پاکستان

عمران خان کی تقاریر پر ہی نہیں، سیاست پر تاحیات پابندی لگنی چاہیے، مریم نواز

میں نہیں چاہتی کہ عمران خان سے زیادتی ہو لیکن انہوں نے جو جرائم کیے ہیں، اس پر کم از کم قانون حرکت میں آئے، سینئر نائب صدر مسلم لیگ(ن)

مسلم لیگ(ن) کی چیف آرگنائزر اور سینئر نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ملک کو اس وقت سیاسی استحکام کی ضرورت ہے اور انسان فتنے اور انتشار کو فروغ دیتا ہو اس کی صرف تقاریر پر نہیں بلکہ سیاست پر بھی پابندی لگنے چاہیے اور تاحیات پابندی لگنی چاییے۔

نجی ٹی وی جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ اس سے بڑی بزدلی کیا ہو گی کہ پہلے آپ پہلے اپنی پارٹی کے ورکرز کو کہتے رہے کہ جیلیں بھرو، پھر جہاں ہزاروں لوگوں نے گرفتاری دینی تھی وہاں چند درجن لوگوں نے گرفتاری دی، پھر آپ نے کہا کہ ہمارے لوگوں کو چھوڑا نہیں جا رہا تو میں تو سمجھتی ہوں کہ اس سے مضحکہ خیز بات کوئی نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج یہ کہہ رہے تھے کہ ہماری جیل بھرو تحریک بڑی کامیاب تھی لیکن دنیا کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں، اس سے زیدہ مضحکمہ خیز اور ناکام تحریک اور کوئی نہیں تھی اور اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ جس کو لیڈر کہتے ہیں وہ گیدڑ ثابت ہوا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کا نواز شریف سے کوئی موازنہ بنتا ہی نہیں ہے، ان کا آپ نے ایک اقامہ پر نکالا، بیتے سے تنخواہ نہ لینے پر نکالا لیکن اس کے باوجود وہ ایک سال کی قید یہاں کاٹ کر گئے، آپ نے انہیں جھوٹے جیل میں گرفتار کر کے اڈیالہ جیل میں رکھا، اس کے بعد دوسری بار گرفتار کر کے لاہور جیل میں رکھا، پھر نیب اٹھا کر لے گئی، پورا ایک سال جیل کاٹی تو آپ اس شخص سے کیسے مقابلہ کر سکتے ہیں جس نے ایک دن بھی جیل نہیں کاٹی۔

مسلم لیگ(ن) کی رہنما نے کہا کہ ان کے خلاف کیسز اقامہ والے یا بیٹے سے تنخواہ نہ لینے والے نہیں ہیں، انہوں نے تو اپنی بیٹی ٹیرین خان چھپائی ہوئی ہے اور قوم سے کئی دہائیوں سے جھوٹ بولتے آ رہے ہیں اور اسی پر انہوں نے تمام حلف نامے جمع کرائے ہیں، اس کے علاوہ 55ارب روپے کا جو کیس ہے جو انہوں نے پراپرٹی ٹائیکون کی جیب میں ڈالا کیا وہ کیس جھوٹا ہے، پھر توشہ خانہ کے تحائف بیچ کر انہوں نے اور ان کی اہلیہ نے دولت بنائی ہے اور اس کا ڈکلیئر نہیں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ فارن فنڈنگ میں یہ بھارت اور اسرائیل سے پیسے لیتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑے گئے، یہ چاروں چشم کشا کیسز ہیں اور اس پر ناقابل تردید ثبوت بھی موجود ہیں، کیا یہ ایک بھی دن جیل گئے اور اب لوگوں کی بہنوں بیٹیوں کو باہر کھڑا کیا ہوا ہے کہ آ کر میری حفاظت کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ جس تیز رفتاری سے نواز شریف کے کیسز چلے اگر اس کی آدھی برق رفتاری سے بھی عمران خان کے کیسز چلتے تھے اگر اس کی آدھی رفتار سے بھی عمران خان کے کیسز چلتے تو اب تک ناصرف چاروں کیسز میں ان پر فرد جرم عائد ہو چکی ہوتی بلکہ یہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہوتے اور ہمیشہ کے لیے نااہل ہو چکے ہوتے۔

پیمرا کی جانب سے عمران خان کی تقاریر نشر کرنے پر عائد کی گئی پابندی کے حوالے سے سوال پر مریم نواز نے کہا کہ ایک انسان جو ملک میں انتشار پیدا کررہا ہے اس میں نواز شریف میں فرق ہے، نواز شریف نے کہا کہ مجھے اقامہ پر نکالا گیا لیکن یہ شخص بار نکلا تو کہا کہ مجھے امریکا نے باہر نکالا، امپورٹیڈ حکومت ہے، امریکی غلام ہیں اور پھر اس کے بعد جا کر امریکا سے معافی مانگ لی اور سائفر والا جو بیانیہ بنایا اس پر قومی اسمبلی توڑ دی، یہ کونسی تعمیری سیاست ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس ملک کو اس وقت سیاسی استحکام کی ضرورت ہے، جو انسان فتنے اور انتشار کو فروغ دیتا ہو اس کے ٹی وی پر آنے پر نہیں بلکہ سیاست پر بھی پابندی لگنے چاہیے اور تاحیات پابندی لگنی چاییے، اس ملک کو کوئی بیرونی خطرہ نہیں لیکن اندرونی خطرہ ضرور لاحق ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی ڈیل انہوں نے خود کی اور پھر اس معاہدے کو توڑ دیا اور جب یہ حکومت آئی ایم ایف سے معاہدے کرنے کی کوشش کررہی تھی تو ان کی آڈیو پکڑی گئی کہ پاکستان کو نقصان ہوتا ہے تو ہو، ہماری سیاست بچنی چاہیے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں بالکل نہیں چاہتی کہ کسی کو سیاست سے آؤٹ کیا جائے، میں صرف یہ چاہتی ہوں کہ قانون اپنا راستہ خود اختیار کرے، میں نہیں چاہتی کہ عمران خان سے زیادتی ہو لیکن جو انہوں نے جرائم کیے ہیں، اس پر کم از کم قانون حرکت میں آئے۔