عدلیہ میں دراڑیں پڑ گئی ہیں جس سے فرائض کی ادائیگی ناممکن ہوگئی، اعتزاز احسن
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) رہنما چوہدری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ میں کئی برسوں سے کہتا رہا ہوں کہ عدلیہ میں دراڑیں پڑ گئی ہیں جس سے یکجا ہوکر اپنے فرائض کی ادائیگی ناممکن ہوگئی ہے۔
لاہور میں آئین اور عدلیہ سے یکجہتی کے لیے منعقد ایک کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما چوہدری اعتزاز احسن نے کہا کہ اب یہ عالم ہے کہ سپریم کورٹ بینچ کی تشکیل دیکھ کر بتا سکتے ہیں کہ یہ فیصلہ کس طرح کا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ عدلیہ میں دو گروپ ہیں ایک ’الف‘ اور دوسرا ’ب‘، اسی طرح اگر الف بینچ کے دو جج ہوں اور ب گروپ کے تین جج ہوں تو آپ بتا سکتے ہیں کہ فیصلہ کیا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت پارلیمان اور عدلیہ کے درمیان تاریخی جنگ شروع ہوگئی ہے، عدلیہ قانون کی تشریح کرتی ہے اور دوسرے دن پارلیمان اس میں قانون سازی کرتی ہے اور پھر اگلے دن عدلیہ مختلف طریقوں سے اس کی تشریح کرتی ہے، اسی طرح یہ چوہے اور بلی والا کھیل چل رہا ہے۔
چوہدری اعتزاز احسن نے کہا کہ سیاسی امور کو سیاست میں رہنا چاہیے لیکن یہ عدلیہ میں بھی داخل ہوگئے، عدالتی امور کو عدالتوں میں رہنا چاہیے لیکن وہ پارلیمان اور انتظامیہ میں بھی داخل ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ ہم وہ قوم ہیں جس نے ان 70 برسوں میں اس طرح کھایا پیا، ہوائی فائرنگ کرکے نعرے لگائے اور نمائش کی کہ ہم اب اتنے بڑے قرضے میں جکڑے ہوئے ہیں کہ اگلی چار نسلوں کی کمائی ہم کھا چکے ہیں اور وہ قرض ادا کرتے رہیں گے۔
پیپلز پارٹی رہنما نے کہا کہ پہلی بات ہمیں یہ سوچنا ہے کہ کیا اس ملک میں آئین کی برتری اور بالادستی ہوگی کہ نہیں اور اہم مسئلہ یہ ہے کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں 90 روز کے اندر انتخابات ہونے چاہئیں یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ کہا جاتا ہے کہ بینچ کس نے تشکیل دیا ہے لیکن اصل بات یہ ہے کہ آپ الیکشن کرائیں سارا معاملہ ختم ہو جائے گا کیونکہ آئین بھی کہتا ہے کہ 90 روز میں الیکشن ہونے چاہئیں لیکن اس سے دھیان ہٹانے کے لیے مختلف معاملات اٹھائے گئے ہیں۔
نامور وکیل نے کہا کہ ڈیڑھ ماہ قبل میڈیا نے مجھ سے پوچھا کہ کیا سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد ہوگا، جس پر میں نے کہا تھا سپریم کورٹ کا فیصلہ حتمی ہوگا جس پر خود ہی عملدآمد ہوگا اور وہ یکم مارچ 2023 کا آخری فیصلہ ہے جس میں انتخابات کرانے کا کہا گیا تھا جس میں 4 اپریل کو کچھ ترمیم کے بعد 14 مئی تک انتخابات کرانے کا حکم دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اگر چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے لکھ دیا ہے کہ الیکشن 14 مئی کو ہوں گے تو وہ اسی تاریخ پر ہی ہوں گے جو کہ سپہ سالار اور وزیراعظم بھی کرائے گا اور اگر وزیراعظم سمیت تین چار لوگ اس میں پائے گئے کہ الیکشن نہ ہوں اور سپریم کورٹ کے احکامات پر عملدرآمد نہ کیا جائے تو ان کو عدالت طلب کرے گی پھر سامنے ہی پوچھا جائے گا کہ کیا آپ اس فیصلے کو مانتے ہیں یا نہیں اگر وہاں انکار کیا تو اگلے دن مقدمہ چلے گا اور پانچ سال کے لیے نااہل ہوگا۔
چوہدری اعتزاز احسن نے کہا کہ ہم سپریم کورٹ کے احکامات، آئین اور قانون کے ساتھ کھڑے ہیں اور دنیا کی کوئی بھی طاقت سپریم کورٹ کے فیصلے کو نہیں روک سکتی لہٰذا ہمیں اس کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔