منی بجٹ کے اثرات: عوام مہنگائی کی نئی لہر کا شکار
تقریباً تمام اشیائے ضروریہ کی بڑھتی قیمتوں کے باعث سخت دباؤ کا شکار عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ کرتے ہوئے حکومت نے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے ساتھ جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کو 17 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد کر دیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تاہم مینوفیکچررز نے روپے کی قدر میں 11 روپے سے زیادہ کے اضافے اور ریکوری کے باوجود جس سے خام مال اور تیار سامان کی درآمدی لاگت کم ہوگئی قیمتوں میں اس کمی کا ابھی تک کوئی ریلیف آگے منتقل نہیں کیا۔
پاکستان وناسپتی مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری عمر اسلام خان نے جی ایس ٹی میں اضافے کے بعد گھی اور کھانا پکانے کے تیل کی قیمتوں میں 3 روپے سے 5 روپے فی کلو/فی لیٹر اضافے کا تخمینہ لگایا۔
انہوں نے کہا کہ کمرشل بینک اب بھی خوردنی تیل کی درآمد کے لیے لیٹر آف کریڈٹ (ایل سیز) کھولنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کر رہے ہیں، عام طور پر ایل سیز کھولے جانے کے بعد بھی شپمنٹس کو کراچی پورٹ پر پہنچنے میں تقریباً 45سے 60 روز کا وقت لگتا ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر یہ صورتحال برقرار رہی تو انڈسٹری رمضان میں گھی/کھانے کے تیل کی طلب کو پورا نہیں کر سکے گی۔
اسٹیل اور سیمنٹ مزید مہنگا
آغا اسٹیل انڈسٹریز نے بھی جی ایس ٹی میں اضافے کا حوالہ دیتے ہوئے 16 سے 32 ملی میٹر اور 10-12 ملی میٹر سائز کے اسٹیل بار کی قیمت 3 لاکھ اور 3 لاکھ 20 ہزار سے بڑھا کر روپے 3 لاکھ 40 ہزار اور 3 لاکھ 60 ہزار روپے کردی۔
نوینا سٹیل ملز نے 16 سے 32 ملی میٹر اور 10-12 ملی میٹر سائز کے اسٹیل بار کی قیمت 301,500 اور 303,500.سے بڑھا کر 307,500 کردیں۔
سیمنٹ بنانے والی ایک کمپنی نے کہا کہ جی ایس ٹی اور ایف ای ڈی کے ایک روپے 50 پیسے فی کلو سے بڑھ کر 2 روپے ہونے کے باعث 50 کلوگرام سیمنٹ کی بوری کی قیمت میں 38سے 40 روپے فی بیگ تک کا اضافہ ہوگا۔
کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کے صدر فراز الرحمٰن نے کہا کہ عالمی مالیاتی فنڈ کو مطمئن کرنے کے لیے عائد کیے گئے نئے ٹیکس اقدامات صارفین کی قوت خرید کو مزید کم کردیں گے۔
موٹر سائیکل کی قیمتیں بھی بڑھ گئیں
آٹو سیکٹر نے ٹیکس کے نئے اقدامات کے اثرات کو فوری طور پر عوام کی جانب منتقل کردیا، مثال کے طور پر، اٹلس ہونڈا لمیٹڈ (اے ایچ ایل)، ہونڈا بائیکس اسمبلر نے قیمتوں میں 9 ہزار سے35 ہزار روپے تک کا اضافہ کردیا۔
اضافے کے بعد سی ڈی 70 کی قیمت ایک لاکھ 37 ہزار 900، سی ڈی 70 ڈریم کی قیمت ایک لاکھ 47 ہزار 500، پرائیڈر کی قیمت ایک لاکھ 81 ہزار 500، سی جی 125 کی قیمت 2 لاکھ 5 ہزار 900، سی جی 125 ایس کی قیمت 2 لاکھ 43 ہزار 900، سی بی 125 ایف کی قیمت 3 لاکھ 30 ہزار 900، سی بی 150 ایف کی قیمت 4 لاکھ 18 ہزار 900 اور سی بی آئی 150 ایف (سلور) کی قیمت 4 لاکھ 22 ہزار 900 روپے ہوگئی۔
حکومت 18 ہزار 729 روپے سے 56 ہزار 361 روپے کے گزشتہ ریٹ کے مقابلے میں مختلف پاور کے انجن والی بائیک پر اب 21 ہزار 35 روپے سے 64ہزار 510 روپے تک وصول کرے گی۔
دوسری جانب سگریٹ بنانے والی کمپنیوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہافی ای ڈی میں مجوزہ 153 اضافے پر نظر ثانی کرے کیونکہ اس سے غیر قانونی کاروبار کو فروغ ملے گا۔
فلپ مورس پاکستان کے ترجمان نے کہا کہ مجوزہ ٹیکس میں اضافے پر اگر عمل درآمد کیا گیا تو سگریٹ کی قیمت میں تقریباً 250 فیصد اضافہ ہو جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ اقدام بالآخر حکومتی محصولات میں کمی کا باعث بنے گا، اس فیصلے کی وجہ سے کمپنیاں بڑے پیمانے پر ٹیکس ادا کرنے والے شعبے سے غیر ٹیکس ادا شدہ شعبے کی طرف منتقل ہو جائیں گی جیسا کہ ماضی میں اکثر دیکھا گیا ہے۔