حکومت کا سربراہ نیب کو مزید با اختیار بنانے پر غور
قومی احتساب بیورو قوانین میں ترامیم کے ذریعے نیب کے زیادہ تر اختیارات چھیننے کے چند ماہ بعد ہی اب حکومت احتسابی ادارے کے سربراہ کو مزید اختیارات دینے کی تجویز پر غور کر رہی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومتی ذرائع کے مطابق اس حوالے سے جلد ہی ایک مسودہ وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔
یہ مجوزہ مسودہ چیئرمین نیب کو یہ اختیار دے گا کہ وہ ان کیسز کو جن پر احتساب عدالتوں میں مقدمہ نہیں چل سکا، انہیں متعلقہ فورمز پر بھیج سکیں گے۔
مجوزہ مسودے میں نیب سربراہ کو ناقابل دست درازی مقدمات کو بند کرنے کا اختیار بھی دیا جائے گا جب کہ متعلقہ محکمے ایسے کیسز میں نئی تحقیقات شروع کرنے کے مجاز ہوں گے۔
تجویز کے تحت کسی ایک احتساب عدالت میں زیر سماعت مقدمات کسی دوسری احتساب عدالت میں منتقل نہیں کیے جاسکیں گے۔
چیئرمین کی عدم موجودگی کی صورت میں ڈپٹی چیئرمین نیب یہ اختیارات استعمال کر سکے گا، ڈپٹی چیئرمین نیب گریڈ 21 کا افسر یا اس کے برابر کا لیفٹیننٹ جنرل یا میجر جنرل کے عہدے کا شخص ہو گا۔
ڈپٹی چیئرمین نیب کی عدم دستیابی کی صورت میں وفاقی حکومت چیئرمین کے اختیارات استعمال کرنے کے لیے نیب کے کسی بھی افسر کو تعینات کرنے کی مجاز ہوگی۔
تجویز کے تحت پہلی بار ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کو پبلک آفس ہولڈر تصور کیا جائے گا اور وہ نیب کے دائرہ اختیار میں آئے گا، اس سے قبل صرف چیئرمین سینیٹ کو پبلک آفس ہولڈر شمار کیا جاتا تھا۔
حکومت کی جانب سے اختیارات میں اضافے کے حوالے سے یہ اقدام ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل نذیر احمد کو 3 سال کے لیے نیا چیئرمین نیب مقرر کرنے کے 2 روز بعد سامنے آیا ہے، نذیراحمد بٹ نے آفتاب سلطان کی جگہ چیئرمین نیب کا عہدہ سنبھالا ہے جب کہ آفتاب سلطان نے ’مداخلت‘ اور ’دباؤ‘ کا حوالہ دیتے ہوئے گزشتہ ماہ استعفیٰ دیا تھا۔