پاکستان

پی ٹی آئی نے سیاسی جماعتوں کی حمایت حاصل کرنے کی کوششیں تیز کردیں

پرویز الہٰی نے پارٹی چیئرمین عمران خان کی ہدایت پر متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنماؤں سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔

انتخابات میں تاخیر سے متعلق کیس کی سماعت کے لیے بینچ کی تشکیل پر حکومت اور سپریم کورٹ کے جھگڑے کے دوران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے سیاسی اور معاشی بحران پر اعتماد میں لینے کے لیے سیاسی جماعتوں سے رابطے تیز کر دیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کے صدر پرویز الہٰی نے پارٹی چیئرمین عمران خان کی ہدایت پر متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنماؤں سے ٹیلی فونک رابطہ کیا، جو اس وقت حکمران اتحاد کا حصہ ہیں۔

اس کے علاوہ پرویز الہٰی نے پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری کے بیٹے سے بھی رابطہ کیا۔

دریں اثنا اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے سینئر نائب صدر شاہ محمود قریشی نے مجلس وحدت المسلمین (ایم بی ڈبلیو) کے رہنما سے ملاقات کی۔

دونوں جماعتوں نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے ’غیر آئینی‘ اقدامات کو ناکام بنا کر آئین کی بالادستی اور عدلیہ کی آزادی کے تحفظ کے لیے تمام جمہوری سیاسی قوتوں کو ایک مشترکہ پلیٹ فارم پر لانے کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے آئین کی بالادستی اور عدلیہ کی آزادی کو یقینی بنانے کے لیے مشترکہ کوششیں کرنے پر اتفاق کیا۔

ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں دونوں جماعتوں نے دعویٰ کیا کہ موجودہ حکومت عوامی حمایت کی کمی کی وجہ سے ’جان بوجھ کر انتخابات سے گریز‘ کر رہی ہے۔

ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ ناصر عباس نے دعویٰ کیا کہ حکومت اپنی مرضی کا سپریم کورٹ بینچ چاہتی ہے، مزید کہا کہ مسلم لیگ (ن) کو پارٹی کے حق میں فیصلے کرانے کی عادت ہے۔

انتخابات میں تاخیر کے حوالے سے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے 1973 کا آئین دیا تھا لیکن پارٹی موجودہ صورتحال پر خاموش ہے۔’

ان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری اور بلاول بھٹو کوئی بیان نہیں دے رہے لیکن کچھ آوازیں ہیں جیسے بیرسٹر اعتزاز احسن اور لطیف کھوسہ اس کے خلاف بول رہے ہیں۔

انہوں نے حکمران اتحاد کے مبینہ غیر آئینی اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے نہیں معلوم کہ رضا ربانی جیسی دیگر شخصیات اس پر کیوں خاموش ہیں‘۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے انتخابات کے لیے 8 اکتوبر کی تاریخ دے کر آئین کی خلاف ورزی کی ہے۔

نواز شریف پر تنقید کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سابق وزیراعظم نے مبینہ طور پر سپریم کورٹ کے فیصلے کو تسلیم نہ کرنے کی دھمکی دے کر آئین کو منسوخ کیا۔

انہوں نے کہا کہ قوم، سپریم کورٹ کے ججز کی جانب دیکھ رہی ہے اور دیکھنا چاہتی ہے کہ ’کیا وہ (ججز) جسٹس ایلون رابرٹ کارنیلیس یا جسٹس منیر کے نقش قدم پر چلیں گے‘۔

تاہم انہوں نے مزید کہا کہ پوری قوم چیف جسٹس کے ساتھ کھڑی ہے۔

پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا کارکنوں کے خلاف حکومتی کریک ڈاؤن کے بارے میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا ورکرز ارشد صدیقی، مدثر رحمٰن، فہد صدیقی اور سلمان ساحل کو کراچی سے اٹھایا گیا۔

بھارت کو نیٹو کی مستقل رکنیت دینے پر کوئی غور نہیں ہورہا، عہدیدار

سندھ نے مارچ میں ریکارڈ سیلز ٹیکس جمع کر لیا

حکومتی اتحادی جماعتوں کا اجلاس، تین رکنی بینچ پر عدم اعتماد کا اظہار