چالیس دوا ساز کمپنیوں کا ادویات کی پیداوار روکنے کا انتباہ
تین درجن سے زائد دوا ساز کمپنیوں نے خام مال کی عدم دستیابی اور قیمتوں میں اضافے کے کیسز میں تاخیر کا حوالہ دیتے ہوئے پیداوار جاری رکھنے سے قاصر ہونے کا اظہار کیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تاہم وزارت صحت نے یہ یقین دہانی کرائی ہے کہ حکومت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ ملک میں ادویات کی کوئی کمی نہ ہو۔
پیر کو 40 کمپنیوں نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) کو بتایا کہ وہ خام مال کی عدم دستیابی کی وجہ سے ایک ہفتے میں پیداوار بند کرنے جا رہی ہیں۔
مزید برآں انہوں نے دعویٰ کیا کہ عدالتیں ’مشکلات کے زمرے‘ کے تحت قیمتوں میں اضافے کے لیے ان کے مقدمات کا فیصلہ نہیں کر رہی ہیں۔
خیال رہے کہ اگر پیداواری لاگت زیادہ سے زیادہ فروخت کی قیمت سے زیادہ ہو جائے تو کمپنیاں مشکلات کے زمرے کے تحت قیمتوں میں اضافے کے لیے عدالتی مقدمات دائر کر سکتی ہیں۔
پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے چیئرمین سید فاروق بخاری نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پی پی ایم اے نے قیمتوں میں 28.5 فیصد اضافے کا مطالبہ کیا ہے۔
سال 2018 میں ایک امریکی ڈالر تقریباً 140 روپے کا تھا لیکن اب روپے کی قدر میں کمی کے باعث یہ قدر بڑھ کر تقریباً 270 روپے تک پہنچ گئی ہے۔
اس صورتحال کی وجہ سے 40 کمپنیوں نے وزارت صحت اور ڈریپ کو خط لکھے ہیں کہ وہ ایک ہفتے کے بعد ادویات کی پیداوار جاری نہیں رکھ سکیں گی۔
فارما بیورو کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر عائشہ تمی حق نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کمپنیوں کو ڈالر کی شدید قلت کا سامنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’بدقسمتی کی بات ہے کہ حکومت کے پاس گاڑیاں درآمد کرنے کے لیے ڈالرز ہیں لیکن ایل سی (لیٹرز آف کریڈٹ) نہیں کھولے جا رہے، کئی کنٹینرز کو کلیئر نہیں کیا جا رہا، ہمارے پاس خام مال ختم ہو چکا ہے‘۔
خام مال کی درآمد
وزیر صحت، وزارت کے سیکریٹری اور ڈریپ کے سی ای او کو بھیجے گئے خط کے مطابق فارماسیوٹیکل انڈسٹری کا بہت زیادہ انحصار خام مال کی درآمد پر ہے۔
خط میں کہا گیا کہ ’بدقسمتی سے دواسازی کی صنعت کو ایک تباہ کن دھچکا لگا کیونکہ ایکٹو فارماسیوٹیکل اجزا یعنی ادویات کی تیاری میں استعمال ہونے والے خام مال کی قیمتوں میں کورونا وائرس کی وبا پھیلنے کے بعد سے بین الاقوامی مارکیٹ میں تیزی سے اضافہ ہوا۔
خط میں مزید کہا گیا کہ اس کے ساتھ ہی پیداوار کے عوامل جیسے ایندھن، بجلی، فریٹ چارجز اور پیکنگ میٹریل کی قیمتوں میں بھی اسی عرصے کے دوران غیر معمولی اضافہ دیکھا گیا۔
کمپنیوں کا کہنا تھا متوقع تباہی کو ٹالنے کے لیے صنعت نے بار بار حکومت اور ڈریپ پر زور دیا کہ وہ ادویات کی زیادہ سے زیادہ خوردہ قیمتوں میں افراط زر کی ایڈجسٹمنٹ کی اجازت دے، جس پر توجہ نہ دی گئی تو صنعت کے خاتمے کا باعث بنے گا۔
خط میں دعویٰ کیا گیا کہ ’اس کے باوجود حکومت اور ڈریپ عوام کو تحفظ دینے اور موجودہ صورتحال کی بہتری کے لیے کوئی بھی اقدام اٹھانے میں ناکام رہے جو دوا ساز کمپنی کی تباہی کا سبب بنا کیوں کہ یہ عام لوگوں کے لیے مناسب قیمتوں پر محفوظ، مؤثر اور معیاری علاج کے سامان کی مزید پیداوار کو یقینی بنانے سے قاصر ہے۔
لہٰذا ’آئندہ 7 روز کے بعد ادویات کی تیاری اور ان کی دستیابی یقینی بنانا مکمل طور پر غیر مستحکم ہوچکا ہے‘۔