موڈیز کی کریڈٹ ریٹنگ میں پاکستان کی تین دہائیوں میں بدترین تنزلی
عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے پاکستان کی خودمختار کریڈٹ ریٹنگ دو درجے کم کرکے سی اے اے 3 کردی جو تین دہائیوں میں بدترین تنزلی ہے۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق بیرونی قرضوں کے لیے مذاکرات کے دوران موڈیز نے پاکستان کی ریٹنگ سی اے اے 3 کردی ہے، جس کی وجہ ڈیفالٹ کے حوالے سے بڑھتے مخصوص خطرات ہیں۔
حکومت پاکستان ایک ارب ڈالر قرض کے حصول کے لیے اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ مذاکرات کر رہی ہے جو متعدد پالیسی مسائل پر گزشتہ سال کے آخر سے زیر التوا ہے۔
آئی ایم ایف سے حاصل ہونے والی قرض مذکورہ قسط 2019 میں منظور ہونے والے 6.5 ارب ڈالر پیکیج کا حصہ ہے۔
موڈیز نے کہا کہ آئی ایم ایف سے ملنے والی قسط پاکستان کو کی فوری ضروریات کے لیے مددگار ہو سکتی ہے لیکن خبردار کیا کہ کمزور گورننس اور سماجی خطرات سے اہم پالیسیوں کی عمل درآمد کے لیے پاکستان کی صلاحیت کمزور پڑے گی، جو فنانسنگ کے لیے بڑی رقم یقینی بنائے گی۔
حکومت معاشی بحران پر قابو پانے کے لیے قرض حاصل کی کوشش کر رہی ہے اور اس حوالے سے اہم اقدامات کر رہی ہے، جس میں ٹیکسز میں اضافہ، سبسڈیز کا خاتمہ اور ایکسچینج ریٹ پر پالیسی شامل ہے۔
موڈیز نے مزید کہا کہ پاکستان کو اپنے بیرونی قرضوں کی ادائیگی کے لیے درکار فنڈز کا حجم آئی ایم ایف کے موجودہ پروگرام سے زیادہ ہے جو جون 2023 میں ختم ہوجائے گا۔
گزشتہ برس کے بدترین سیلاب سے متاثرہ پاکستانی معیشت کو مشکل حالات کا سامنا ہے اور پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر بمشکل 3 ہفتوں کی درآمدات کے لیے کافی ہیں۔
خبرایجنسی رائٹرز کے پول کے اعداد وشمار میں دکھایا گیا ہے کہ پاکستان کا مرکزی بینک آئی ایم ایف سے قرض حصولی کے لیے شرح سود میں 200 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کرسکتا ہے۔