عمران خان کی ’موجودہ بحرانوں‘ کے درمیان وزیر اعظم، وزیر خارجہ کے غیر ملکی دوروں پر کڑی تنقید
سابق وزیراعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے ملک کو درپیش سنگین بحرانوں کے درمیان وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے غیر ملکی دوروں پر کڑی تنقید کی۔
وزیر اعظم شہباز شریف اس وقت کنگ چارلس سوئم کی تاجپوشی کے لیے برطانیہ میں ہیں جب کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کی کونسل میں شرکت کے لیے جمعرات کو بھارت گئے تھے۔
اعلیٰ عدلیہ اور حکومت کے درمیان کشیدگی کے درمیان سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال سے اظہار یکجہتی کے لیے پی ٹی آئی کی جانب سے مختلف شہروں میں نکالی گئی احتجاجی ریلیوں سے خطاب کرتے ہوئےعمران خان اپنی گاڑی کے اندر سے دونوں رہنماؤں کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔
ریلی سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ سارے پاکستان میں عوام نکلی ہے ہر شہر ہر گاوں اور محلوں میں عوام نکلی ہے، آج عوام ایک مقصد کے لئے نکلی ہے، ہم اج قانون کی بالا دستی کے لئے نکلے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جب اسمبلی تحلیل ہوتی ہے تو نوے دن کے اندر الیکشن ہونا لازمی ہے آئین کہتا ہے، ایک الیکشن چاہتے ہیں تو ہم نے کہا کہ 14 مئی سے پہلے الیکشن کریں، ہمیں کہا گیا پیسے نہیں ہیں، سیکورٹی نہیں ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ صرف ان کی کوشش ہے کہ سپریم کورٹ کے 14 مئی کے فیصلے پر عمل نہیں کرنا، پاکستان کے آئین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی جو یہ کر رہے ہیں، یہ کسی غلط فہمی میں نا رہیں کہ قوم باہر نہیں نکلے گی۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ چیف جسٹس اور ججز کے خلاف مافیا پروپیگنڈا کر رہا ہے، اگلے ہفتے سے جلسے شروع کروں، 14 مئی تک اٹک تک جلسے کروں گا عوام کو تیار کروں گا، دو نگران حکومت کی مدت ختم ہو چکی، ان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، ہم ڈیمانڈ کریں گے الیکشن دیا جائے، پنجاب کے الیکشن کے لئے اپنی مہم شروع کر رہا ہوں۔
عمران خان نے کہا کہ ستر فیصد پاکستان میں عوام کی کوئی نمائندگی نہیں ہے، اس وقت پنجاب یا کے پی کے میں عوامی نمائندگی نہیں ہے، اگر یہ حکومت چلتی رہی تو ملک کا دیوالیہ نکال دیا گیا،جنرل باوجوہ نے سازش کے تحت حکومت گرائی آج تین گنا مہنگائی ہے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ دنیا میں پاکستان میں ذلیل ہو رہا ہے، بلاول بھٹو کے دورہ بھارت پر ان کے وزیر خارجہ کا جو رویہ تھا وہ ہمارے لئے باعث شرم تھا، بلاول بھٹو عوام کے پیسے سے بھارت جا کر کیا فائدہ ہوا، ہندوستان کے وزیر خارجہ سے کہنا چاہتا ہوں کہ آپ میں کوئی تہذیب نہیں ہے ،ایک مہمان کو بلا کر ایسے ذلیل کرنا یہ بھارت کے خلاف گیا ہے، میں ہندوستان کا تکبر دیکھ رہا ہوں۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میں قانون کی بالادستی سے ملک کو دوبارہ کھڑا کریں گے، سازش کے تحت آنے والے اس ملک پر مسلط ہو گئے ہیں، جنرل باوجوہ نے اس ملک کو ان چوروں کا تحفہ دیا ہے ،کوئی دشمن اس ملک کو اتنا نقصان نہیں پہنچا سکتا تھا جو جنرل باجوہ نے پہنچایا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ شہباز شریف تم برطانیہ کیا لینے گئے تھے، تمہارا پیسہ اور تمہارے بچے باہر ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ مجھے کچھ ہوا تو اس شخص کا نام یاد رکھنا جس نے مجھے پہلے بھی دو بار مارنے کی کوشش کی، میں اب جلسے کرنے نکلنے لگا ہوں، آزادی کے لئے سیاست نہیں، جہاد ہوتا ہے جو ہم کر رہے ہیں، جب تک الیکشن نہیں کرواتے ہم اب نہیں رکیں گے۔
یاد رہے کہ آج وزیراعظم شہبازشریف نے پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کی سابقہ حکومت کے لیے بین الریاستی تعلقات سمیت ہر چیز کھلونا تھی، پی ٹی آئی کی جانب سے شنگھائی تعاون تنظیم میں پاکستان کی شرکت کو متنازع بنانے کی کوششیں تکلیف دہ ہیں تاہم اس میں حیرت کی کوئی بات نہیں ہونی چاہئے، جب عمران خان اقتدار میں تھے تو انہوں نے تب بھی یہی کیا۔
بھارت کے شہر گوا میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں پاکستان کی شرکت پر پی ٹی آئی کی قیادت کی جانب سے تنازع پیدا کرنے کی کوشش پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ یہ انتہائی پریشان کن ہے کہ پی ٹی آئی نے کس طرح پاکستان کی اس کانفرنس میں شرکت پر تنازعہ کھڑا کرنے کی کوشش کی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ یہ حیرت کی بات نہیں ہونی چاہئے کیونکہ عمران نیازی کو ماضی میں بھی ملک کی اہم خارجہ پالیسی کے مفادات کو نقصان پہنچانے میں کوئی عار نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ جب وہ اقتدار میں تھے تو انہوں نے اس وقت یہی کیا، پی ٹی آئی کے لیے، بین الریاستی تعلقات سمیت ہر چیز ایک کھیل کی چیز ہے۔
پی ٹی آئی کی چیف جسٹس پاکستان سے اظہار یکجہتی کے لیے ریلیاں
واضح رہے کہ حکومت اور عدلیہ کے درمیان جاری کشمکش کے پیش نظر سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے قوم سے اپیل کی تھی کہ وہ آج اپنے گھروں سے باہر نکلیں تاکہ حکمران اتحاد، ان کے ’ہینڈلرز‘ اور ریاست کے اداروں کو یہ پیغام دیا جا سکے کہ آئین کی خلاف ورزی اور 14 مئی کو پنجاب میں انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کوئی برداشت نہیں کرے گا۔
عمران خان نے آج اپنے ایک اور پیغام میں لوگوں سے شام 5 بج کر 30 سےشام 6 بج کر 30 تک آئین اور چیف جسٹس پاکستان کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے کا مطالبہ کیا۔
لاہور میں اپنی رہائش گاہ زمان پارک سے ریلی کے لیے نکلتے ہوئے عمران خان نے ایک بار پھر عوام سے ایک گھنٹے کے لیے آئین، سپریم کورٹ اور چیف جسٹس کی حمایت کے لیے باہر آنے کی اپیل کی۔
انہوں نے کہا کہ اگر آئین ختم ہو جاتا ہے، اگر حکومت سپریم کورٹ کے حکم پر عمل نہیں کرتی ہے جس کا حکومت پہلے ہی کہہ چکی ہے کہ وہ اس پر عمل نہیں کرے گی تو اس کا مطلب ہے کہ آئین ختم ہو گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب ایسا ہوتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ ملک کا مستقبل ختم ہو گیا ہے، جب قانون ختم ہو گیا اور جنگل کا قانون آ گیا،جس کا مطلب ہے کہ ملک یا آپ کے بچوں کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔
بعد ازاں اپنے ایک بیان میں عمران خان نے کہا کہ ایک ہی ہفتے کے دوران دو مرتبہ اتنی کثیر تعداد میں باہر نکلنے پر میں اہلِ لاہور کا مشکور ہوں۔
ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں سابق وزیراعظم نے کہا میں ان تمام لوگوں کا بھی شکر گزار ہوں جو آئین اور قانون کی حکمرانی کا ساتھ نبھانے کیلئے آج پاکستان بھر میں نکلے۔
پی ٹی آئی کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر عمران خان کی لاہور میں ریلی کی قیادت کرنے کی فوٹیج شیئر کی گئی۔
پی ٹی آئی نے راولپنڈی میں نکالے جانے والی ریلی کی فوٹیج بھی شیئر کی جس میں پارٹی کے حامیوں کی بڑی تعداد سڑکوں پر دکھائی دے رہی ہے۔
پی ٹی آئی نے بتایا کہ کراچی، پشاور، اسلام آباد، مردان اور دیگر شہروں میں بھی ریلیاں نکالی گئیں۔
اس نے یہ بھی الزام لگایا کہ اس کے کارکنوں اور حامیوں کے ساتھ اسلام آباد پولیس نے بدسلوکی کی۔
پی ٹی آئی کے سینئر نائب صدر فواد چوہدری نے کہا کہ اسلام آباد پولیس نے سیاسی کارکنان کے ساتھ بہیمانہ سلوک کی نئی روایات قائم کی ہیں، یہ گھاؤ عرصے تک نہیں بھریں گے۔
پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری نے بھی پارٹی کی خواتین حامیوں کے ساتھ مبینہ بدسلوکی کی شدید مذمت کی۔
گزشہ روز زمان پارک میں اپنی رہائش گاہ سے ویڈیو لنک کے ذریعے قوم سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان تاریخ کے حساس ترین موڑ سے گزر رہا ہے، پوری قوم کو مافیا کے خلاف لڑنے کے لیے متحد ہونے کی ضرورت ہے تاکہ لوگوں کو ان کے بنیادی حقوق مل سکیں۔
انہوں نے اعلان کیا تھا کہ پی ٹی آئی ہفتہ (آج) کی شام لاہور، راولپنڈی، اسلام آباد اور پشاور میں آئین، سپریم کورٹ اور چیف جسٹس آف پاکستان کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے بیک وقت 4 ریلیاں نکالے گی۔
عمران خان نے کہا کہ وہ لاہور میں زمان پارک سے لکشمی چوک تک ریلی کی قیادت کریں گے، انہوں نے اپیل کی کہ ملک بھر کے لوگ آج شام ساڑھے 5 بجے گھروں سے نکلیں اور مقررہ مقامات پر جمع ہو کر حکمرانوں اور ان کے ہینڈلرز کو بتائیں کہ انہیں آئین کی خلاف ورزی اور شہریوں کے بنیادی حقوق غصب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم حکومت نے اب واضح کر دیا ہے کہ وہ 14 مئی کو پنجاب میں انتخابات کرانے کے لیے تیار نہیں ہے، جو کہ آئین کی سنگین خلاف ورزی ہو گی۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ’جس کی لاٹھی اس کی بھینس‘ والا قانون نافذ کر رکھا ہے، عدلیہ پاکستان کے عوام کی آخری امید ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ تقریباً 9 لاکھ لوگ پہلے ہی ملک چھوڑ کر جا چکے ہیں، جن لوگوں نے اس ملک میں رہنا ہے انہیں کھڑا ہونا ہوگا اور ان کے وسائل اور حقوق چھیننے والے مافیا کو شکست دینا ہوگی۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ حکومتی عہدیداروں نے 14 مئی کے انتخابات کی تاریخ دینے پر ججوں کے خلاف تنقید اور الزام تراشی شروع کردی جبکہ (گزشتہ برس) قومی اسمبلی تحلیل کرنے کے ان کے فیصلے کے خلاف از خود نوٹس لینے کے لیے سپریم کورٹ آدھی رات کو کھولی گئی اور شہباز شریف کے لیے وزیراعظم بننے کی راہ ہموار کی گئی لیکن اس کے باوجود انہوں نے کبھی ججوں کے خلاف کچھ نہیں کہا۔
انہوں نے کہا کہ دوسری طرف پی ڈی ایم (پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ) کی جانب سے اُن ہی ججوں کو آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے کام کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ شریف اور زرداری خاندان نے ملک کو لوٹا، معیشت کو تباہ کیا اور عوام کو مہنگائی کے بوجھ کا سامنا کرنے کے لیے دھکیل دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی معیشت تیزی سے ترقی کر رہی تھی اور ڈالر کی آمد میں اضافہ ہورہا تھا لیکن پھر سیاسی عدم استحکام کے سبب معیشت تنزلی کا شکار ہوگئی کیونکہ موجودہ حکومت نے وعدوں کے باوجود الیکشن کا اعلان نہیں کیا۔
دوران خطاب پی ڈی ایم کے کئی رہنماؤں کے ویڈیو کلپس چلاتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ’یہ لوگ کہہ رہے تھے کہ پی ٹی آئی انتخابات چاہتی ہے تو اسمبلیاں تحلیل کرے لیکن جب پی ٹی آئی نے پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلی تحلیل کردی تو پی ڈی ایم حکومت کہہ رہی ہے کہ انتخابات نہیں ہوسکتے کیونکہ حکومت کے پاس فنڈز نہیں ہیں اور سیکیورٹی خدشات ہیں‘۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ حکومت اب کہہ رہی ہے کہ وہ اکتوبر میں انتخابات کرا سکتی ہے لیکن یہ نہیں بتا رہی کہ اس کا منصوبہ کیا ہے، حکومت کو اپنے گیم پلان کی وضاحت کرنی چاہیے کہ وہ اکتوبر تک موجودہ صورتحال کو کس طرح تبدیل کر سکے گی۔
عمران خان نے کہا کہ ’پی ڈی ایم حکومت دراصل انتخابات سے خوفزدہ ہے کیونکہ وہ عوام کا سامنا نہیں کر سکتی اور پی ٹی آئی کو کچل کر اور مجھے قید کرکے انتخابات میں کھلا میدان حاصل کرنا چاہتی ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں نگران حکومتیں اپنی آئینی مدت پوری کر چکی ہیں اور اب انہیں گر دینا چاہیے۔
دریں اثنا سندھ سے پی ٹی آئی کے وفد نے پارٹی سربراہ عمران خان سے ملاقات کی اور انہیں پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف پولیس کی زیادتیوں اور بڑے پیمانے پر لوگوں کے بنیادی حقوق غصب کرنے کے بارے میں آگاہ کیا۔