چوہدری پرویز الہٰی پی ٹی آئی کے صدر مقرر
چوہدری پرویز الہٰی کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا صدر مقرر کردیا گیا۔
پی ٹی آئی کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ ’رجیم چینج کے بعد سے اب تک چئیرمین عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے رہنے والے چوہدری پرویز الہی پاکستان تحریک انصاف کے صدر مقرر، نوٹیفکیشن جاری‘۔
بیان میں کہا گیا کہ ’چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی خصوصی ہدایت پر سینئر نائب صدر تحریک انصاف چوہدری فواد حسین نے چوہدری پرویز الہٰی سے ملاقات کی اور ملاقات میں پرویز الہٰی کو تحریک انصاف کا صدر بنائے جانے کا نوٹیفکیشن اور مبارک باد دی‘۔
چوہدری پرویز الہٰی نے عمران خان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’عمران خان نے جو اعتماد کیا اس کے لیے شکرگزار ہوں اور عمران خان کے ساتھ ڈٹ کر آئین اور قانون کی سربلندی کی جدوجہد کریں گے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’عمران خان ملک میں آئین اورقانون اور عام آدمی کی جنگ لڑ رہے ہیں، عمران خان کا راستہ روکنا حکومت کے بس کی بات نہیں وہ عوام کے دلوں میں بس چکے ہیں‘۔
چوہدری پرویز الہٰی کے صاحبزادے مونس الہٰی نے ٹوئٹ میں کہا کہ ’عمران خان کا شکریہ اور ہم آپ کو مایوس نہیں کریں گے‘۔
یاد رہے کہ چوہدری پرویز الہٰی نے گزشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ(ق) کے سابق 10 اراکین صوبائی اسمبلی سمیت پی ٹی آئی میں شامل ہو رہا ہوں۔
پرویز الہٰی نے کہا تھا کہ وہ عمران خان کے ساتھ ہمیشہ مشکل وقت میں کھڑے رہے ہیں۔
فواد چوہدری نے پرویز الہٰی کی مسلم لیگ (ق) سے علیحدگی کی تصدیق کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ’پرویز الہٰی مسلم لیگ (ق) کو خیرباد کہتے ہوئے پی ٹی آئی میں شامل ہو رہے ہیں‘۔
مسلم لیگ(ق) کے اندر اختلافات
پاکستان مسلم لیگ(ق) کے اندر اختلافات گزشتہ برس مارچ میں اس وقت سامنے آئے تھے جب عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا معاملہ چل رہا تھا، پرویز الہٰی نے اس وقت عمران خان کا ساتھ دیا تھا جبکہ پارٹی کے صدر چوہدری شجاعت حسین نے اپوزیشن کو ووٹ دیا تھا۔
بعدازاں یہی اختلاف جولائی میں نظر آئے جب پنجاب کے وزیراعلیٰ کا انتخاب ہو رہا تھا تو چوہدری شجاعت حسین نے پرویز الہٰی کے بجائے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار حمزہ شہباز کا ساتھ دیا۔
چوہدری برادران میں اختلافات وقت کے ساتھ مزید بڑھتے گئے اور پرویز الہٰی کو پی ٹی آئی میں ضم ہونے سے متعلق بیان پر وضاحت کے لیے شوکاز نوٹس بھی بھیج دیا گیا تھا۔
مسلم لیگ(ق) کے دونوں رہنماؤں کے درمیان اختلافات کے خاتمے کے لیے اقدامات بھی کیے گئے اور مشاورت بھی ہوئی لیکن اس میں پیش رفت نہیں ہوسکی۔
پارٹی کے اندر اختلافات بالآخر اس انتہا کو پہنچ گئے کہ پرویز الہٰی نے مسلم لیگ (ق) چھوڑ کر پی ٹی آئی میں شمولیت کا اعلان کردیا جبکہ اس سے قبل پی ٹی آئی نے پرویز الہٰی کو صوبے کا وزیراعلیٰ بھی بنایا اور رواں برس جنوری میں انہوں نے اسمبلی تحلیل کردی۔