پاکستان

جامعہ کراچی میں ہولی منانے والے طلبہ پر تشدد کی کوئی اطلاع نہیں ملی، ترجمان

جامعہ کراچی کے احاطے میں ہولی کا جشن منانے کے لیے انتظامیہ سے کوئی اجازت طلب نہیں کی گئی تھی، یونیورسٹی ترجمان

جامعہ کراچی انتظامیہ نے یونیورسٹی میں ہندوؤں کا تہوار ہولی منانے والے طلبہ پر کسی بھی قسم کے تشدد کی رپورٹس کی تردید کی ہے۔

جامعہ کراچی کے ترجمان نے یہ بیان سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد دیا جہاں مذکورہ ویڈیو میں طالبات نے دعویٰ کیا کہ ان میں سے اکثر کو یونیورسٹی میں ہولی کا تہوار منانے کی اجازت نہیں دی گئی اور الزام بھی عائد کیا کہ ایک طلبہ تنظیم اسلامی جمعیت طلبہ کے کارکنوں نے انہیں ناصرف تہوار منانے سے باز رکھا بلکہ جسمانی طور پر تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔

اس ویڈیو میں کیے گئے دعوؤں کا جواب دیتے ہوئے جامعہ کراچی کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ جامعہ کے احاطے میں ہولی کا جشن منانے کے لیے انتظامیہ سے کوئی اجازت طلب نہیں کی گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ہولی کا جشن منانے والے طلبہ پر تشدد کا کوئی واقعہ رونما نہیں ہوا اور نہ سیکیورٹی آفیسر یا ہسپتال کو رپورٹ کیا گیا جبکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھی ایسے کسی واقعے کی رپورٹس موصول نہیں ہوئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ انتظامیہ کی اجازت سے یونیورسٹی کے احاطے میں یوم مصطفیٰ کانفرنس جاری تھی اور سوال کیا کہ اسی طرح کی اجازت کے بغیر ہولی کی اجازت کیسے دی جا سکتی ہے۔

ادھر سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس شرقی زبیر نذیر شیخ نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے ایسا کوئی واقعہ پولیس کو رپورٹ نہیں کیا تاہم میں نے اپنے اہلکاروں کو جائے حادثہ کی جانب بھیج دیا ہے، اس طرح کا رویہ برداشت نہیں کیا جا سکتا۔

بعدازاں ایس ایس پی زبیر نذیر شیخ نے کہا کہ پولیس نے کراچی یونیورسٹی انتظامیہ سے ملاقات کی اور انہیں عہدیداروں نے بتایا کہ جامعہ میں ایک ساتھ دو پروگرام ہو رہے تھے، ایک نبی اکرمﷺ کی حیات مبارکہ کے متعلق تھا اور دوسرا پروگرام ہولی کے جشن کا تھا۔

ایس ایس پی نے کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق کچھ سخت جملوں کا تبادلہ ہوا لیکن کسی قسم کا پرتشدد واقعہ رونما نہیں ہوا اور انتظامیہ کی مداخلت سے معاملہ حل ہو گیا۔

سندھ کے وزیر برائے یونیورسٹیز اور بورڈز اسمٰعیل راہو نے مبینہ واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے جامعہ کے وائس چانسلر کو انکوائری کرا کر واقعے کی تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہندو طلبہ جامعہ کراچی میں اپنا تہوار منا سکتے ہیں اور انہیں کوئی روک نہیں سکتا، ہمارا مذہب اور قانون تمام مذاہب اور عقائد کا احترام سکھاتا ہے اور ان کو اپنے تہوار منانے کی مکمل آزادی دیتا ہے۔

سندھ کے وزیر برائے اقلیتی امور گیان چند اسرانی نے کہا کہ سندھ میں تمام عقائد کے ماننے والے اپنے مذہبی تہوار منا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں ہندوؤں، سکھ، عیسائیوں اور مسلمانوں کے درمیان مکمل ہم آہنگی ہے جو ایک دوسرے کے مذہبی تہواروں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔

گیان چند نے معاملے کی انکوائرئ کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ میں نے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم اسماعیل راہو اور سندھ کے آئی جی غلام نبی میمن دونوں سے بات کی ہے، وہ انکوائری کے نتائج کا انتظار کر رہے ہیں۔

وزیر نے کہا کہ واقعے میں کوئی شرپسند ملوث پایا گیا تو قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی سندھ حکومت کو اقلیتوں کے تحفظ کے حوالے سے خصوصی ہدایات دی تھیں۔