پاکستان

کیماڑی میں پراسرار بیماری سے 18 اموات کے بعد محکمہ صحت کی تحقیقات کا آغاز

10 بچوں سمیت 18 افراد کی پراسرار بیماری سے موت کی رپورٹس کے بعد ایک فیکٹری مالک سمیت 4 افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔
|

محکمہ صحت سندھ نے کراچی کے کیماڑی میں پراسرار بیماری سے 18 اموات کی اطلاع پر علاقے کا دورہ کر کے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔

محکمہ صحت سندھ کے مطابق ڈسٹرکٹ کیماڑی کے مواچھ گوٹھ کے علاقے علی محمد گوٹھ میں پراسرار بیماری سے 18 اموات کی اطلاع پر محکمے کے افسران اور ڈاکٹرز پر مشتمل ٹیم نے علاقے کا دورہ کیا۔

تحقیقات سے پتا چلا کہ رواں سال 10 جنوری سے 25 جنوری کے دوران بچوں سمیت مختلف عمر کے 18 افراد پراسرار بیماری کا شکار ہو کر موت کے منہ میں چلے گئے۔

اس بیماری کا شکار ہونے والے افراد میں بخار، گلے کی سوزش اور سانس لینے میں دشواری جیسی ابتدائی علامات ظاہر ہوئیں جس کے پانچ سے سات دن کے اندر ان کی موت واقع ہو گئی۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ جن مریضوں میں اس مرض کی علامات تھیں، ان میں کسی کو بھی خارش وغیرہ نہیں تھی لیکن علاقہ مکینوں ماحول میں پھیلنے والی شدید بدبو سے پریشان ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ علاقہ مکینوں کے مطابق ان کے گاؤں کے اندر دو کارخانے بنائے گئے تھے جس کی وجہ سے بدبو پھیل رہی ہے جو ان کے گلے بھی خراب کررہی ہے۔

محکمہ صحت نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق ان اموات کی وجہ کچھ کیمیکل ہیں جو پھیپھڑوں کی بیماریوں کا سبب بن رہے ہیں، معاملے ی مزید تفتیش جاری ہے جبکہ متاثرہ علاقے میں نمونیا کے علاج کے لیے میڈیکل کیمپ بھی قائم کیے گئے ہیں۔

دوسری جانب کراچی پولیس نے مواچھ گوٹھ اور اس کے گرد و نواح میں 10 بچوں کی پراسرار بیماری سے موت کی رپورٹس کے بعد ایک فیکٹری مالک سمیت 4 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

ڈپٹی کمشنر کیماڑی مختیار ابڑو نے ڈان کو بتایا کہ ماڑی پور کے علی محمد لغاری گوٹھ میں حال ہی میں متعدد بچے ہلاک ہو گئے جس کی تحقیقات کے لیے ڈی ایچ او کیماڑی کی سربراہی میں ڈاکٹرز کی ٹیم بھیجی گئی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرز نے میڈیکل انویسٹی گیشن کے لیے نمونے لیے اور ان نمونوں کے نتائج سے بچوں میں سانس لینے کی بیماریوں اور پھیپھڑوں کو نقصان پہنچنے کی یکساں علامات سامنے آئیں۔

متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے والے ڈپٹی کمشنر کیماڑی نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ علاقے کے گھروں میں غیرقانونی طریقے سے تین فیکٹریاں قائم کی گئی تھیں جو مبینہ طور پر پتھر جلاتی تھیں جو چینی پتھر کے نام سے مشہور ہیں اور ان پتھروں کے جلنے سے ان میں سے نکلنے والا دھواں علاقہ مکینوں میں سانس کی بیماریاں پھیلانے کا سبب بن رہا ہے۔

ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ یہ اموات ممکنہ طور پر کچھ زہریلی گیسوں کے اخراج سے ہوئیں اور اب ہم ڈاکٹرز کی رپورٹ کے منتظر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان تینوں فیکٹریوں سیل کردیا گیا ہے اور فیکٹری مالک سمیت چار افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

دوسری جانب موچکو پولیس کے ایس ایچ او چوہدری شاہد نے ڈان کو بتایا کہ علاقہ مکینوں کے مطابق گزشتہ تین سے چار ماہ کے دوران 10 بچے مر چکے ہیں اور فیکٹری مالک خیر محمد کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔