حسین حقانی نے عمران خان کو قانونی نوٹس بھجوادیا
امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی نے سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان پر ان کی بطور وزیراعظم برطرفی میں کردار ادا کرنے کے الزام کے جواب میں انہیں قانونی نوٹس بھیج دیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نوٹس میں حسین حقانی کے امریکی وکیل اسٹیون بارنٹزن نے عمران خان کو متنبہ کیا کہ اگر وہ ان کے مؤکل پر جھوٹے الزامات لگاتے رہے تو ان کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ چلایا جائے گا۔
پی ٹی آئی سربراہ نے اپنے حالیہ بیانات میں گزشتہ برس اپریل میں تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں اپنی برطرفی کا الزام کئی لوگوں پر عائد کیا ہے، ایک بیان میں عمران خان نے دعویٰ کیا کہ سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ اور ملٹری انٹیلی جنس نے امریکا میں ان کے خلاف لابنگ کرنے کے لیے حسین حقانی کی خدمات حاصل کیں۔
واضح رہے کہ حسین حقانی پہلے ہی ان الزامات کو غلط اور بے بنیاد قرار دے چکے ہیں۔
قانونی نوٹس میں اسٹیون بارنٹزن نے عمران خان سے کہا کہ وہ حسین حقانی کے بارے میں جھوٹے اور ہتک آمیز بیانات دینے سے فوری طور پر باز آجائیں۔
نوٹس میں خاص طور پر اس الزام کا ذکر کیا گیا کہ حسین حقانی نے امریکا میں ریٹائرڈ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو لابنگ کے لیے خدمات فراہم کیں اور عمران خان کے خلاف مہم شروع کی۔
نوٹس میں عمران خان پر زور دیا گیا کہ وہ مزید ایسا کوئی اقدام نہ اٹھائیں جو ان کے حامیوں کو حسین حقانی کو ہراساں کرنے یا ان پر تشدد کے لیے اکسانے کا سبب بنے۔نوٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ ’براہ کرم یہ جان لیں کہ حسین حقانی امریکا میں پاکستان کے موجودہ یا سابق آرمی چیف سمیت کسی کے لیے لابنگ نہیں کررہے اور نہ ہی ماضی میں ایسا کرچکے ہیں‘۔
عمرا خان کو بھیجے گئے نوٹس میں یاددہانی کروائی گئی کہ حسین حقانی ایک اسکالر ہیں جو پاکستان کی سیاست اور خارجہ پالیسی پر لکھتے ہیں اور پاکستانی سیاست میں فوجی مداخلت کے خلاف اور جمہوریت کے حق میں لکھنے کے حوالے سے جانے جاتے ہیں۔
نوٹس میں حسین حقانی کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ’امریکا میں کسی غیر ملکی کے لیے لابنگ کرنے کے لیے امریکی محکمہ انصاف میں رجسٹریشن کی ضرورت ہوتی ہے اور رجسٹریشن کے بغیر ایسا کرنا امریکا کے قانون کی خلاف ورزی ہے جبکہ حسین حقانی نے اس قانون یا کسی بھی اور قانون کی خلاف ورزی نہیں کی‘۔
ایک علیحدہ بیان میں حسین حقانی نے کہا کہ عمران خان کی جانب سے اُن پر لگائے گئے الزامات نہ صرف جھوٹے ہیں بلکہ خطرناک بھی ہیں۔