پاکستان

’ڈپلومیٹک پوائنٹ اسکورنگ کیلئے دہشت گردی کو ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں کرنا چاہیے‘

پرامن اور مستحکم افغانستان عالمی امن و استحکام کے لیے بھی اہم ہے، بلاول کا شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ اجلاس سے خطاب

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں سفارتی ڈپلومیٹک پوائنٹ اسکورنگ کے لیے دہشت گردی کو ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں کرنا چاہیے۔

بھارت کے ساحلی اور سیاحتی شہر گووا میں وزرائے خارجہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول نے شنگھائی تعاون تنظیم کے لیے پاکستان کے مضبوط عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ وزرائے خارجہ اجلاس کے لیے گووا میں میری موجودگی سے بڑھ کر اس بات کا کوئی عندیہ نہیں ہو سکتا کہ پاکستان، شنگھائی تعاون تنظیم کو کتنی اہمیت دیتا ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان باہمی اعتماد، مساوات، ثقافتی تنوع کے احترام اور شنگھائی تعاون تنظیم کی اصل روح میں موجود مشترکہ ترقی کے حصول کے اصولوں پر پختہ یقین رکھتا ہے اور وہ ان پر پوری طرح عمل پیرا ہے۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مشترکہ ترقی کے لیے علاقائی اور اقتصادی روابط ضروری ہیں، پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کو اہم علاقائی پلیٹ فارم سمجھتا ہے، مشترکہ ترقی کا اصول علاقائی، اقتصادی روابط اور تعاون پاکستان کے وژن سے ہم آہنگ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایس سی او کے اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی میرے لیے اعزاز کی بات ہے، مشترکہ اقتصادی وژن آگے بڑھانے کے لیے اجتماعی رابطے میں سرمایہ کاری ضروری ہے، سی پیک وسط ایشیائی ریاستوں کو راہداری تجارت کے لیے بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کی کوششوں کا حصہ بننے کے لیے پرعزم ہے، افغانستان کی صورتحال نئے چیلنجز کے ساتھ ساتھ مواقع بھی پیش کرتی ہے۔

وزیر خارجہ نے پاکستان کے اس مطالبے کو دہرایا کہ بین الاقوامی برادری عبوری افغان حکومت کے ساتھ بامعنی بات چیت کرے تاکہ وہ واقعات کو بہتر طریقے سے سمجھ سکیں۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان بڑی طاقتوں کے لیے جنگ کا میدان بنتا رہا ہے، ہمیں افغانستان کے بارے میں ماضی کی غلطیوں کو نہیں دہرانا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی برادری کو افغان حکام پر سیاسی شمولیت کے عالمی طور پر قبول شدہ اصولوں کو اپنانے اور لڑکیوں کے تعلیم کے حق سمیت تمام افغانوں کے حقوق کا احترام کرنے پر زور دینا جاری رکھنا چاہیے، اس کے ساتھ ساتھ عالمی برادری کو بھی افغانستان، خطے اور پوری دنیا کی سلامتی کے لیے انسداد دہشت گردی کی صلاحیت کو بڑھانے میں مدد کرنی چاہیے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ یہ بات تشویش ناک ہے کہ بین الاقوامی برادری کے برعکس افغانستان میں دہشت گرد گروپ آپس میں زیادہ تعاون کر رہے ہیں، پاکستان عبوری افغان حکام سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین کے استعمال کی اجازت نہ دینے کے اپنے وعدوں کو برقرار رکھیں۔

انہوں نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ ان سیکیورٹی خدشات کو دور کرنے کے لیے کام کرے تاکہ نہ صرف افغانستان بلکہ پورے خطے کی حقیقی صلاحیتوں سے استفادہ کیا جاسکے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ایک پرامن اور مستحکم افغانستان نہ صرف علاقائی انضمام اور اقتصادی تعاون بلکہ عالمی امن اور استحکام کی کلید ہے، ہمیں یقین ہے کہ ایس سی او افغانستان رابطہ گروپ افغانستان کے ساتھ عملی تعاون کو مربوط کرنے میں کردار ادا کرسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایس سی او کا قیام پورے یورپ اور ایشیا میں سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا تھا، یہ تنظیم خودمختاری، علاقائی سالمیت اور لوگوں کے حق خود ارادیت کے اقوام متحدہ کے اصولوں پر سختی سے عمل پیرا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کثیرالجہتی عمل کے لیے پرعزم ہے اور وہ اقوام کے درمیان دوستانہ تعلقات قائم کرنے اور دیرینہ بین الاقوامی تنازعات کے پرامن حل کی حمایت کے لیے اقوام متحدہ سمیت تمام بین الاقوامی فورمز پر قائدانہ کردار ادا کرتا رہتا ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے سعودی عرب اور ایران کے درمیان اختلافات کو ختم کرنے کے لیے چین کے حالیہ کردار کو قابل ستائش قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک ایس سی او سے بھی وابستہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب بڑی طاقتیں امن ساز کا کردار ادا کرتی ہیں تو ہم اپنے لوگوں کے لیے وسیع تر تعاون، علاقائی یکجہتی اور اقتصادی مواقع کی راہ ہموار کرتے ہوئے امن کی صلاحیت کو بروئے کار لا سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں شنگھائی تعاون تنظیم میں ان عالمی طور پر تسلیم شدہ اصولوں کے احترام کو یقینی بنانا چاہیے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ بین الاقوامی قانون اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ریاستوں کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات شنگھائی تعاون تنظیم کے مقاصد کے خلاف ہیں، ہمیں اپنے وعدوں کو نبھانے اور اپنے لوگوں کے لیے ایک نئے مستقبل کی منصوبہ بندی کرنے میں غیر مبہم رہنے کی ضرورت ہے جو تنازعات کے تحفظ پر نہیں بلکہ تنازعات کے حل پر مبنی ہے۔

انہوں نے شنگھائی تعاون تنظیم کے تحت علاقائی ممالک کی طرف سے مشترکہ طور پر مجموعی مسائل بالخصوص ماحولیاتی تبدیلیوں، غربت اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ منقسم ردعمل کے بجائے ہمارے اجتماعی چیلنز کا حل اجتماعی کارروائی ہونا چاہیے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان، شنگھائی تعاون تنظیم کو ایک اہم علاقائی پلیٹ فارم سمجھتا ہے جس میں وہ ممالک شامل ہیں جو دیرینہ تاریخی، ثقافتی، تہذیبی اور جغرافیائی رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں۔

انہوں نے علاقائی اقتصادی رابطوں اور تعاون کے پاکستان کے وژن کو اجاگر کیا۔

وزیر خارجہ نے موسمیاتی بحران کو انسانیت کے لیے ایک خطرہ قرار دیتے ہوئے موسمیاتی تبدیلی پر شنگھائی تعاون تنظیم میں مشترکہ ورکنگ گروپ کے قیام کی تجویز پیش کی اور کہا کہ پاکستان کو حال ہی میں بڑی موسمیاتی تباہی کا سامنا کرنا پڑا۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کرہ ارض کو صرف اس صورت میں موسمیاتی تبدیلیوں کی تباہ کاریوں سے بچایا جاسکتا ہے جب عالمی برادری متحد ہو کر کام کرے گی اور ترقی یافتہ دنیا کو موسمیاتی فنانس کے لیے سالانہ 100 ارب ڈالر فراہم کرنے کے عزم پر زور دیا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کنیکٹیویٹی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اس سال ستمبر میں ٹرانسپورٹ پر کانفرنس کی میزبانی کا منتظر ہے، چین۔پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) علاقائی رابطوں کے لیے ایک طاقت کا اضافہ ہو سکتا ہے، روٹ سی پیک نے تمام ممالک کو سفر کو مزید آگے لے جانے اور مکمل علاقائی اقتصادی انضمام کی طرف جوڑنے کا موقع فراہم کیا ہے۔

انہوں نے ایران کو مبارک باد پیش کی جو جلد ہی ایس سی او کا رکن بن جائے گا۔

وزیر خارجہ نے بحرین، کویت، مالدیپ، میانمار اور متحدہ عرب امارات کے ایس سی او کے نئے ڈائیلاگ پارٹنرز کے طور پر خیرمقدم کیا۔

انہوں نے کہا کہ خطہ اب بھی غربت سے دوچار ہے، پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر معروف بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام پر فخر ہے جس نے خواتین کو بااختیار بنانے کے ساتھ ساتھ غربت کے خاتمے کے خاموش انقلاب کا آغاز کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی طرف سے تجویز کردہ غربت کے خاتمے پر خصوصی ورکنگ گروپ کا قیام اس سمت میں ایک قدم ہوگا۔

بلاول بھٹو زرداری نے خطے کی اجتماعی سلامتی کو مشترکہ ذمہ داری قرار دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی سے عالمی سلامتی کو خطرات لاحق ہیں۔

انہوں نے شرکا سے مخاطب ہوکر یہ یاد دہانی کرائی کہ وہ اس بیٹے کے طور پر بات کررہے ہیں جس کی ماں دہشت گردوں کے ہاتھوں ماری گئیں اور کہا کہ میں اس نقصان کا درد محسوس کرتا ہوں اور پاکستان اس لعنت (دہشت گردی) کے خاتمے کے لیے علاقائی اور عالمی کوششوں کا حصہ بننے کے لیے پرعزم ہے جس کی بنیادی وجہ اور مخصوص گروہوں کی طرف سے لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے ایک جامع اور اجتماعی نقطہ نظر کی ضرورت ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں اس چیلنج کو تقسیم کے بجائے متحد ہوکر اس کا مقابلہ کرنا چاہیے، ہماری کامیابی کا تقاضا ہے کہ ہم اس مسئلہ کو جیو پولیٹیکل پارٹیشن شپ سے الگ کردیں۔

انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے بہت سے ممالک کو دہشت گردی کی لعنت کا سامنا کررہے ہیں، اکثر کو یکساں دہشت گرد گروہوں کی طرف سے دہشت گردی کا سامنا ہے۔

بلاول نے ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی سمیت ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایس سی او کو مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے تاکہ امن اور سلامتی کو بڑھتے ہوئے خطرات سے موثر طریقے سے نمٹا جاسکے۔

انہوں نے ایس سی او کے اہداف اور مقاصد کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت اور عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ایس سی او دنیا کی 40 فیصد سے زیادہ آبادی اورجی ڈی پی کی تقریباً ایک چوتھائی کی نمائندگی کرتا ہے، معیشتوں میں رابطے کی کمی علاقائی تجارت اور سرمایہ کاری کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ایس سی او مستقبل کی نمائندگی کرتا ہے، اگر ہم اسے حاصل کرنے کے لیے مل کر کام کرسکیں، یہ ہم سب کے لیے ایک شاندار اور خوشحال مستقبل ہوسکتا ہے۔

بلاول سے قبل بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب کووڈ-19 اور اس کے ہولناک اثرات سے نمٹنے میں مصروف تھی تو اس دوران بھی دہشت گردی کی لعنت کا سلسلہ جاری رہا، اس لعنت سے صرف نظر کرنا ہمارے معاشرے کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے لیے کوئی جواز پیش نہیں کیا جا سکتا اور اسے سرحد پار دہشت گردی سمیت تمام اشکال میں روکا جانا چاہیے۔

انہوں نے دہشت گرد سرگرمیوں میں معاون تمام راستے بلاتفریق بند کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔

بھارتی وزیر خارجہ نے کہا کہ میں تمام اراکین کو یہ یاد دلانا چاہتا ہوں کہ دہشت گردی کا مقابلہ کرنا شنگھائی تعاون تنظیم کے اصل مینڈیٹ میں سے ایک ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ طالبان کی اقتدار میں واپسی کے بعد سے افغانستان کی تبدیل ہوتی ہوئی صورتحال بدستور ہماری توجہ کا مرکز ہے اور اب ہمیں افغان عوام کی فلاح و بہبود کے لیے کوششیں کرنی چاہئیں۔

آج خطاب سے قبل دفتر خارجہ نے آج شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کرنے والے وزرائے خارجہ کے گروپ کی تصویر شیئر کی گئی، شنگھائی تعاون تنظیم کے 8 رکن ممالک میں پاکستان، بھارت، چین، روس، تاجکستان، ازبکستان، قازقستان اور کرغزستان شامل ہیں۔

دفتر خارجہ نے آج کی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس میں بلاول کا خیرمقدم کرتے ہوئے بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر کی تصویر بھی شیئر کی جبکہ اے این آئی کی جانب سے ویڈیو میں انہیں روایتی انداز میں پاکستان کے وزیر خارجہ کو خوش آمدید کہتے دیکھا جا سکتا۔

بھارتی عدالت کا ’دی کیرالہ اسٹوری‘ کو اسلام مخالف قرار دینے سے انکار، فلم ریلیز

چوتھا ون ڈے: پاکستان کی نیوزی لینڈ کو 102 رنز سے شکست

مائیگرین کے درد پر کیسے قابو پایا جاسکتا ہے؟