پاکستان

پنجاب پولیس کا لاہور میں سیکیورٹی کیلئے 5 ہزار ریٹائرڈ فوجیوں کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ

دعویٰ کیا جارہا ہے کہ نئی بھرتی کی گئی فورس کی تعیناتی سے پولیس اسٹیشن کے عملے پر بوجھ کم ہو جائے گا۔

آئی جی پنجاب نے لاہور میں متعدد سیکیورٹی فرائض کی انجام دہی کے لیے 5 ہزار اہلکاروں کا سیکیورٹی ڈویژن بڑھانے کی منظوری دی ہے جن میں سے زیادہ تر ریٹائرڈ/سابق فوجی ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس اقدام سے پولیس اسٹیشن کے عملے پر بنیادی فرائض کی انجام دہی اور خصوصاً اسٹریٹ کرائم سے نمٹنے کی ذمہ داری تک محدود کردیا گیا ہے۔

نئی سیکیورٹی فورس ریٹائرڈ/سابق فوجیوں پر مشتمل ہوگی، سرکاری دعووں کے مطابق نئی بھرتی کی گئی فورس کی تعیناتی سے پولیس اسٹیشن کے عملے/اہلکاروں پر بوجھ کم ہو جائے گا، جس سے وہ پولیس رولز 1934 کے تحت عائد کردہ اپنے بنیادی فرائض سرانجام دے سکیں گے۔

ایک اہلکار کا دعویٰ ہے کہ ’پہلے سے تربیت یافتہ ہیومن ریسورس‘ پر مشتمل نئی فورس قومی خزانے پر بوجھ کو کم کرنے میں بھی مدد کرے گی کیونکہ موجودہ مالی بحران میں حکومت پنجاب کو نوجوان پولیس اہلکاروں کی بھرتی کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ آئی جی پولیس ڈاکٹر عثمان انور نے چند روز قبل سینٹرل پولیس آفس میں لاہور پولیس کے اعلیٰ افسران کے ساتھ اجلاس میں نئی فورس کو بڑھانے کی منظوری دی تھی۔

عہدیدار نے مزید کہا کہ منصوبے کے تحت 5 ہزار اہلکاروں پر مشتمل نئی بھرتی کی گئی 5 پولیس فورس کی تعناتی خصوصی فرائض، مثلاً وی آئی پی موومنٹ، کرکٹ میچز، مردم شماری، پولیو پروگرام، رائیونڈ اجتماعات، سالانہ مذہبی تہواروں اور عدالتی فرائض کے لیے کی جائے گی۔

ان کا کہنا ہے کہ لاہور پولیس ہائی کمان پولیس اہلکاروں کو غیر مجاز ڈیوٹیوں سے نکالنے کے لیے الگ سے ایک اسکیم پر بھی کام کر رہی ہے تاکہ تھانوں میں اہلکاروں کی نفری کو بڑھایا جا سکے۔

اس سلسلے میں متعدد تجاویز کے ساتھ لاہور پولیس افسران نے آئی جی پنجاب کو بتایا کہ انہیں شہر کے 84 تھانوں کے عملے سے متعدد امور کی انجام دہی میں مشکلات کا سامنا ہے۔

انہوں نے آئی جی پنجاب بتایا کہ عوام اور پولیس اسٹیشن کا عملہ گزشتہ کئی دہائیوں سے پولیس اہلکاروں کو ’غیر مجاز ڈیوٹی‘ پر تعینات کیے جانے کے سبب بڑھتے ہوئے اسٹریٹ کرائم اور ناقص تفتیش کی صورت میں بھاری قیمت چکا رہے ہیں۔

عہدیدار کا کہنا ہے کہ پولیس فورس کی پولیس اسٹیشنوں سے دیگر متفرق اسائنمنٹس پر تعیناتی نہ صرف پولیس رولز 1934 کی خلاف ورزی ہے جو اسے اس طرح کی ذمہ داریوں کو انجام دینے سے روکتی ہے بلکہ پولیس اسٹیشنوں میں عملے کی مسلسل کمی کی وجہ سے عوام کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ لاہور کی سیکیورٹی اور جرائم کی بدلتی نوعیت کے لیے پولیس رولز 1934 میں کچھ اصلاحات کی ضرورت ہے جس کے تحت سٹی پولیس حکام کو صرف چند دفاتر اور سرکاری شخصیات کی ضروری سیکیورٹی ڈیوٹی کے لیے عملے کو برقرار رکھنے کی اجازت دی گئی۔

حقائق سے واقف لاہور پولیس کے اعلیٰ افسران کے سنگین تحفظات کو مدنظر رکھتے ہوئے آئی جی پنجاب نے انہیں ہدایت دی کہ وہ جلد از جلد مجوزہ پلان کے مطابق نئی بھرتی شروع کرنے کے پلان پر کام کا آغاز کریں۔

عمران خان کی چیف جسٹس سے اپنی زندگی کو لاحق خطرے کا نوٹس لینے کی درخواست

’لیجنڈ اداکار قوی خان کا انتقال بہت بڑا نقصان ہے‘ شوبز شخصیات کا اظہار افسوس

بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر چین کے فوجی اخراجات میں اضافہ