جو پلاسٹر 5 مہینے سے اتر نہیں رہا تھا وہ سپریم کورٹ کا فیصلہ سنتے ہی اتر گیا، مریم نواز
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر سینئر نائب صدر مریم نواز نے سابق وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو پلاسٹر 5 مہینے سے نہیں اتر رہا تھا وہ سپریم کورٹ کا فیصلہ سنتے ہی اتر گیا۔
گوجرانوالہ میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا کہ گجرانوالہ کے عوام 2018 کے انتخابات میں جب آر ٹی ایس بیٹھا کر الیکشن چوری کیا گیا تھا تو مگرمچھ کے منہ سے اپنی سیٹیں نکال کر لے آئے تھے۔
انہوں نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ ’بڑی تکلیف ہے کہ مریم نے یہ کہہ دیا اور وہ کہہ دیا لیکن پرویز الہٰی کی آڈیو سنی ہو تو اس میں کیا مریم نواز کہہ رہی تھی کہ جج سے ملاقات کرنی ہے، اس جج کے آگے میرا کیس لگاؤ مریم نواز کہہ رہی ہے‘۔
کارکنوں کو مخاطب کرکے ان کا کہنا تھا کہ یاسمین راشد کی آڈیو سنی، مریم نواز کہہ رہی تھی کہ سپریم کورٹ میں ہمارے بندے بیٹھے ہوئے ہیں اور فواد چوہدری کی آڈیو سنی ہے نا، اب یہ نہ کہنا کہ جو ٹرک تم نے کورٹ کے باہر کھڑا کیا ہے، وہ مریم نواز چلا رہی تھی۔
مریم نواز نے کہا کہ یہ ٹرک اس ملک کو لے کر بیٹھ گیا ہے، اس ٹرک کے چاروں پہیے پنکچر کرکے گھر بھیج دیں گے، اب مریم نواز کو کچھ کہنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ جہاں جہاں ٹرک دیکھو گے تو خود ہی سمجھ جاؤ گے۔
انہوں نے کہا کہ مریم نواز جب شیشہ دکھاتی ہے تو توہین عدالت یاد آتی ہے، توہین عدالت تب ہوتی ہے جب کوئی ہر الیکشن کے فارم میں جھوٹ بولے اور اپنی جائیداد چھپائے اور اپنے گھر کو 300 کینال کو جھوٹا سرٹیفیکیٹ جمع کرائے جاتے ہیں، توہین عدالت تب ہوتی ہے جب ایسے جھوٹے اور چالباز کو صداقت اور امانت کا سرٹیفکیٹ مل جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم جھوٹے مقدمے میں ہفتے میں 5 دن عدالت میں پیش ہوتے تھے، روز عدالت لگتی تھی اور مانیٹرنگ جج بیٹھا ہوا تھا، تب توہین عدالت نہیں ہوتی تھی بلکہ نواز شریف جھوٹے مقدمے میں عدالت میں پیش ہوتا تھا۔
مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر نے کہا کہ نواز شریف اپنی بیوی کو بستر مرگ پر چھوڑ کر آیا، تب توہین عدالت نہیں بلکہ عدالت کا احترام ہوا، کہا جاتا تھا نواز شریف ایک گھنٹے میں عدالت میں پیش ہو اور بے گناہ ہوتے ہوئے بھی وہ ایک گھنٹے میں پیش ہوتا تھا لیکن یہاں دیکھو اس لاڈلے کو عدالت بلا رہی ہے وہ آگے سے پلاسٹر دکھا دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور ان کی بیوی کی بیماری کا مذاق اڑاتے تھے اور آج عدالت بلاتی ہے تو پلاسٹر دکھاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے مقدمات کے فیصلے بڑی برق رفتاری سے آتے تھے، دنوں اور ہفتوں میں آتے تھے تو جواب دو کہ کیا اس مجرم کا فیصلہ کرنے والا کوئی اس ملک میں ہے یا اس کا فیصلہ قیامت والے دن پر چھوڑ دیا ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ جس شخص کو بچایا جا رہا ہے، اس کی سیاست دیکھو ذرا جب حکومت سے نکلا تو کہا کہ سائفر آگیا، امریکا نے میری حکومت کے خلاف سازش کی، غلامی نامنظور اور امریکا کے آگے جھکیں گے نہیں اور اب پاؤں میں گر کر امریکا سے معافی مانگ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کل وہ اپنے ضمانت پارک میں بیٹھ کر امریکیوں سے ملاقات کر رہا تھا، کیونکہ انہیں گھر میں جا کر ضمانت ملتی ہے اس لیے زمان پارک نہیں ضمانت پارک ہے۔
عمران خان کا نام لیے بغیر ان کا کہنا تھا کہ جن کو امپورٹڈ حکومت کہتا تھا آج اسی امریکا کے ہاتھوں ایکسپورٹ ہونے کے لیے تیار بیٹھا ہے، لوگوں کو کہتا تھا کہ غلامی کی زنجیریں توڑ دو، ہم امریکا کے غلام تھوڑی ہیں لیکن خود امریکا سے معافی مانگ کر نکل گیا۔
مریم نواز نے کہا کہ لانگ مارچ میں لوگوں کے بچوں کو کہتا رہا نکلو اور خود ہیلی کاپٹر میں ہوا میں معلق رہا تو وہ لانگ مارچ ناکام ہی ہونا تھی، کل جیل بھرو تحریک بھی اپنی آہوں اور سسکیوں کے ساتھ اختتام پہنچی، اس سے بڑی ناکام جیل بھرو تحریک نہیں دیکھی۔
انہوں نے کہا کہ جس اسمبلی سے بڑی اکڑ سے نکلا تھا اب روز اسی اسمبلی میں واپس جانے کے لیے منتیں کرتے ہیں کیا یہ ساری سیاست اور کیا ایسے فیصلے ایک ذہنی طور پر صحت مند شخص کے ہوسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 70 سال کے قرضے 4 سال میں دوگنا کرکے پوچھتا ہے ڈالر کا ریٹ کیوں بڑھ رہا ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ قیمتیں بڑھانے کا معاہدہ کرکے پوچھتا ہے مہنگائی کیوں ہو رہی ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ پاناما کی سازش کے ذریعے مسلط ہونے والا قوم سے پوچھ رہا ہے کہ معیشت کی تباہی کیوں ہوئی، نواز شریف کو اپنے سہولت کاروں جسٹس ثاقب نثار، جسٹس کھوسہ اور جنرل (ر) فیض حمید کے ساتھ مل کر سازش کر کے ہٹانے والا کہتا ہے پاکستان کیوں نیچے جارہا ہے، پاکستان اس لیے نیچے جا رہا کیوںکہ اپ نے سازش کی۔
انہوں نے کہا کہ جس پرویز الہٰی کو پنجاب کا سب سے بڑا ڈاکو کہتا تھا اس کو اپنی جماعت کا سب سے بڑا عہدہ دے دیا، جو آج بھی اس کے سہولت کار ہیں ان سے قوم سوال کر رہی ہے کہ کیوں ایک ایسے شخص کو بچانا چاہتے ہو جس کی سیاست گہری پانیوں میں ڈوب چکی ہے اور وہ تم لوگوں کو بھی لے کر ڈوبے گا، تم لوگوں کی نوکریاں ابھی باقی ہیں کیوں اپنی نوکریاں ڈوبنے کے پیچھے پڑے ہو۔
سینئر نائب صدر مسلم لیگ(ن) نے کارکنوں سے پوچھا کہ جب بھی انتخابات ہوں گے تیار ہو، مسلم لیگ (ن) بھی تیار ہے، مسلم لیگ(ن) واحد جماعت ہے جو الیکشن کے لیے میدان میں اتری ہے اور ہم انتخابات جیتیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں کہتے ہیں ڈرتے ہیں لیکن خود چوہے کی طرح بل میں چھپ کر بیٹھے ہوئے ہیں، اب اپنا انتخابی نشان چوہا چھوڑ کر ٹرک رکھ لو۔
مریم نواز نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے ہاتھ پاؤں آج بھی اندھے ہوئے ہیں لیکن جو شخص سب سے بڑا مجرم ہے وہ آج بھی دندناتا پھر رہا ہے، سنا تھا پلاسٹر اتارنے اور ٹوٹی ہوئی ٹانگ جوڑنے کے لیے ڈاکٹروں کا فیصلہ چاہیے لیکن مجھے پتا نہیں تھا کہ ٹانگ کا پلاسٹر اتارنے کے لیے سپریم کورٹ کا فیصلہ چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ جو پلاسٹر 5 مہینے سے اتر نہیں رہا تھا وہ سپریم کورٹ کا کل کا فیصلہ سنتے ہی آج اتر گیا اور کہتا ہے ڈاکٹروں نے فٹ قرار دیا، جب عدالتوں میں پیش ہونا تھا تو ٹانگ ٹوٹی ہوئی تھی جب جلسے جلوس کرنے کے لیے فیصلے آگیا ہے تو پلاسٹر اتر گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ نہ ہو کہ مریم نواز کو یہ الیکشن مہم اس نعرے پر چلانی پڑے کہ الیکشن ضرور کراؤ لیکن پہلے ترازو کے دونوں پلڑے ایک جیسے اور برابر کرو۔