پاکستان

کرپشن انڈیکس: پاکستان کی درجہ بندی بدستور 140ویں نمبر پر برقرار

یہ دیکھنا حوصلہ افزا ہے کہ قانون کی حکمرانی کے انڈیکس میں پاکستان کے اسکور میں ایک درجے بہتری آئی، چیئرمین ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان

دنیا میں کرپشن پر نظر رکھنے والے ادارے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل (ٹی آئی) نے اپنی تازہ سالانہ رپورٹ ’کرپشن پرسیپشن انڈیکس 2022‘ میں پاکستان کو درجہ بندی کے اعتبار سے 180 ممالک کی فہرست میں گزشتہ سال کے طرح بدستور 140 ویں نمبر پر برقرار رکھا ہے۔

تاہم اس نے حکومت سے سفارش کی کہ وہ تمام شعبوں میں بدعنوانی سے نمٹنے کے لیے اقدامات کرے اور اس کی 4 تجاویز پر عمل درآمد کرے۔

چیئرمین ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان جسٹس (ر) ضیا پرویز نے رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ دیکھنا حوصلہ افزا ہے کہ قانون کی حکمرانی کے انڈیکس 2022 میں پاکستان کے اسکور میں ایک درجے بہتری آئی ہے‘۔

جمہوریت اور شہری آزادی کے لحاظ سے پاکستان کے اسکور میں ایک پوائنٹ کی کمی کے بعد مجموعی اسکور 100 میں سے 27 پر آگیا ہے جو گزشتہ برس 100 میں سے 28 تھا۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے تجویز دی کہ پاکستان کو کڑی نگرانی کرنے، اختیارات بانٹنے، معلومات کے اشتراک اور اس تک رسائی کے حق کو برقرار رکھنے، لابنگ کو منظم کرکے اور فیصلہ سازی تک کھلی رسائی کو فروغ دے کر نجی اثر و رسوخ کو محدود کرنے اور بین الاقوامی سطح پر کرپشن کا مقابلہ کرنے کے حوالے سے اقدامات کرنے چاہئیں۔

انڈیکس 2022 سے پتا چلتا ہے کہ دنیا کے بیشتر ممالک کرپشن سے لڑنے میں ناکام رہے ہیں، 95 فیصد ممالک نے 2017 کے بعد سے بہت کم یا کوئی بہتری ظاہر نہیں کی۔

گلوبل پیس انڈیکس سے پتا چلتا ہے کہ دنیا مسلسل کم پُرامن جگہ بنتی جارہی ہے، پرتشدد واقعات اور بدعنوانی کے درمیان واضح تعلق نظر آتا ہے کیونکہ اس انڈیکس میں سب سے کم اسکور کرنے والے ممالک کرپشن انڈیکس (سی پی آئی) میں بھی بہت کم اسکور کرتے ہیں۔

عالمی صورتحال

سی پی آئی میں 180 ممالک اور خطوں کو ان کے عوامی شعبے کی بدعنوانی کی سطح کے لحاظ سے صفر (انتہائی بدعنوان) سے 100 (انتہائی صاف) کے پیمانے پر درجہ بندی دی گئی ہے۔

سی پی آئی کی عالمی اوسط مسلسل گیارہویں سال 43 پر برقرار ہے اور دو تہائی سے زائد ممالک (جن میں بدعنوانی کا سنگین مسئلہ ہے) کا اسکور 50 سے کم ہے۔

رواں برس انڈیکس میں ڈنمارک 90 اسکور کے ساتھ سرفہرست ہے، فن لینڈ اور نیوزی لینڈ دونوں 87ویں نمبر پر ہیں، مضبوط جمہوری ادارے اور انسانی حقوق کا احترام بھی ان ممالک کو گلوبل پیس انڈیکس کے مطابق دنیا میں سب سے زیادہ پرامن ممالک کی فہرست میں شمار کے قابل بناتا ہے۔

طویل تنازعات میں گھرے جنوبی سوڈان (13)، شام (13) اور صومالیہ (12) اسکور کے ساتھ سی پی آئی کے انتہائی نچلے درجے پر موجود ہیں۔

26 ممالک (جن میں قطر 58، گوئٹے مالا 24 اور برطانیہ 73 اسکور کے ساتھ شامل ہیں) رواں برس تاریخ کی کم ترین سطح پر آگئے ہیں۔

10 ممالک نے 2017 سے اپنے سی پی آئی اسکور میں نمایاں کمی ظاہر کی ہے، ان میں لکسمبرگ (77)، کینیڈا (74)، برطانیہ (73)، آسٹریا (71)، ملائیشیا (47)، منگولیا (33)، پاکستان (27)، ہونڈوراس (23)، نکاراگوا (19) ) اور ہیٹی (17) شامل ہیں۔

اسی عرصے کے دوران 8 ممالک نے اپنے سی پی آئی اسکور میں بہتری ظاہر کی ہے، ان میں آئرلینڈ (77)، جنوبی کوریا (63)، آرمینیا (46)، ویتنام (42)، مالدیپ (40)، مالڈووا (39)، انگولا (33) اور ازبکستان (31) شامل ہیں۔

پشاور: پولیس لائنز دھماکے میں شہدا کی تعداد 100 ہوگئی

لوگوں کو لگتا ہے ہماری شادی ہو چکی، زینب شبیر، اسامہ خان

مودی پر فلم کے پیچھے ’پاکستانی نژاد عملہ تو نہیں‘، رکن برطانوی پارلیمنٹ کا بی بی سی سے سوال