لبنان اور غزہ میں اسرائیلی حملے، مقبوضہ مغربی کنارے میں دو خواتین جاں بحق
اسرائیلی فوج نے حماس پر راکٹ حملوں کا الزام عائد کرتے ہوئے غزہ اور لبنان کے مختلف علاقوں کو نشانہ بنایا ہے جس کے نتیجے میں دو خواتین جاں بحق ہوگئیں جہاں یروشلم میں مسجد اقصیٰ پر حملے کے بعد حالات بے قابو ہو گئے ہیں۔
غیرملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق اسرائیلی حکام نے دعویٰ کیا کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں فائرنگ کے تبادلے میں دو افراد جاں بحق ہوگئے۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ ہمارہ نامی آبادی کے قریب ایک گاڑی پر حملہ کیا گیا جہاں ایمبولنس سروس کا کہنا تھا کہ حملے میں دو خواتین جاں بحق ہوگئیں جبکہ تیسری سخت زخمی ہوگئی۔
امریکی نشریاتی ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق آج فجر کی نماز سے قبل مسجد اقصیٰ کے احاطے میں ایک بار پھر پرتشدد کارروائی ہوئی جہاں اسرائیلی پولیس نے لاٹھی چارج کرتے ہوئے فلسطینی نمازیوں کے ہجوم پر حملہ کیا جنہوں نے حماس کے حق میں نعرے لگائے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے ایک گھنٹہ بعد نماز چھوڑنے والے لوگوں نے وہاں بہت بڑا احتجاجا کیا اور فلسطینیوں نے حماس کے راکٹ فائر کی حمایت میں نعرے لگائے جبکہ اسرائیلی پولیس زبردستی مسجد کے احاطے میں داخل ہوئی اور ان پر تشدد کرنا شرع کردیا۔
الجزیرہ کی طرف سے خوف و ہراس میں بھاگنے والے لوگوں کی ایک ویڈیو بھی شیئر کی گئی جب اسرائیلی فورسز نے فلسطینی نمازیوں کے ایک گروپ کو منتشر کرنے کی کوشش کی جو کہ رمضان کے تیسرے جمعہ کو صبح کی نماز ادا کرنے کے لیے مقبوضہ مشرقی یروشلم میں مسجد اقصیٰ جانا چاہتے تھے۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ نمازیوں کے سامنے کھانے پینے کی اشیا بھی رکھی ہوئیں تھیں جو کہ روزہ رکھنے کے لیے سحری کر رہے تھے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس نے رپورٹ کیا کہ اسرائیلی پولیس نے پہلے تشدد کے بارے میں کوئی بیان نہیں دیا لیکن کہا کہ سیکیورٹی فورسز ’نقاب پوش مشتبہ افراد‘ کی طرف سے پولیس پر پتھر پھینکنے کے بعد مقدس احاطے میں داخل ہوئی۔
اسرائیلی فورسز نے کہا کہ جمعہ کو غزہ پر مزید فضائی حملے کیے گئے جہاں 10 اہداف کو نشانہ بنایا گیا جنہیں اس نے زیر زمین سرنگیں قرار دیا جبکہ اسی جگہ ہتھیاروں کی تیاری کے مقامات کو بھی نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا گیا جو کہ زیادہ تر حماس کے عسکریت پسند گروپ کے زیر اثر ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ابتدائی طور پر غزہ میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا لیکن فلسطینی وزارت صحت نے کہا کہ غزہ شہر میں بچوں کی ایک ہسپتال کو نقصان پہنچا ہے۔
ادھر غزہ میں زوردار دھماکوں کے آواز بھی گونج رہے تھے جہاں اسرائیلی فورسز نے کہا کہ جنگی جہازوں نے حماس کے زیر اثر 10 اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔
رپورٹ کے مطابق صبح 4 بجے کے قریب فوج نے کہا کہ اس نے جنوبی لبنان میں حماس کے کے تین اہداف کو بھی نشانہ بنایا جہاں جنوبی شہر طائر کے قریب رشیدیہ پناہ گزین کیمپ کے علاقے کے رہائشیوں نے تین زور دار دھماکوں کی اطلاع دی۔
دوسری جانب حماس نے اپنے جارہ کردہ بیان میں کہا کہ ’ فجر کے وقت طائر کے اطراف میں لبنان پر صیہونی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہیں۔’
لبنان سول ڈیفنس کے ایک رکن نے کہا کہ حملوں سے کوئی نقصان نہیں ہوا۔
تاہم ایسوسی ایٹڈ پریس نے رپورٹ کیا کہ اسرائیلی فورسز کی طرف سے فائر کی گئی میزائل لبنان کے ایک علاقے کلیلی میں گری جس کے نتیجے میں شامی پناہ گزینوں اور دیگر علاقہ مکینوں کو معمولی چوٹیں آئیں۔
اسرائیل کی طرف سے ایسے حملے لبنان سے شمالی اسرائیلی علاقوں کی جانب راکٹ حملوں کے جواب میں کیے گئے ہیں جس کا الزام اسرائیلی حکام نے حماس پر عائد کیا ہے۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ لبنان سے 34 راکٹ فائر کیے گئے جن میں سے 25 کو فضائی دفاعی نظام نے روک دیا اور یہ 2006 کے بعد اس طرح کا سب سے بڑا حملہ تھا جس وقت اسرائیل نے بھاری ہتھیاروں سے لیس حزب اللہ تحریک کے ساتھ جنگ لڑی تھی۔
اسرائیلی وزیر اعظم ب نے سیکیورٹی کابینہ کے اجلاس کے بعد کہا کہ اسرائیل کا ردعمل میں ہمارے دشمنوں کو ایک اہم قیمت ادا کرنا ہوگی۔
واضح رہے کہ سرحد پار سے حملے مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان کے دوران یروشلم میں مسجد اقصیٰ کے احاطے میں اسرائیلی پولیس کی بڑھتی ہوئی کارروائی کی وجہ سے بڑھنے والے تصادم کے درمیان ہوئے ہیں۔
حماس نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ ہم غزہ کے علاقوں میں شدید جارحیت اور اس خطے پر آنے والے نتائج کے لیے صہیونی قبضے کو مکمل طور پر اس کا ذمہ دار سمجھتے ہیں۔
لبنان کے وزیر اعظم نے اپنے جاری کردہ بیان میں اپنی سرزمین سے ایسی کسی بھی فوجی کارروائی کی مذمت کی جس سے استحکام کو خطرہ ہو لیکن حزب اللہ کی جانب سے فوری طور پر کوئی بیان نہیں دیا گیا۔ اس سے قبل گزشتہ روز راکٹ حملے فائر کیے گئے تھے جبکہ حزب اللہ کے سینیئر اہلکار ہاشم صفی الدین نے کہا کہ مسجد اقصیٰ پر کسی بھی قسم کی جارحیت پورے خطے کو آگ میں دھکیل دے گی۔
لبنان میں اقوام متحدہ کے امن مشن نے کہا کہ وہ فریقین کے ساتھ رابطے میں ہے اور دونوں فریقوں نے کہا ہے کہ وہ جنگ نہیں چاہتے لیکن صورت حال کشیدہ ہونے کا خطرہ ہے اور تمام فریقوں پر زور دیا کہ وہ اپنی کارروائیاں روک دیں۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان نے کہا کہ اسرائیلی کارروائی کچھ وقت کے لیے ختم ہو چکی ہے اور وہ ابھی کوئی بھی اضافہ نہیں چاہتے، خاموشی کا جواب خاموشی سے دیا جائے گا۔امریکا کی راکٹ حملوں کی مذمت
امریکی محکمہ خارجہ نے لبنان سے راکٹ فائر اور اس سے قبل غزہ سے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔
لیکن امریکی محکمہ خارجہ نے مسجد اقصیٰ میں پیش آنے والے پر بھی تشویش کا اظہار کیا جہاں اسرائیلی پولیس نے کارروائی کے دوران نمازیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور انہیں وہاں سے باہر نکال دیا۔
گزشتہ روز پولیس نے بتایا کہ خود اسرائیل کے کئی عرب شہروں بشمول ام الفہیم، سخنین اور ناصرت میں بھی ایسے واقعات ہوئے ہیں۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ اسرائیل میں اندرونی بحث ہمیں ان کے خلاف کہیں بھی اور کبھی بھی ضروری کارروائی کرنے سے نہیں روکے گی، ہم سب اس پر متحد ہیں۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ سرحد پار سے مارٹر گولے بھی فائر کیے گئے۔
اسرائیل-فلسطینی تصادم کے بڑھتے ہوئے معاملے میں اضافہ کے خدشے کے پیش نظر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بحران پر تبادلہ خیال کے لیے ایک علیحدہ اجلاس منعقد کیا۔
اقوام متحدہ میں امریکی نائب سفیر رابرٹ ووڈ نے میٹنگ میں جاتے ہوئے صحافیوں کو بتایا کہ ’یہ ہر ایک کے لیے ضروری ہو گا کہ وہ کشیدگی کو کم کرنے کے لیے جو کچھ کر سکے وہ کریں۔‘
فلسطین کی مقبول مزاحمتی کمیٹیوں کے ترجمان محمد البرائم نے غزہ سے بات کرتے ہوئے لبنان سے راکٹ حملوں کو سراہا جن کا تعلق الاقصیٰ کے واقعات سے ہے لیکن اس نے ذمہ داری قبول نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ کوئی بھی مسلمان یا عرب مسجد اقصیٰ پر اس طرح کے جارحانہ حملے پر دشمن کو اپنی جارحیت کی قیمت ادا کیے بغیر خاموش نہیں رہے گا۔