پاکستان

کیماڑی: 3 فیکٹری مالکان کے خلاف غفلت، زہریلے دھوئیں سے 18 افراد کی ہلاکت کا مقدمہ درج

اہلخانہ کی اموات فیکٹری اور کارخانہ مالکان کی غفلت کی وجہ سے ہوئی ہیں، ایف آئی آر

کراچی پولیس نے کیماڑی کے مواچھ گوٹھ میں غفلت اور زہریلے دھوئیں سے 18 افراد کے ہلاکت کا مقدمہ 3 فیکٹری مالکان کے خلاف درج کرلیا۔

کراچی پولیس نے مواچھ گوٹھ کے قریب قائم ’ری سائیکلنگ‘ فیکٹریوں سے نکلنے والے مضر صحت دھوئیں سے بچوں سمیت 18 شہریوں کی ہلاکت کا مقدمہ فیکٹری مالکان پر درج کرتے ہوئے ان میں سے ایک کو گرفتار کرلیا۔

ضلع کیماڑی کے علاقے موچکو کی پولیس نے مواچھ کے علاقے علی محمد گوٹھ کے رہائشی خادم حسین کی شکایت پر علاقے میں قائم ’ری سائیکلنگ‘ فیکٹری مالکان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے جن کے خاندان کے 4 افراد بھی فیکٹریوں سے نکلنے والے مضر صحت دھوئیں سے جاں بحق ہوگئے تھے۔

ایس ایچ او موچکو پولیس اسٹیشن چوہدری شاہد نے بتایا کہ مواچھ گوٹھ کے قریب سپارکو روڈ پر قائم علی محمد گوٹھ کے رہائشی خادم حسین کی شکایت پر تین فیکٹری مالکان پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

پولیس نے تین فیکٹری مالکان بشمول خیر محمد عرف شیر محمد، شاہد حسین اور سعید خان سمیت دیگر کے خلاف ضابطہ فوجداری کی دفعہ 322 ، 284اور 34 کے تحت مقدمہ درج کرلیا ہے۔

شہری نے ایف آئی آر میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ میں مذکورہ علاقے اپنے اہل خانہ کے ہمراہ رہائش پذیر ہوں اور مزدوری کرتا ہوں، علی محمد گوٹھ کی رہائشی آبادی کے ساتھ ری سائیکل شدہ مال تیار کرنے کی فیکٹریاں اور کارخانے بڑی تعداد میں کام کر رہے ہیں۔

شہری نے ایف آئی آر میں کہا کہ فیکٹریوں میں حفاظتی بندوبست نہ کرنے سے ان کے اس عمل کی وجہ سے مضر صحت دھواں، تعفن اور خاک اڑنے سے ماحولیاتی آلودگی پیدا ہوئی ہے جس کے اثرات انسانی صحت کے لیے کافی خطرناک اور جان لیوا ثابت ہوئے ہیں۔

ایف آئی آر میں شہری نے موقف اختیار کیا کہ فیکٹریوں سے نکلنے والے مضر صحت دھویں کی وجہ سے 12 جنوری سے 21 جنوری تک مختلف اوقات میں میری اہلیہ 32 سالہ رضیہ، 18سالہ بیٹا شعیب، 4 سالہ بیٹا شاہد اور ایک سالہ معصوم بچی حلیمہ اس مضر صحت دھویں، تعفن خاک اور ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے بیمار ہوکر فوت ہو گئے۔

انہوں نے کہا کہ محلہ اور علاقے کے دیگر بچے اور افراد بھی جاں بحق ہوئے ہیں جن کی تدفین ہم نے بغیر پولیس کارروائی اور اطلاع کے کردی تھی۔

شہری نے ایف آئی آر میں کہا کہ یہ اموات فیکٹری اور کارخانہ مالکان کی غفلت کی وجہ سے ہوئی ہیں اور سوشل میڈیا پر بھی چل رہا ہے۔

شہری نے کہا کہ پلاسٹک فیکٹری بنام خیر محمد عرف شیر علی، ارشد اور کارخانہ دار و مالکان شاہد حسین، سعید خان اور دیگر فیکٹری اور کارخانہ مالکان کی غفلت اور لاپرواہی سے مضر صحت دھواں تعفن اور خاک اڑنے کی وجہ سے ماحولیاتی آلودگی پیدا ہوتی ہے جس سے میرے اور دیگر علاقہ مکینوں کے اہل خانہ کی اموات ہوئی ہیں لہٰذا ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔

ایس ایچ او نے ڈان کو بتایا کہ محکمہ صحت کی رپورٹس کے مطابق علاقے میں بچوں سمیت 18 افراد جاں بحق ہوئے ہیں اور مقدمے میں نامزد ملزمان میں سے صرف خیر محمد نامی شخص کو گرفتار کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ 27 جنوری کو محکمہ صحت سندھ نے کراچی کے کیماڑی میں پراسرار بیماری سے 18 اموات کی اطلاع پر علاقے کا دورہ کر کے تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔

محکمہ صحت سندھ کے مطابق ڈسٹرکٹ کیماڑی کے مواچھ گوٹھ کے علاقے علی محمد گوٹھ میں پراسرار بیماری سے 18 اموات کی اطلاع پر محکمے کے افسران اور ڈاکٹرز پر مشتمل ٹیم نے علاقے کا دورہ کیا تھا۔

تحقیقات سے پتا چلا کہ رواں سال 10 جنوری سے 25 جنوری کے دوران بچوں سمیت مختلف عمر کے 18 افراد پراسرار بیماری کا شکار ہو کر موت کے منہ میں چلے گئے تھے۔

اس بیماری کا شکار ہونے والے افراد میں بخار، گلے کی سوزش اور سانس لینے میں دشواری جیسی ابتدائی علامات ظاہر ہوئیں جس کے پانچ سے سات دن کے اندر ان کی موت واقع ہو گئی تھی۔

بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ جن مریضوں میں اس مرض کی علامات تھیں، ان میں کسی کو بھی خارش وغیرہ نہیں تھی لیکن علاقہ مکینوں ماحول میں پھیلنے والی شدید بدبو سے پریشان ہیں۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ علاقہ مکینوں کے مطابق ان کے گاؤں کے اندر دو کارخانے بنائے گئے تھے جس کی وجہ سے بدبو پھیل رہی ہے جو ان کے گلے بھی خراب کررہی ہے۔

محکمہ صحت نے بتایا تھا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق ان اموات کی وجہ کچھ کیمیکل ہیں جو پھیپھڑوں کی بیماریوں کا سبب بن رہے ہیں، معاملے ی مزید تفتیش جاری ہے جبکہ متاثرہ علاقے میں نمونیا کے علاج کے لیے میڈیکل کیمپ بھی قائم کیے گئے ہیں۔

بھارت: پولیس اہلکار کی فائرنگ سے اڑیسہ کے وزیر صحت ہلاک

شیر دریا، پانی کے دیوتا اور زندہ پیر کی کتھا (حصہ اوّل)

’نفرت کا نظریہ بھارت کو کھا رہا ہے‘