پاکستان

پاکستان بار کونسل کے ساتھ جھگڑے میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن منقسم

ایس بی سی اے ایگزیکٹو کمیٹی کے 17 میں سے 10 اراکین نے کہا وہ پاکستان بار کونسل کے خلاف کسی بھی کارروائی کی حمایت نہیں کریں گے۔
|

ملک کی وکلا تنظیموں میں سے ایک سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن (ایس بی سی اے) ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے کیونکہ اکثریتی گروپ نے ایسوسی ایشن کے صدر اور سیکریٹری کو یکطرفہ فیصلے لینے سے روک دیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گروپ نے پاکستان بار کونسل (پی بی سی) کے شوکاز نوٹسز اور ایسوسی ایشن کے سیکریٹری اور ایڈیشنل سیکریٹری کی ڈی سیٹنگ کو چیلنج کرنے کے اقدام کو بھی مسترد کیا۔

ایس بی سی اے ایگزیکٹو کمیٹی کے 17 میں سے 10 اراکین نے ایک قرارداد منظور کی جس میں کہا گیا کہ وہ پاکستان بار کونسل کے خلاف کسی بھی کارروائی کی حمایت نہیں کریں گے، جو ایس بی سی اے سمیت تمام بار ایسوسی ایشنز کی ریگولیٹر ہے۔

اس سے قبل جمعہ کو گروپ کی جانب سے ایک آن لائن میٹنگ میں ایسوسی ایشن کے صدر عابد ایس زبیری پر عدم اعتماد کا اظہار کیا گیا۔

اس اقدام کے نتیجے میں عابد زبیری کو ان کے عہدے سے ہٹایا جاسکتا تھا، تاہم اسے سندھ ہائی کورٹ نے ہفتے کے روز روک دیا۔

عبوری حکم میں سندھ ہائی کورٹ نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی اپنے صدر کو ڈی سیٹ کرنے کی قرارداد کو 18 مئی تک کے لیے معطل کر دیا۔

جسٹس ندیم اختر نے پاکستان بار کونسل کی جانب سے عابد زبیری کو ہٹانے کے لیے اپنی ایگزیکٹو کمیٹی کی منظور کردہ قرارداد کی تعمیل نہ کرنے پر کچھ ایس سی بی اے افسروں کو طلب کرنے کے حکم کو بھی اگلی سماعت تک معطل کر دیا۔

عابد زبیری اور دیگر ایس سی بی اے اراکین کی جانب سے قرارداد اور پی بی سی کے حکم کے خلاف دو مقدمات دائر کرنے کے بعد یہ حکم جاری کیا گیا۔

یہ پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے درمیان چپقلش کی حالیہ پیش رفت ہے جس کا آغاز اس وقت ہوا تھا جب بار کونسل نے ایس سی بی اے کے دو سیکریٹریوں مقتدیر اختر شبیر اور ایڈیشنل سیکریٹری ملک شکیل الرحمٰن کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کے بعد انہیں ہٹا دیا تھا۔

جوابی اقدام میں بار ایسوسی ایشن نے پی بی سی ایگزیکٹو کمیٹی کے 7 اراکین کی رکنیت بھی معطل کر دی تھی اور معاملہ سپریم کورٹ میں بھی لے گئی تھی۔

مدعی کے وکلا نے سندھ ہائی کورٹ کے سامنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 4 مئی کے اجلاس کے بعد کی قرارداد سیاسی طور پر محرک، قواعد کے خلاف اور غیر قانونی تھی۔

انہوں نے استدلال کیا کہ پی بی سی نے انتظامیہ کے افسر اور دیگر ایس سی بی اے کے نمائندوں کو 9 مئی کو طلب کیا تھا تاکہ وہ 17 ایس سی بی اے ایگزیکٹو کمیٹی کے ارکان میں سے 10 کی جانب سے منظور کردہ قرارداد کی عدم تعمیل کی وضاحت کریں۔

وکلا نے دلیل دی کہ پی بی سی کی کارروائی غیر عدالتی تھی کیونکہ اسے ایس سی بی اے کے معاملات اور انتظام میں مداخلت کا کوئی حق نہیں ہے اور یہ حکم صوابدیدی، امتیازی اور انصاف کے اصولوں کے خلاف ہے۔

دلائل کے بعد عدالت نے ملزمان کو 18 مئی کو پیش ہونے کے لیے نوٹس جاری کر دیے۔

آرمی چیف کی افغان وزیر خارجہ سے ملاقات، دہشت گردی اور انتہا پسندی سے نمٹنے کیلئے تعاون کا عزم

اسلام آباد میں ریلی نکالنے پر اسد عمر سمیت پی ٹی آئی کے 180 کارکنوں کیخلاف مقدمہ درج

جسٹس مظاہر نقوی کی جائیداد، ٹیکس تفصیلات کی تحقیقات پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اراکین کی رائے منقسم