پاکستان

دسمبر میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں منفی رجحان

سال 2022 کی دوسری ششماہی کے دوران ملک میں آنے والی سرمایہ کاری میں 59 فیصد کمی واقع ہوئی، اسٹیٹ بینک

دسمبر کے مہینے میں غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری ایک کروڑ 70 لاکھ ڈالر سے منفی ہو گئی جبکہ سال 2022 کی دوسری ششماہی کے دوران ملک میں آنے والی سرمایہ کاری میں 59 فیصد کمی واقع ہوئی۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ دسمبر میں آسٹریلیا کے لیے 23 کروڑ ایک لاکھ ڈالر، ناروے کے لیے 8 کروڑ 84 لاکھ، امریکا کے لیے 3 کروڑ 36 لاکھ اور برطانیہ کے لیے 2 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کا اخراج ہوا۔

اس کے مقابلے دسمبر 2021 میں 22 کروڑ 98 لاکھ ڈالر آئے تھے، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق مارچ میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) 3 کروڑ ڈالر کے ساتھ منفی ہو گئی تھی، اُس کے بعد اب ماہانہ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری منفی ہوئی ہے۔

جولائی سے دسمبر کے دوران خالص براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری 59 فیصد کم ہوکر 46 کروڑ 10 لاکھ ڈالر رہ گئی کیونکہ اس دوران امریکی کرنسی کی آمد کم ہو کر 93 کروڑ 25 لاکھ ڈالر رہ گئی جبکہ کرنسی کا اخراج بڑھ کر 47 کروڑ 16 لاکھ ڈالر ہوگیا۔

ایک سال قبل اسی مدت کے دوران غیر ملکی سرمایہ کاری ایک ارب 11کروڑ ڈالر تھی، جس میں ایک ارب 43 کروڑ ڈالر کی آمد اور 31 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کا انخلا ہوا۔

براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں ڈالر کا مجموعی اخراج معیشت کی سنگین صورتحال کی عکاسی کرتا ہے جہاں سیاسی اور معاشی عدم استحکام کی وجہ سے پہلے ہی صورتحال خراب ہے۔

اتحادی حکومت معیشت کے بڑھتے ہوئے سنگین بحران سے نکلنے کے لیے کوشش کر رہی ہے۔

آزاد معاشی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے کہ معیشت تباہ جائے حکومت کو فوری طور پر مسئلے کا حل تلاش کرنا چاہیے۔

اگست سے لے کر غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری میں کمی آرہی ہے، رواں مالی سال کے دوران مقامی سرمایہ کاری میں بھی کمی آئی ہے، جو ناقص غیر ملکی سرمایہ کاری کی وجہ ہے کیونکہ غیر ملکی سرمایہ کار اس حوالے سے ملکی ترقی کو گہری نظر سے دیکھتے ہیں۔

اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق جولائی میں غیر ملکی سرمایہ کاری 7 کروڑ 85 لاکھ ڈالر تھی جو اگست میں بڑھ کر 11 کروڑ 61 لاکھ ڈالر، ستمبر میں 9 کروڑ 44 لاکھ ڈالر، اکتوبر میں 9 کروڑ 15 لاکھ ڈالر اور نومبر میں 8 کروڑ 26 لاکھ ڈالر رہ گئے۔

اس کے علاوہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کے ذریعے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی طرف سے بھیجی جانے والی غیر ملکی کرنسی میں بھی کمی آئی ہے جو دسمبر 2022 میں 14 کروڑ ڈالر رہی جو دسمبر 2020 کے بعد سب سے کم ہے۔

سینئر بینکر نے بتایا کہ میرے خیال سے غیر ملکی سرمایہ کار بھی آئی ایم ایف کے جواب کے منتظر ہیں، ملک کو غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کے حوالے سے صورتحال بہتر بنانے کی ضرورت ہے جو تقریباً 9 سال کی کم ترین سطح پر آگئے ہیں۔

اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنے کے بعد 36 ارکان پارلیمنٹ کی رکنیت بحال

بلدیاتی انتخابات کے نتائج پر ہنگامہ آرائی، پی ٹی آئی رہنماؤں، جماعت اسلامی کے کارکنان کے خلاف مقدمہ درج

پنجاب کے ہر ضلع میں ایک خاتون ایس ایچ او تعینات کرنے کا فیصلہ