دنیا

پاکستانی موٹرسائیکلیں بڑی تعداد میں افغانستان کی مارکیٹ میں

گزشتہ ڈھائی مہینے میں چمن سرحد کے ذریعے افغان تاجروں نے تقریباً 3 ہزار موٹرسائیکلیں درآمد کیں، ڈاکٹر عطا اللہ
|

افغانستان میں موٹرسائیکلوں کی بڑھتی ہوئی طلب کے سبب افغان تاجر چمن بارڈر کے ذریعے بڑی تعداد میں پاکستان میں اسمبل شدہ موٹر سائیکلیں درآمد کر رہے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دوسری جانب، ہونڈا سی جی-125 کراچی کے شو رومز پر دستیاب نہیں کیونکہ کوئٹہ اور بلوچستان کے دیگر شہروں سمیت ملک بھر میں قیمتوں میں اضافے اور موٹر سائیکلوں کی کمی کا سامنا ہے۔

پاکستان کسٹمز کوئٹہ کلکٹریٹ کے ترجمان ڈاکٹر عطا اللہ بڑیچ نے ڈان کو بتایا کہ محکمہ کسٹمز تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد موٹر سائیکلوں کی افغانستان برآمد کی اجازت دے رہا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ موٹرسائیکلیں اور دیگر سامان روزانہ کی بنیاد پر افغانستان برآمد کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ زیادہ تر افغان تاجر ہونڈا سی ڈی-70 اور سی جی-125 درآمد کررہے ہیں، جن کا افغانستان کی بڑی مارکیٹ میں ہے۔

ڈاکٹر عطا اللہ بڑیچ نے بتایا کہ گزشتہ ڈھائی مہینے میں چمن سرحد کے ذریعے افغان تاجروں نے تقریباً 3 ہزار موٹرسائیکلیں درآمد کیں، مزید کہا کہ ہمسایہ ملک میں ہیوی موٹرسائیکلوں کے مقابلے میں ہونڈا سی ڈی-70 کی زیادہ طلب ہے۔

پاک۔افغان سرحد پر کام کرنے والے کلیئرنگ ایجنٹ حاجی عمران خان کاکڑ نے بتایا کہ میں نے پچھلے دو مہینوں میں 2 ہزار 340 ہونڈا سی ڈی-70 اور 590 سی جی-125 کو کلیئر کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وہ موٹرسائیکلوں کو پارٹس کی شکل میں درآمد کرتے ہیں اور انہیں اسپین بولدک اور قندھار میں اسمبل کرتے ہیں۔

سرحد کے قریب قصبے میں تاجر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ سرحد پر باڑ کے باوجود دونوں طرف سے لوگ سرحد پار کرنے میں کامیاب رہتے ہیں، انہوں نے بتایا کہ تقریباً 40 سے 50 موٹر سائیکلیں غیر رسمی چینلز کے ذریعے افغانستان بھیجی جا رہی ہیں۔

کوئٹہ میں ہونڈا کے ڈیلر رشید شاہ نے بتایا کہ ہمارے پاس پاکستانی موٹرسائیکلوں کا کافی اسٹاک ہے لیکن مختلف برانڈ کی موٹرسائیکلوں کی فروخت قیمتیں بڑھنے کے سبب کم ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے دیگر شہروں اور قصبوں میں بھی ہونڈا موٹرسائیکلوں کے ڈیلر کام کررہے ہیں، افغانستان میں موٹر سائیکلیں بھیجنے والے زیادہ تر لوگ سرحدی اضلاع سے خریداری کرتے ہیں۔

موٹرسائیکلوں کی قلت

پاکستان میں نئی اور پرانی موٹرسائیکلوں کی سب سے بڑی مارکیٹ اکبر روڈ کراچی میں شورومز پر ہونڈا سی جی-125 دستیاب نہیں ہے، ایک ڈیلر نے بتایا کہ ہم کم سپلائی کی وجہ سے موٹرسائیکلوں کو نئی بکنگ نہیں کر رہے، ممکنہ طور پر اسمبلرز کو پارٹس کی قلت کا سامنا ہے۔

حیرت انگیز طور پر نان ۔ ہنڈا ڈیلرز سی جی۔125 موٹرسائیکل کی فوری ڈیلیوری کے لیے 2 لاکھ 52 ہزار سے 2 لاکھ 55 ہزار روپے (40 ہزار پریمیم یا زائد رقم) کا مطالبہ کرتے نظر آرہے ہیں حالانکہ ان کے شورموز پر موٹرسائیکلیں دستیاب نہیں ہیں، کمپنی کی جانب سے مقرر کردہ قیمت 2 لاکھ 15 ہزار روپے ہے۔

مارکیٹ ذرائع نے بتایا کہ کچھ غیر مجاز ڈیلرز نے پہلے ہی بڑی تعداد میں سی جی۔125 موٹرسائیکلوں کو مجاز ڈیلرز سے کسی نہ کسی سمجھوتے کے تحت اٹھا لیا ہے تاکہ مشترکہ طور پر فائدہ اٹھایا جا سکے۔

چند ڈیلرز نے بتایا کہ پاکستانیوں کے ساتھ افغان شہری 125 سی سی موٹرسائیکلیں مجاز شورومز سے خریدنے کے لیے مارکیٹ پہنچے تھے جس کی وجہ سے ان کا اسٹاک ختم ہو گیا تھا۔

تاہم، شو رومز پر 70 سی سی موٹرسائیکلیں فوری ڈیلیوری پر آسانی سے دستیاب ہیں۔

مارکیٹ ذرائع نے بتایا کہ کچھ مقامی موٹرسائیکل اسمبلرز نے گزشتہ 11 مہینوں کے دوران 70 سے 125 سی سی کی 25 ہزار موٹرسائیکلیں برآمد کی ہیں، جن میں ہونڈا 125 سی سی کا بڑا حصہ ہے۔