پاکستان

عدالتی مصروفیات کے باعث آئین کی گولڈن جوبلی تقریب میں شرکت نہیں کرسکا، چیف جسٹس کا اسپیکر کو خط

دعا ہے کہ پارلیمنٹ ایسے قوانین بنائے جو آئین کے معیارات پر پورا اتریں اور قوم کی خوشحالی اور ملک میں امن کا باعث بنیں، جسٹس عمر عطا بندیال
|

چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیا نے کہا ہے پارلیمنٹ میں منعقدہ آئین کی گولڈن جوبلی تقریب شرکت کرنا میرے لیے باعث اعزاز ہوتا لیکن عدالتی مصروفیات کے باعث شرکت نہیں کرسکا۔

چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی جانب سے آئین کی گولڈن جوبلی کی تقریب میں شرکت نہ کرنے پر اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کو دس اپریل کو خط لکھا گیا۔

اپنے خط میں چیف جسٹس نے آئین کے 50 سال مکمل ہونے پر مبارک باد پیش کی۔

چیف جسٹس نے اپنے خط میں لکھا کہ اس تقریب میں شرکت کرنا میرے لیے باعث اعزاز ہوتا لیکن اپنی عدالتی مصروفیات کی وجہ سے میں اس میں شریک نہیں ہوسکا۔

جسٹس عمر عطابندیال نے راجا پرویز اشرف کو لکھے گئے خط میں کہا کہ آئین پارلیمنٹ کو قانون سازی کی طاقت اور اختیار دیتا ہے، قوانین، آئین کی طرف سے تعین کردہ سماجی، سیاسی اور اقتصادی اہداف پر مبنی ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے اپنے خط میں کہا کہ ان کی دعا اور نیک خواہشات ہیں کہ پارلیمنٹ اچھے قوانین بنائے جو آئین کے معیارات پر پورا اتریں اور آئین کے مطابق قوم کی خوشحالی اور امن کا باعث بنیں۔

واضح رہے کہ 10 اپریل کو دستورِ پاکستان کے 50 سال مکمل ہونے پر قومی اسمبلی ہال میں ایک خصوصی کنونشن منعقد کیا گیا تھا جس میں سپریم کورٹ کے تمام ججز کو مدعو کیا تھا۔

کنونشن میں سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا تھا کہ ہمیں آئین پاکستان کی اہمیت کو پہچاننا چاہیے اور اس پر عمل کرنا چاہیے، میں اپنے اور اپنے ادارے کی طرف سے کہنا چاہتا ہوں کہ ہم آئین کے ساتھ کھڑے ہیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا تھا کہ میں یہاں کوئی سیاسی تقریر کرنے حاضر نہیں ہوا بلکہ میں اپنے اور اپنے ادارے کی طرف سے کہنا چاہتا ہوں کہ ہم آئین کے ساتھ کھڑے ہیں، اللہ کے سائے کے بعد اس کتاب کا سایہ ہمارے سر پر ہے، ہمیں آئین پاکستان کی اہمیت کو پہچاننا چاہیے اور اس پر عمل کرنا چاہیے۔

بعد ازاں بعض حلقوں کی جانب سے اس تقریر پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا جس پر پارلیمنٹ میں اپنے خطاب کے حوالے سے وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ میں نے تقریب میں خطاب سے معذرت کر لی تھی لیکن جب بعض تقریروں میں سیاسی بیانات دیے گئے تو پھر میں نے کسی ممکنہ غلط فہمی کا ازالہ کرنے کے لیے بات کی۔

سپریم کورٹ آف پاکستان کے پی آر او کی جانب سے جاری وضاحتی بیان میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ کے تمام ججوں کو اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کی گولڈن جوبلی منانے کے لیے دعوت دی گئی تھی۔

وزیراعظم نے قومی اسمبلی میں منعقدہ اس کنونشن میں قرار داد پیش کی تھی جس میں 10 اپریل کو ’قومی یومِ دستور کے طور پر منانے کا اعلان کیا گیا جو ہر سال 1973 کے آئین کی منظوری کی یاد میں ملک بھر میں منایا جائے گا، یہ دن پاکستان کے عوام کو آئین اور ملک کے لیے اس کی اہمیت سے آگاہ کرے گا، قرار داد میں عہد کیا گیا کہ کنونشن پاکستان کے عوام کے روشن مستقبل کو یقینی بنانے اور اس کے اصولوں کی بالادستی کے لیے مل کر کام کرے گا۔

اس کے علاوہ آئین پاکستان کی گولڈن جوبلی کنونشن میں وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے دستور پاکستان کے بنیادی حقوق کو تعلیمی نصاب میں شامل کرنے کی قرار داد پیش کی جسے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا تھا۔

شاہین شاہ کو انشا آفریدی کی کونسی خوبی بے حد پسند ہے؟

مشہور والدین کی اولاد ہونے کے بہت فائدے ہوتے ہیں، اذان سمیع خان

خوف و دہشت کی ڈوریاں پی ڈی ایم نہیں، کسی اور طاقت کے ہاتھ میں ہیں، عمران خان