زمان پارک آپریشن مریم نواز کی ہدایت پر کیا گیا، پی ٹی آئی کا دعویٰ
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی قیادت نے پارٹی چیئرمین عمران خان کی رہائش گاہ پر آپریشن کو ’ریاستی دہشت گردی‘ قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی اور دعویٰ کیا کہ ’عمران خان کو قتل کرنا لندن پلان کا حصہ ہے‘۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز عمران خان اسلام آباد میں جج کے سامنے پیش ہونے کے لیے لاہور میں اپنی زمان پارک میں موجود رہائش گاہ سے روانہ ہوئے تو لاہور پولیس کی بھاری نفری زمان پارک پہنچ گئی اور ان کی رہائش گاہ پر سرچ آپریشن شروع کردیا۔
پارٹی آفس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ یہ آپریشن مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نواز کے طے کردہ ایجنڈے کا حصہ ہے اور اس کا مقصد عمران خان کو گرفتار کرنا ہے۔
انہوں نے مریم نواز کی جانب سے عمران خان کی گرفتاری کے مطالبے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’ایک خاتون، جس نے کبھی کونسلر کا انتخاب بھی نہیں لڑا، وہ اب حکومت کا ایجنڈا طے کر رہی ہے‘۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ آپریشن عدالتی احکامات کی خلاف ورزی ہے اور اس نے ملک بھر میں انتشار کا ماحول پیدا کردیا ہے کیونکہ اب پی ٹی آئی کے کارکنان پارٹی قیادت پر ملک گیر احتجاج کا اعلان کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے پارٹی کارکنان کو مخاطب کرتے ہوئے کہ وہ ’فائنل شو ڈاؤن‘ کے لیے تیار رہیں اور احتجاج شروع کرنے کے لیے عمران خان کی ہدایات کا انتظار کریں۔
فواد چوہدری نے مزید کہا کہ پارٹی رہنما عمران خان کے ساتھ اسلام آباد جارہے تھے لیکن اِس ’بزدلانہ حملے‘ کی خبر ملنے کے بعد آدھے راستے سے ہی واپس آگئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پوری قوم بدترین مہنگائی سے پریشان ہے لیکن حکومت کا مقصد صرف پی ٹی آئی چیئرمین کو گرفتار کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی رہائش گاہ کے دروازے کرین کی مدد سے گرائے گئے جبکہ پولیس اہلکاروں نے دیواریں توڑ دیں اور گھر کے اندر موجود لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ یہ کارروائی لاہور ہائی کورٹ کے احکامات کی سراسر خلاف ورزی ہے کیونکہ پولیس نے چھاپے سے قبل عدالت کے فوکل پرسن عمران کشور کو مطلع نہیں کیا۔
سابق وفاقی وزیر نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’میں نے پنجاب کے ایڈووکیٹ جنرل، سیکیورٹی ڈی آئی جی کو مطلع کیا، انہوں نے تسلیم کیا اور کہا کہ یہ پیغام آئی جی پولیس تک پہنچا دیا جائے گا لیکن اس کے باوجود آپریشن کیا گیا‘۔
واضح رہے کہ 2 روز قبل لاہور ہائی کورٹ نے زمان پارک میں پولیس ٹیموں پر حملوں کی تحقیقات کے لیے آئی جی پنجاب کی جانب سے عمران خان کی رہائش گاہ کی تلاشی لینے کی درخواست کی اجازت دے دی تھی۔
’پولیس نے وارنٹ کے بغیر آپریشن کیا‘
ایک ویڈیو پیغام میں عمران خان کی بہن ڈاکٹر عظمیٰ خانم نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے بغیر وارنٹ کے آپریشن کیا۔
انہوں نے بتایا کہ ’پولیس اہلکاروں نے خواتین کو ہراساں کیا اور نوکروں کو تشدد کا نشانہ بنایا، پولیس والے خون کے پیاسے لگ رہے تھے جنہوں نے گھر میں موجود غیر مسلح افراد کو بے دردی سے مارا پیٹا، پولیس میرے شوہر اور چند ملازمین کو ساتھ بھی لے گئی‘۔
پی ٹی آئی صدر چوہدری پرویز الہٰی نے بھی آپریشن کے بعد زمان پارک کا دورہ کیا اور اس کارروائی کو ’سفاکیت اور انتشار‘ قرار دیا۔
مریم نواز اور وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کو فاشسٹ قرار دیتے ہوئے پرویز الہٰی نے کہا کہ پولیس نے گھر میں خواتین کے تقدس کا بھی خیال نہیں رکھا، کارکنوں اور ملازمین پر شیلنگ اور ربر کی گولیوں کا استعمال قابل مذمت ہے۔