پاکستان

اسمبلی تحلیل کے منصوبے میں تعاون پر عمران خان مسلم لیگ (ق) کے معترف

مشکل گھڑی میں مسلم لیگ (ق) کی جانب سے پی ٹی آئی کی حمایت کے بعد دونوں پارٹیاں مزید قریب آگئی ہیں، سابق وزیراعظم

سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے آنے والے دنوں میں پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ق) کے ممکنہ انضمام کا اشارہ دیتے ہوئے پنجاب اسمبلی کی تحلیل کو عملی جامہ پہنانے میں رہنما مسلم لیگ (ق) مونس الہٰی کے کردار کو سراہا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عمران خان نے اپنی رہائش گاہ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کے ساتھ قانونی جنگ سے لے کر بالآخر وزیر اعلیٰ پنجاب کے اسمبلی تحلیل کے لیے دستخط کرنے تک مسلم لیگ (ق) کی جانب سے اس مشکل گھڑی میں پی ٹی آئی کی حمایت کے بعد دونوں پارٹیاں مزید قریب آگئی ہیں۔

عمران خان 26 نومبر کو راولپنڈی میں پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے اختتام پر اسمبلیاں تحلیل کرنے کے منصوبے کا اعلان کرنے کے بعد سے اس پر عملدرآمد کے لیے پھرپور کوشش کر رہے تھے۔

عمران خان نے میڈیا کو بتایا کہ مسلم لیگ (ق) کی قیادت نے پنجاب اسمبلی کی تحلیل کا فیصلہ کرتے ہوئے کسی قسم کی سودے بازی یا سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے مطالبات نہ کر کے بہادری کا مظاہرہ کیا، ان کا کہنا تھا کہ ’خیبرپختونخوا اسمبلی کو بھی جلد توڑ دیا جائے گا‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ عبوری حکومت کے قیام کا عمل 48 گھنٹوں کے بعد شروع ہو جائے گا جب گورنر پنجاب کو اسمبلی تحلیل کی سمری پر فیصلہ کرنا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’تحریک انصاف عبوری وزیر اعلیٰ کے لیے 3 نام طے کرے گی اور پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سے مشاورت کے لیے وزیر اعلیٰ پرویز الٰہی کو بھیجے گی‘۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کی راہ ہموار کرنے کے لیے ایک غیر جانبدار عبوری وزیر اعلیٰ کا تقرر کیا جائے گا۔

ایک سوال کے جواب میں پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ’پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے لیے پنجاب میں عبوری حکومت کی مدت میں توسیع کرنا مشکل ہو گا، نئی عسکری قیادت اس کی متحمل نہیں ہو سکتی‘۔

ایک اور سوال کے جواب میں عمران خان نے انکشاف کیا کہ وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کے لیے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے لیے مطلوبہ تعداد کا معاملہ مسلسل ان کی زیرنگرانی تھا، پی ٹی آئی کو 186 ووٹ حاصل ہونےکا یقین نہیں تھا، تاہم حکمران اتحادی بالآخر کامیاب ہوئے۔

مسلم لیگ (ق) کے ایک سینیئر رہنما نے عمران خان کی جانب سے دونوں جماعتوں کے انضمام کی پیش گوئی کے بارے میں کہا کہ ’جلد ہونے والی مشاورت کے دوران تمام آپشنز پر غور کیا جائے گا‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’عبوری وزیر اعلیٰ کے لیے حتمی امیدواروں کے نام طے کرنے کے لیے ابھی مشاورت شروع نہیں ہوئی‘۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان نے یہ اشارہ بھی دیا ہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی وزیراعظم سے قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے کا کہہ سکتے ہیں۔

ذرائع کے مطابق اس حوالے سے عمران خان نے اپنی پارٹی قیادت سے سیاسی اور پارلیمانی امور پر مشاورت مکمل کرلی ہے، حتمی فیصلہ عمران خان کریں گے کہ صدر کو وزیر اعظم سے ووٹ لینے کے لیے کہنا چاہیے یا نہیں۔

دریں اثنا پارٹی رہنما فواد چوہدری نے میڈیا کو بتایا کہ وزیر اعظم سے اعتماد کا ووٹ لینے کے بارے میں فیصلہ صدر عارف علوی کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی نے پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کے ساتھ بات چیت کے لیے وزیراعلیٰ کو بھیجے جانے والے 3 نام طے کرنے کے لیے مشاورت شروع کر دی ہے۔

دوسری جانب پی ٹی آئی نے سرگودھا سے پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی فیصل فاروق چیمہ اور مخصوص نشست پر منتخب مومنہ وحید کو پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی اور پنجاب اسمبلی میں وزیراعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ نہ دینے پر شوکاز نوٹس جاری کر دیا ہے۔

نوٹسز میں دونوں ارکان اسمبلی سے کہا گیا ہے کہ وہ ہفتے کو (آج) پارٹی چیئرمین کے سامنے ذاتی طور پر پیش ہوں اور اپنے مؤقف کی وضاحت کریں۔

نوٹس کے مطابق پی ٹی آئی کے مذکورہ ارکان اسمبلی کے خلاف آرٹیکل 63-اے کے تحت کارروائی کی جاسکتی ہے۔

ارشد شریف قتل کیس: خصوصی تحقیقاتی ٹیم آج دبئی اور کینیا روانہ ہوگی

فیصل اگر ہانیہ کو تاڑ سکتے ہیں تو میں وہاج کو تاڑ سکتی ہوں، عتیقہ اوڈھو

نیوزی لینڈ نے پاکستان کو تیسرے ون ڈے میں شکست دے کر سیریز جیت لی