سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع، پی ٹی آئی کا پنجاب میں انتخابات کے فیصلے پر عملدرآمد کا مطالبہ
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ملک بھر میں ایک ہی دن انتخابات کرانے کے معاملے پر حکومت کے ساتھ ہوئے مذاکرات سے متعلق رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرواتے ہوئے پنجاب میں 14 مئی کو ہی انتخابات کرانے کی استدعا کردی۔
پاکستان تحریک انصاف نے سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں پنجاب میں 14 مئی کو انتخاب کے انعقاد کے لیے معاملے پر باضابطہ طور پر عدالت عظمیٰ سے رجوع کر لیا، متفرق درخواست تحریک انصاف کی مذاکراتی ٹیم کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔
تحریک انصاف کی درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ دستور سے انحراف کی راہ روکنے کے لیے عدالتی فیصلے کی روشنی میں 14 مئی کو انتخابات کا انعقاد لازم ہے، عدالت عظمیٰ نے 19 اپریل کے اپنے حکم نامے میں سیاسی جماعتوں کے درمیان مذاکرات کے ذریعے انتخابات کے انعقاد کے لائحہ عمل کی تیاری کی تجویز دی تھی۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف نے عدالت میں کروائی گئی یقین دہانی کی روشنی میں خصوصی مذاکراتی کمیٹی قائم کی، کمیٹی وائس چئیرمین شاہ محمود قریشی، مرکزی سینئر نائب صدر چوہدری فواد حسین اور سینیٹر علی ظفر پر مشتمل تھی، جمعیت علمائے اسلام کے علاوہ پی ڈی ایم اتحاد میں شامل پیپلز پارٹی، (ن) لیگ، ایم کیو ایم اور (ق) لیگ نے بھی اپنے نمائندے نامزد کیے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ پی ڈی ایم کی کمیٹی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار، سینیٹر یوسف رضا گیلانی، وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق، وزیر تجارت نوید قمر اور دیگر پر مشتمل تھی، تحریک انصاف اور پی ڈی ایم اتحاد کی مذاکراتی ٹیموں نے پوری نیک نیتی سے 27، 28 اپریل اور 2 مئی کو بات چیت کی، اس بات چیت کے نتیجے میں فریقین کے درمیان تین نکات پر اتفاقِ رائے ہوا۔
اس میں کہا گیا ہے کہ فریقین متفقہ طور پر سمجھتے ہیں کہ سیاسی جماعتوں کے درمیان مذاکرات اہم ہیں اور تمام سیاسی تنازعات کا حل سیاسی جماعتوں کے پاس ہے، فریقین سمجھتے ہیں کہ پوری نیک نیتی سے بات چیت اور ایسے حل کے دریافت کی کوشش کریں گے جو عوام کے حق میں اور آئین و قانون کے دائرے کے اندر ہو۔
پی ٹی آئی نے درخواست میں کہا کہ فریقین کے مابین اتفاق ہوا کہ بات چیت کو تاخیری حربے کے طور پر استعمال نہیں کیا جائے گا، فریقین اس بات پر بھی متفق ہیں کہ اس گفتگو کے سپریم کورٹ کے 4 اپریل کے حکم نامے پر اس وقت تک کوئی اثرات مرتب نہیں ہو ں گے جب تک دونوں کے مابین آئینی حدود کے اندر کوئی معاہدہ طے پاکر روباعمل نہیں ہو جاتا۔
درخواست کے متن کے مطابق تحریک انصاف ابتدا میں یہ سمجھتی تھی کہ اسمبلیوں کے انتخابات 90 روز ہی میں منعقد ہونے چاہئیں، معزز عدالت پنجاب کے انتخابات کے لیے 14 مئی کی تاریخ مقرر کر چکی ہے، 14 مئی کو انتخابات کا انعقاد آئینی تقاضا ہے جسے فریقین کی رائے سے بدلنا ممکن نہیں، اسی حوالے سے پی ڈی ایم اتحاد سے بھی آئین پر عمل کرنے اور 14 مئی کو پنجاب میں انتخاب کے انعقاد کے حوالے سے سپریم کورٹ کے حکم نامے پر عمل درآمد کی التماس کی گئی۔
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ پی ڈی ایم اتحاد پر خیبر پختونخوا اسمبلی کے انتخابات کے انعقاد پر بھی زور دیا گیا، پی ڈی ایم اتحاد کا خیال تھا کہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات اگست کے دوسرے ہفتے میں تمام اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد اکتوبر میں منعقد کیے جائیں، مفصل گفتگو اور پی ڈی ایم اتحاد کی مذاکراتی کمیٹی کی آرا کو سامنے رکھتے ہوئے تحریک انصاف نے ملک بھر میں ایک روز میں انتخابات کے حوالے سے درج ذیل تجویز پیش کی۔
درخواست میں کہا گیا کہ تحریک انصاف نے ملک میں ایک ہی روز انتخابات کروانے کے لیے 4 شرائط پیش کیں، ان شرائط کے مطابق تحریک انصاف ایک ہی روز انتخابات کے لیے تیار ہے بشرطیکہ قومی، سندھ اور بلوچستان اسمبلیوں کو 14 مئی یا اس سے پہلے تحلیل کر دیا جائے، قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات تینوں اسمبلیوں کی تحلیل کے 60 روز کے اندر یعنی جولائی کے دوسرے ہفتے میں کروائے جائیں۔
درخواست میں کہا گیا کہ پیش کردہ شرائط کے مطابق پنجاب اور پختونخوا کے انتخابات کو 90 روز کی مدت گزر جانے کے بعد ایک آئینی تحفظ فراہم کیا جائے، انتخابات میں تاخیر کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کے لیے تحریک انصاف کے اراکین قومی اسمبلی ایوان میں واپس جائیں گے اور سیاسی جماعتوں کے درمیان باہمی اتفاق رائے سے صرف ایک بار کے لیے مؤثر آئینی ترمیم کی جائےگی۔
درخواست میں کہا گیا کہ مذاکرات کے درمیان طے پایا کہ تمام جماعتیں انتخابات کے نتائج قبول کریں گی، دونوں فریقین کے درمیان ان نکات پر مبنی ایک تحریری معاہدہ کیا جائےگا جس پر من و عن عمل درآمد کے لیے اسے عدالت عظمیٰ کے سامنے رکھا جائےگا۔
پی ٹی آئی نے اپنی درخواست میں کہا کہ پی ڈی ایم اتحاد نے ہماری ان تجاویز سے اتفاق نہیں کیا، پی ڈی ایم اتحاد کے مطابق قومی اور سندھ اور بلوچستان کی صوبائی اسمبلیاں 30 جولائی کو تحلیل کی جائیں گی، ان کے مطابق قومی اور صوبائی اسمبلیوں کےانتخابات اسمبلیوں کی تحلیل کے 90 روز کے اندر بیک وقت اکتوبر کے پہلے ہفتے میں منعقد ہوں گے، آئینی ترمیم کے ذریعے معاہدے پر عمل درآمد کے حوالے سے آئینی ترمیم پر بھی دونوں جماعتوں میں اتفاق رائے کا فقدان ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ مندرجہ بالا نکات کو مد نظر رکھتے ہوئے معزز عدالت پنجاب میں انتخابات کے حوالے سے اپنے 4 اپریل کے حکم نامے کے من و عن نفاذ کا اہتمام کرے، معزز عدالت کے فیصلے کی روشنی میں پنجاب میں 14 مئی کو انتخاب کروایا جائے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز حکومتی وفد اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور ہوا تھا جس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے کہا تھا کہ مذاکرات میں ملک بھر میں ایک ہی روز انتخابات پر اتفاق ہوگیا تاہم تاریخ طے نہ ہوسکی۔
ان کا کہنا تھا کہ جس نیک نیتی سے ہم بیٹھے تھے اور ہم نے کوشش کی تھی اور ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم سپریم کورٹ کی خدمت میں حاضر ہوں گے اور اپنا مؤقف تحریری طور پر بتادیں گے کہ ہم نے کیا کیا اور کہاں ہم نے لچک دکھائی۔
مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ ہم عدالت سے گزارش کریں گے کہ پنجاب میں 14 مئی کو انتخابات کے لیے جو ان کا فیصلہ تھا اس پر مذاکرات میں پیش رفت نہیں ہوسکی، تحریک انصاف چاہے گی الیکشن 14 تاریخ کو کروا دیے جائیں اور خیبرپختونخوا کے انتخابات میں بھی ہم تاخیر نہیں چاہتے ہیں۔
خیال رہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات سپریم کورٹ کی تجویز پر گزشتہ ہفتے شروع ہوئے تھے جس سے طویل عرصے سے جاری تعطل کا خاتمہ ہوا تھا، مذاکرات کے 3 دور ہوئے لیکن فریقین انتخابات کی تاریخ پر اتفاق رائے نہیں کرسکے تھے۔