آئی ایم ایف کی شرائط مان لیں تو مہنگائی مزید 50 فیصد بڑھ جائے گی، عمران خان
سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے حکومت کی معاشی پالیسیوں پر پھر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کی شرائط مان لی گئیں تو مہنگائی مزید 50 فیصد بڑھ جائے گی۔
سابق وزیر اعظم عمران خان نے وکلا سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو آج جس بحران کا سامنا ہے وہ تاریخ میں کبھی نہیں آیا اور یہ بحران قدرتی نہیں بلکہ ایک منصوبہ بندی کے تحت پیدا کیا گیا بحران ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقتدار میں بیٹھے ہوئے سب فیل ہوچکے ہیں کیونکہ ان کے پاس معیشت ٹھیک کرنے کے لیے کوئی حل نہیں رہ گیا ہے، سب نے امید لگائی ہوئی ہے کہ کسی طرح سعودی عرب یا چین پیسہ دے، یا ہم سیلاب بیچیں اور کسی طرح سیلاب سے پیسہ لے لیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جنیوا میں موسمیاتی تبدیلی کانفرنس کے لیے سارے چلے گئے اور سب نے کوشش کی کہ ہم سیلاب سے متاثر ہیں اور ہمیں پیسہ دیں، لیکن کوئی پیسہ دینے کے لیے تیار نہیں ہے۔
عمران خان نے کہا کہ آج ہمارے پاس ملک کی تاریخ کے سب سے کم ذخائر رہ گئے ہیں، باہر سے کوئی پیسہ دینے کے لیے تیار نہیں ہے، کمرشل بینک بھی تیار نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پیسے تب دے گا جب ہم ان کے شرائط مانیں اور ان کی شرائط یہ ہیں کہ اب ہر چیز مہنگی ہونے لگی ہے، اگر ہم شرائط مانتے ہیں تو اگر آج 50 سال میں سب سے زیادہ مہنگائی ہے تو پھر شرائط مان لیں تو مہنگائی 50 فیصد اور بڑھ جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہر چیز مہنگی ہوگی کیونکہ روپیہ گرے گا اور تیل مہنگا، ڈیزل، پیٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا، اس کے علاوہ کاروبار میں فرق پڑے گا، شرح سود میں اضافہ ہوگا، بے روزگاری بڑھ رہی ہے اور فیکٹریاں بند ہو رہی ہیں۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان میں طاقتور کو قانون کے نیچے لے کر آنا، کسی کو این آر او نہیں دینا ہوگا تب حالات تبدیل ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس ملک کو سوائے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے کوئی اس دلدل سے نہیں نکال پائے گا، برآمدات بڑھانے میں وقت لگے گا لیکن فوری طور پر بیرون ملک سے ترسیلاب زر اور سرمایہ کاری لانی ہے، اب تک وہ پیسے تو بھیج رہے ہیں لیکن سرمایہ کاری نہیں کر رہے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ سابق وزیراعظم اور سب سے بڑی جماعت کا سربراہ اپنی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) نہیں کروا سکا تو عام آدمی کا اگر طاقتور سے ٹاکرا ہوا تو پھر کون بچائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں نظام ایسا ہے جہاں ایک سینیٹر اعظم سواتی کو ایک سچی ٹوئٹ کرنے پر، جس میں وہ کہتا ہے کہ جنرل باجوہ نے این آر او ٹو دیا ہے، تو اس پر ان کو پوتے اور پوتیوں کے سامنے تشدد کا نشانہ بنایا گیا، ننگا کرکے باہر لے جاکر مارا گیا اور اس کے بعد پھر 30 کیسز کیے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ 75 سالہ شخص کے ساتھ ایک ٹوئٹ پر یہ سب کیا گیا حالانکہ سیاست دان کا یہ کام ہوتا ہے، ہماری قانونی برادری کی سب سے پہلے ذمہ داری تھی کہ اس پر اسٹینڈ لیں۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ میں نے آزاد عدلیہ کی تحریک میں شرکت کی، اب پھر نکلا ہوا ہوں، یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ایک ایجنسی کا نام آیا تو میں ایف آئی آر نہیں کاٹ سکتا، مجھے پتا ہے انہوں نے کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم کے لیے چیلنج ہے کہ بچنا ہے تو ملک میں انصاف کا نظام لے کر آئیں، اب یہ نظام آگے نہیں چل سکتا، کوئی پیسے دینے کے لیے تیار نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پیسے لینے کے لیے سیلابوں کو بیچتے رہے ہیں، اس سے پہلے دہشت گردی کی جنگ لڑ رہے ہیں ہمیں پیسے دو، ہم بنیاد پرستی کے خلاف کھڑے ہیں، ہمیں پیسے دو، بھکاریوں کی طرح ہم پیسے مانگتے رہے ہیں اور اپنی عزت کھو بیٹھے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ آگے اگر ہم نے اپنی اصلاح نہیں کی تو مجھے خوف ہے کہ ہمارے ملک کو مزید وہ امتحان آنے والے ہیں جو ہم برداشت نہیں کر پائیں گے۔