’غیر ملکی سرکاری دستاویزات کی تصدیق کیلئے صرف ایک اپوسٹیل سرٹیفکیٹ درکار ہوگا‘
پاکستان نے غیر ملکی سرکاری دستاویزات کی قانونی حیثیت کی جانچ کے لیے طویل تصدیقی عمل کی شرط کو ختم کرنے سے متعلق ’اپوسٹیل کنونشن‘ کی توثیق کر دی۔
ترجمان دفتر خارجہ کے جاری کردہ بیان کے مطابق حکومت پاکستان نے غیر ملکی سرکاری دستاویزات کے لیے قانونی حیثیت کی شرط (1961کے اپوسٹیل کنونشن) کو ختم کرنے سے متعلق ہیگ کنونشن پر اتفاق کیا ہے۔
یہ کنونشن سرکاری دستاویزات کی تصدیق کے عمل کو انتہائی مختصر کر دیتا ہے جس کے مطابق دستاویز جاری ہونے والے ملک کی نامزد اتھارٹی کی جانب سے ایک تصدیقی سرٹیفکیٹ جاری کیا جاتا ہے جسے ’اپوسٹیل‘ کہا جاتا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ اس طرح دستاویز کے اصل ملک کے اپوٹیل کے ذریعے تصدیق شدہ غیر ملکی سرکاری دستاویزات کو کسی مزید تصدیق کی ضرورت کے بغیر پاکستان میں متعلقہ حکام کو براہ راست پیش کیا جا سکتا ہے۔
کنونشن میں شامل ریاستوں کی ذمہ داریوں کے مطابق پاکستان کے متعلقہ حکام اب کنونشن کے اراکین/معاہدہ کرنے والی ریاستوں کی جانب سے جاری کردہ فارن اپوسٹیل سرٹیفکیٹس کو لاگو ہونے کی تاریخ یعنی 9 مارچ 2023 سے وزارت خارجہ یا بیرون ملک پاکستانی مشنز سے تصدیق کی شرط کے بغیر قبول کریں گے۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ ضروری قانون سازی اور دیگر ضروریات کی تکمیل کے بعد پاکستان کی جانب سے پاکستانی نژاد دستاویزات کے لیے ’اپوسٹیل‘ سرٹیفکیٹس کے اجرا کا عمل بھی چند ماہ میں شروع ہو جائے گا۔
علاوہ ازیں وزارت خارجہ، کیمپ آفسز اور بیرون ملک پاکستانی مشنز پر معمول کی تصدیق کی خدمات پہلے کی طرح ہی جاری رہیں گی۔
نئے اقدامات غیر ملکی سرکاری دستاویزات کی تصدیق اور قانونی حیثیت کے گزشتہ طریقے کے مقابلے میں ایک ریلیف متعارف کراتے ہیں، ایک ایسا عمل جو زیادہ تر لوگوں کے لیے مبہم، وقت طلب، بوجھل اور مہنگا تھا۔
پاکستان کے اپوسٹیل کنونشن کے باقاعدہ رکن بننے سے لاکھوں پاکستانیوں کو سہولت ملے گی۔
کنونشن کا مقصد قانونی حیثیت کی روایتی کثیرالجہتی ضرورت کو ختم کرنا ہے جو پہلے موجود تھیں اور اکثر لمبے اور مہنگے عمل کے بجائے دستاویزات کے ملک میں مجاز اتھارٹی کی جانب سے ایک واحد اپوسٹیل سرٹیفکیٹ جاری کرنا ہے۔