پاکستان

روس سے تیل کی خریداری اسلام آباد، ماسکو دونوں کیلئے فائدہ مند ہے، روسی سفیر

پاکستان اور روس کے درمیان 90 کی دہائی سے اب تک تجارتی حجم بڑھ کر 50 کروڑ ڈالر ہوگیا ہے، پاک-روس سفارتی تعلقات کے 75 سالہ جشن کی تقریب سے خطاب

روس کے سفیر ڈانیلا گینچ نے کہا ہے کہ تیل کی خریداری روس اور پاکستان دونوں کے لیے فائدہ مند ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں تعینات روس کے سفیر ڈانیلا گینچ نے روس اور پاکستان کے درمیان سفارتی تعلقات کے 75 سالہ جشن سے متعلق تقریب کی میزبانی کرتے ہوئے کہا کہ ’تیل کے اس معاہدے میں دونوں ممالک کے لیے فائدہ کے علاوہ کچھ نہیں ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ 1990 کی دہائی سے اب تک پاکستان اور روس کے درمیان تجارتی حجم 10 کروڑ ڈالر سے بڑھ کر 50 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان خوش گوار تعلقات کوئی مبالغہ آرائی نہیں ہے۔

روسی سفیر نے کہا کہ ’ہم آگے بڑیں گے اور میں دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ اقدار، مفادات اور بین الاقوامی مسائل پر ایک جیسی سوچ کو پروان چڑھا رہا ہوں۔

اس موقع پر وزیر اقتصادی امورڈویژن ایاز صادق نے سفیر ڈانیلا گینچ کے بیان کو سراہا اور سینیٹر مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ پاکستان کے روس کے ساتھ تعلقات موجودہ دور میں بہت اہمیت کے حامل ہیں، مفادات کا کوئی ٹکراؤ نہیں ہے۔

مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ ماضی میں بیوروکریسی اور جغرافیائی مجبوریوں کی وجہ سے ہچکچاہٹ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’اب حالات ایسے نہیں رہے، یہ ایشیا کی صدی ہے، یوریشین کو مل کر کام کرنا ہوگا، ہم روس سے تیل کے حصول، سفارتی اور سیاسی تعلقات پر مل کر کام کرنے کے لیے بہت خوش ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم کسی نئی سرد جنگ اور نیٹو کی توسیع مسترد کرتے ہیں، ہم سمجھتے ہیں 21 ویں صدی میں امن، تعاون اور رابطہ کاری وقت کی ضرورت ہے، ہم رابطہ کاری، ترقی کے فروغ اور ایشیائی صدی کی تعمیر کی طرف بڑھنا چاہتے ہیں، بہت کل کے اس مقصد کے لیے روس، چین، ایران، سعودی عرب اور ترکی شراکت دار ہوں گے‘۔

مشاہد حسین سید نے کہا کہ پاکستان خطے میں رابطہ کاری، امن اور تعاون مضبوط بنانے کے لیے کسی بھی اقدام میں شریک ہونے کا خواہاں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’دونوں ممالک کے افغانستان میں امن، استحکام، عدم مداخلت اور افغان سرزمین کو کسی بھی ملک کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہونے کو یقینی بنانے جیسے مشترکہ مفادات ہیں‘۔

روس اور پاکستان کے 75 سالہ سفارتی جشن کے موقع پر تقریب میں مقامی شخصیات اور موریشس کے ہائی کمشنر راشد علی صوبیدار اور نیپال کے سفیر ٹپاس ادھیکاری جیسے سفیروں نے شرکت کی۔

سفارت خانے میں ایک خاص کارنر بھی بنایا گیا ہے جو سابق صدر ایوب خان کے 5 اپریل 1965 کے سوویت یونین کے دورے، 5 اکتوبر 1961 کو سوویت یونین کے لیے پاکستان کے سفیر میاں ارشد حسین کی جانب سے روس کے سپریم لیڈر لیونیڈ بریزنوف کو اپنے اسناد پیش کرتے ہوئے اور 7 نومبر 1988 کو سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کے ساتھ روسی سفیر وکٹر یکونین اور صدر غلام اسحٰق خان کی انقلاب روس کی 75 ویں سالگرہ کے موقع پر اسلام آباد میں عشایے کی تصاویر کے لیے مختص کیا گیا ہے۔

دنیا کے قدیم ترین اخبارات میں سے ایک کا پرنٹنگ بند کرنے کا اعلان

ٹوئٹر پر غلطی سے رہ جانے والا مفت بلیو ٹک ہٹوانے کے لیے فیچر متعارف کرانے کا امکان

پہلا ایک روزہ میچ: پاکستان نے نیوزی لینڈ کو 5 وکٹوں سے شکست دے دی