پاکستان

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے الیکشن کمیشن کو فنڈز فراہمی کا بل مسترد کردیا

ایسی کیا ضرورت پڑ گئی کہ منی بل کو قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں پیش کردیا گیا، قیصر احمد شیخ

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے الیکشن کمیشن کو فنڈز کی فراہمی کا منی بل 2023 متفقہ طور پر مسترد کردیا۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین قیصر احمد شیخ کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں الیکشن کمیشن کو فنڈز کی فراہمی کا بل پیش کیا گیا۔

وزیر مملکت خزانہ عائشہ غوث پاشا نے بتایا کہ قومی اسمبلی میں منی بل پیش کیا گیا ہے، قومی اسمبلی اس بل کو منظور کرتی ہے۔

قیصر شیخ نے کہا کہ 10 سال سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ بجٹ کمیٹی میں پیش کیا جائے، پہلے یہ طے ہو، کیا منی بل قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ میں پیش کیا جائے؟

ان کا کہنا تھا کہ 10 سال سے کبھی بھی منی بل خزانہ کمیٹی کو پیش نہیں کیا گیا، ایسی کیا ضرورت پڑ گئی کہ منی بل کو قائمہ کمیٹی خزانہ میں پیش کردیا گیا۔

کمیٹی رکن خالد مگسی نے کہا کہ خزانہ خالی ہو چکا ہے، الیکشن کمیشن کو فنڈز کی فراہمی کا معاملہ بعد میں آئے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ پورے ملک میں ایک ساتھ الیکشن ہونے چاہئیں، پنجاب کے الیکشن چار ماہ پہلے نہیں کرانے چاہئیں، پنجاب سب سے بڑا صوبہ ہے، اگر پنجاب کے الیکشن پہلے ہوگئے تو ہماری کیا حیثیت رہے گی۔

وزیر مملکت خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ ملک کے معاشی حالات، بجٹ کی صورتحال شدید دباؤ میں ہے، حکومت کو شدید مالی مسائل کا سامنا ہے، حکومت کو بھاری مالی خسارہ ورثے میں ملا۔

ان کا کہنا تھا کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کا پروگرام بحال ہو رہاہے، اقتصادی جائزہ جاری ہے، یوکرین جنگ سمیت عالمی حالات، سیلاب سے معیشت دباؤ میں ہے، معاشی شرح نمو میں بھی کمی آئی ہے۔

عائشہ غوث پاشا نے بتایا کہ آئی ایم ایف کو بتایا ہے کہ پیٹرولیم سبسڈی کو فی الحال فائنل نہیں کیا گیا، جب پیٹرولیم سبسڈی فائنل ہوگی تو آئی ایم ایف کو بتائیں گے، ابھی پیٹرولیم ڈویژن سبسڈی کا جائزہ لے رہا ہے۔

قائمہ کمیٹی نے الیکشن کمیشن کو فنڈز فراہمی سے متعلق منی بل 2023 کو متفقہ طور پر مسترد کردیا۔

کمیٹی کے رکن برجیس طاہر نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو پنجاب میں انتخابات کے لیے ایک روپیہ جاری نہ کیا جائے، ہمیں لگتا ہے کہ یہ ساری چیزیں پلانٹڈ ہیں۔

سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کمیٹی کو بتایا کہ وزارت خزانہ سے 21 ارب روپے کا مطالبہ کیا تھا، سپریم کورٹ اس سلسلے میں رپورٹ پیش کرنی ہے۔

وزیر مملکت برائے خزانہ نے کہا کہ ہمارے پاس 5 ارب روپے کی گنجائش تھی جو دیئے گئے، ہمارے پاس اور پیسے نہیں ہیں، ہم آئی ایم ایف پروگرام میں ہیں اس سے باہر نہیں نکل سکتے، آئی ایم ایف کے ساتھ جن اہداف پر اتفاق کیا ہے اس کو پورا کرنا ہے۔

چیئرمین کمیٹی قیصر احمد شیخ نے رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رواں مالی سال کے بجٹ میں بھی فنڈز شامل نہیں ہیں اور وزیر مملکت برائے خزانہ نے کہا کہ ان پاس فنڈز دستیاب نہیں ہیں، ہمارے پاس کوئی اور آپشن نہیں ہیں، کمیٹی کے تو اپنے فنڈ ہوتے نہیں ہیں، جس طرح کی ہمیں اطلاع دی گئی ہے، کمیٹی نے متفقہ طور پر بل کو مسترد کر دیا ہے۔

بچوں کی تنہا پرورش کرنے والے والد یا والدہ کو درپیش چیلنجز اور تجاویز

انسداد دہشتگردی عدالت: بذریعہ ویڈیو لنک حاضری، عمران خان کی عبوری ضمانت میں 4 مئی تک توسیع

عدالت عظمیٰ نے ’سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ‘ پر تا حکم ثانی عملدرآمد روک دیا