دنیا

سکھ علیحدگی پسندوں کی مذمت نہ کرنے پر بھارت نے برطانیہ سے تجارتی مذاکرات منقطع کردیے

بھارتی اس وقت تک تجارت کے بارے میں بات نہیں کرنا چاہتے جب تک وہ برطانیہ میں خالصتان کی انتہا پسندی پر عوامی سطح پر مذمت نہیں دیکھتے، برطانوی حکام

بھارت نے لندن میں ہائی کمیشن پر سکھ علیحدگی پسندوں کے حملے کی مذمت نہ کرنے پر برطانیہ سے تجارتی مذاکرات منقطع کردیے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق بھارت نے سکھ علیحدگی پسندوں کی طرف سے لندن میں ہائی کمیشن پر حملہ اور توڑ پھوڑ کرنے کی مذمت نہ کرنے پر برطانیہ سے تجارتی مذاکرات منقطع کردیے۔

رپورٹ کے مطابق نشریاتی ادارے ’دی ٹائمز‘ نے برطانوی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی اس وقت تک تجارت کے بارے میں بات نہیں کرنا چاہتے جب تک وہ برطانیہ میں خالصتان کی انتہا پسندی پر عوامی سطح پر مذمت نہیں دیکھتے۔

خیال رہے کہ 19 مارچ کو’خالصتان’ تحریک کے سکھ مظاہرین نے لندن میں بھارتی ہائی کمیشن پر حملہ کرکے توڑ پھوڑ کی تھی جبکہ عمارت کی بالکونی پر لگے بھارتی پرچم کو اتار دیا تھا جہاں بھارتی ریاست پنجاب میں سکھ رہنما امرت پال سنگھ کی گرفتاری کے لیے پولیس کارروائیوں کے خلاف سخت نعرے لگائے گئے۔

خالصتان تحریک بنیادی طور پر علیحدہ سکھ ریاست کا مطالبہ کرتی ہے جس پر بھارت میں سکھ تضاد سامنے آتا رہتا ہے۔

بعدازاں بھارت نے لندن میں ملک کے مشن کے خلاف علیحدگی پسند اور انتہا پسند عناصر کی طرف سے کیے گئے اقدامات پر احتجاج کے لیے نئی دہلی میں سب سے سینئر برطانوی سفارت کار کو طلب کیا تھا۔

تاہم برطانوی وزیر خارجہ جیمز کلیورلی نے کہا تھا کہ لندن میں بھارتی ہائی کمیشن کے عملے کے ساتھ ناقابل قبول تشدد کے عمل کے پیش نظر سیکیورٹی پر نظرثانی کی جائے گی۔

برطانوی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ پرتشدد سرگرمی پر پولیس تفتیش جاری ہے اور بھارتی ہائی کمیشن کے عملے کے لیے سیکیورٹی میں ضروری تبدیلیاں کی جائیں گی۔

واضح رہے کہ امریکا، کینیڈا اور برطانیہ میں بھارتی قونصلیٹ کے سامنے ایسے احتجاج اس وقت ہونا شروع ہوئے جب پنجاب پولیس نے امرت پال سنگھ کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارنا شروع کیے جو کہ خالصتان تحریک میں اس وقت سب سے نمایاں رہنما کے طور پر سامنے آرہا ہے۔

پنجاب پولیس نے امرت پال سنگھ کی گرفتاری کے لیے 18 مارچ سے کوششیں کی اور اس سلسلے میں ایک سو سے زائد لوگوں کو گرفتار کیا گیا جبکہ پنجاب بھر میں موبائل انٹرنیٹ منقطع کردیا تھا۔

یاد رہے کہ بھارت نے 58 فیصد سکھوں اور 39 فیصد ہندوؤں پر مشتمل پنجاب میں 1980 اور 1990 کی دہائی میں مشتعل علیحدگی پسند خالصتان تحریک کے خلاف کارروائی کی تھی اور ہزاروں افراد مارے گئے تھے۔

بھارت کی جانب سے اس گروپ کی سرگرمیوں کے حوالے سے مختلف حکومتوں سے شکایت کی جاتی رہی ہے اور مؤقف ہے کہ یہ لوگ کشیدگی پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں اور انہیں بھاری مالی امداد مل رہی ہے۔

افطار میں ’دہی پھلکیاں‘ بنائیں اور داد سمیٹیں

سفارتی مشنز کی بحالی کیلئے ایرانی وفد رواں ہفتے سعودی عرب کا دورہ کرے گا

1973ء کے آئین کی گولڈن جوبلی: ’دستور میں ہی ملک کی بقا ہے‘