سے آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت صوبے میں فوج تعینات کرنے کا مطالبہ کیا۔

ڈان ڈاٹ کام کو موصول خط کے مطابق صوبائی حکومت کی طرف سے ایسی درخواست شہریوں کے جان و مال اور حکومتی تنصیبات کے تحفظ کے ساتھ ساتھ امن و امان کی بگڑتی صورت حال پر قابو پانے کے پیش نظر کی گئی۔

تاہم حکومت بلوچستان کی طرف سے فوج تعینات کرنے کی درخواست نہیں کی گئی۔

فوجی دستے اسلام آباد کی طرف روانہ

وزارت داخلہ کی طرف سے اسلام آباد میں فوج تعینات کرنے کی منظوری کے فوراً بعد وفاقی پولیس نے کہا کہ فوجی دستے اسلام آباد کے مختلف علاقوں میں پہنچ رہے ہیں۔

وفاقی پولیس نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا کہ امن و امان برقرار رکھنے کے لیے رینجرز اور مسلح افواج موقع پر موجود ہیں۔

وفاقی پولیس نے مزید کہا کہ ’اشتعال پھیلانے والے تمام لوگوں سے درخواست ہے کہ وہ ایسا کرنا بند کریں، خواتین اور بچوں سے درخوست ہے کہ وہ غیرضروری سفر کرنے سے گریز کریں‘۔

شاہ محمود قریشی نے فوج تعینات کرنے پر سوالات اٹھا دیے

حکومت کی طرف سے پنجاب میں پاک فوج تعینات کرنے کی منظوری دینے کے بعد پی ٹی آئی وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے اس اقدام پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے حکومتی اقدام پر سوالات اٹھائے۔

ٹوئٹر پر جاری ویڈیو پیغام میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سپریم کورٹ نے الیکشن ڈیوٹی کے لیے سیکیورٹی اہلکار طلب کیے تو بتایا گیا کہ ملک کی داخلی سیکیورٹی صورت حال کے باعث فورسز کی تعیناتی ممکن نہیں۔

شاہ محمود قریشی نے سوال کیا کہ اب حکومت فوج کیسے تعینات کر رہی ہے۔

گلگت بلتستان میں دفعہ 144 نافذ

گلگت بلتستان کے سیکریٹری محکمہ داخلہ نے تمام اضلاع میں دفعہ 144 کے تحت احتجاج، دھرنوں، مظاہروں اور ریلیوں پر پابندی عائد کر دی۔

گلگت بلتستان کے سیکریٹری محکمہ داخلہ رانا محمد سلیم افضل کی طرف سے جاری نوٹی فکیشن میں بتایا گیا کہ ملک میں جاری امن و امان کی صورت حال کے پیش نظر قانون کے تحت انہیں حاصل اختیارات کے تحت ہر قسم کے احتجاج، دھرنوں، مظاہروں اور ریلیوں پر ایک ماہ کے لیے پابندی عائد کر دی گئی ہے۔