پاکستان

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اجلاس: پی ٹی آئی دور میں قرض لینے والے 600 افراد کی فہرست طلب

کس قانون کے تحت 600 افراد کو قرضے دیے گئے، وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کمیٹی کے اراکین کو تفصیلات سے آگاہ کرے، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دور حکومت میں عالمی وبا کے دوران کمرشل بینکوں سے زیرو مارک اپ پر تقریباً 3 ارب ڈالر قرض حاصل کرنے والے 600 کاروباری افراد کی فہرست طلب کرلی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقدہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس کے دوران رکن برجیس طاہر نے مطالبہ کیا کہ ’اسٹیٹ بینک کو کمیٹی کے سامنے 600 افراد کی تفصیلات پیش کرنی چاہیے جنہوں نے یہ قرضے حاصل کیے تھے‘۔

چیئرمین کمیٹی نورعالم خان نے کہا کہ ’کس قانون کے تحت ان 600 افراد کو قرضے جاری کیے گئے‘۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ بینکوں نے وبا کے دوران رعایت پر ان قرضوں کی پیش کش کی تھی، اس سہولت کا مقصد کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے متاثر ہونے والی معیشت میں سرمایہ کاری کے لیے حوصلہ افزائی کرنا تھا۔

رکن قومی اسبملی برجیس طاہر نے دو ہفتے قبل قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں بھی اسی طرح کا مطالبہ کیا تھا اور اسٹیٹ بینک سے کہا تھا کہ وہ فائدہ حاصل کرنے والے 600 افراد کی تفصیلات سے آگاہ کریں تاہم اسٹیٹ بینک نے صارفین کی معلومات کی خلاف ورزی کا حوالہ دیتے ہوئے فائدہ حاصل کرنے والے افراد کی تفصیلات جاری کرنے گریز کیا تھا۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک روز قبل حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ 600 افراد کو دیے گئے رعایتی قرضوں کے معاملے کی تفتیش کرے، وفاقی وزیر کے مطابق بیرونی ملک سے 3 ارب ڈالر کا قرض حاصل کرلیا گیا تھا۔

خواجہ آصف نے الزام عائد کیا تھا کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے اپنے منظور نظر افراد کو نوازنے کے لیے ان میں رقم میں تقسیم کی تھی۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے مطالبہ کیا کہ وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کمیٹی کے اراکین کو ان 600 افراد کی فہرست دے دیں۔

بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے اراکین کمیٹی نے رمضان میں لوڈ شیڈنگ میں اضافے پر پاور ڈویژن کے عہدیداروں کی سرزنش کی۔

رکن کمیٹی نزہت پٹھان نے چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے پاس شکایت درج کراتے ہوئے کہا کہ ’حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی کی جانب سے 12 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے‘۔

نورعالم خان نے کہا کہ ’لوڈ شیڈنگ میں اضافہ وزیراعظم کی ہدایات کی خلاف ورزی ہے‘، اس دوران انہوںنے 22-2021 کے دوران پاور ڈویژن سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ’پاور ڈویژن نے رمضان میں لوڈ شیڈنگ کم کرنے کے بجائے اضافہ کیا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ لوگوں کو ان کا بجلی کا قانونی حق ملے‘۔

کمیٹی کے دیگر اراکین نے بھی افطار اور سحری کے دوران لوڈ شیڈنگ میں اضافے پر پاور ڈویژن پر غصے کا اظہار کیا۔

سپریم کورٹ کا جواب

سپریم کورٹ نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سماعت کے جواب میں وضاحت کی کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کا آڈٹ ہوتا رہا ہے اور 6 جون 2021 کو مکمل ہوگیا تھا۔

عدالت عظمیٰ نے کہا کہ مالی سال 2022-2021 کا آڈٹ جاری ہے اور آڈیٹر جنرل کے دفتر سے اس کی تصدیق کی جا سکتی ہے۔

سپریم کورٹ نے وضاحت کی کہ اس طرح کی رپورٹس حقائق کے منافی ہیں اور غلطی پر مبنی معلومات کمیٹی کے سامنے پیش کی گئی ہیں۔

اس سے قبل پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے گزشتہ ایک دہائی سے عدالت عظمیٰ کا آڈٹ نہیں کروائے جانے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے رجسٹرار کورٹ کے رجسٹرار کو طلب کرلیا تھا۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی جانب سے سپریم کورٹ کے اکاؤنٹس کی جانچ کا مطالبہ پہلی دفعہ نہیں ہوا، یہ وضاحت ایک ایسے وقت میں آئی ہے جب پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کے لیے فنڈز کے اجرا پر حکومت اور عدلیہ کے درمیان اختلاف جاری ہے۔

سپریم کورٹ میں وزارت دفاع کی رپورٹ ’دہشت گردی، بھارت کے ساتھ ہر قسم کی جنگ‘ کا انتباہ

سوڈان میں پاکستانی سفارتخانے کی عمارت فائرنگ کی زد میں آگئی

حکومت کا اسٹیٹ بینک سے خلافِ قانون 239 ارب روپے قرض لینے کا انکشاف