رحیم یار خان: 12 افراد کی ’پراسرار‘ موت کی وجہ سامنے آگئی
رحیم یار خان کی بستی بہرام لغاری، رکن پور میں 12 افراد کی موت کی وجہ جاننے کے لیے بنائی گئی میڈیکل کمیٹی کی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ ان سب کی موت میننگوانسیفیلائٹس سے ہوئی تھی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس پیچیدہ بیماری ’میننگوانسیفیلائٹس‘ کی وضاحت کرتے ہوئے جان ہاپکنز یونیورسٹی، میری لینڈ، امریکا کی جان ہاپکنز میڈیسن کا کہنا ہے کہ میننجز دماغ کو ڈھانپنے والے باریک ٹشوز کی تہہ ہیں، اگر ان ٹشوز میں انفیکشن ہوجائے تو اسے مننجیٹائز کہا جاتا ہے، جب دماغ میں سوجن یا انفیکشن ہو جائے تو اس مسئلے کو انسیفلائٹس کہتے ہیں، اگر کسی شخص میں میننجز اور دماغ کا انفیکشن دونوں شکایات بیک وقت پائی جائیں تو اس حالت کو میننگوانسیفیلائٹس کہتے ہیں۔
اس کا کہنا ہے کہ ہرپس وائرس انسیفلائٹس ایک میڈیکل ایمرجنسی ہے جس میں فوری تشخیص اور علاج کی ضرورت ہوتی ہے، اگر فوری طور پر اس بیماری کا علاج نہ کیا جائے تو یہ بیماری اکثر جان لیوا ثابت ہوتی ہے، بیکٹیریا، فنگس یا دیگر قسم کے جراثیم کے باعث میننجز اور انسیفلائٹس کی شکایات ہو سکتی ہیں لیکن بہت سے دیگر وائرس کی وجہ سے بھی یہ بیماری لاحق ہو سکتی ہے اور کئی قسم کے وائرس اس مہلک بیماری کی وجہ بن سکتے ہیں۔
اس خطرنک بیماری کی علامات میں سر درد، بخار، گردن میں اکڑن، روشنی سے حساسیت، دورے اور سوچنے میں دشواری شامل ہیں۔
چیف ایگزیکٹو افسر ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی ڈاکٹر حسن خان نے صحافیوں کو بتایا کہ شیخ زید میڈیکل کالج اینڈ ہسپتال کے پرنسپل ڈاکٹر محمد سلیم لغاری کی جانب سے تشکیل دی گئی کمیٹی نے کیسز کی تفصیلی چھان بین کے بعد قرار دیا کہ تمام 12 ہلاکتیں میننگوانسیفیلائٹس کی وجہ سے ہوئیں۔
ڈاکٹر حسن خان نے مزید کہا کہ ایک ہی خاندان میں ان اموات کی وجہ قریبی جسمانی رابطہ اور تعلق ہونے کا غالب امکان ہے، انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت کی میڈیکل ٹیمیں علاقے کا دورہ کر کے صورتحال کا جائزہ لیں گی اور عوام میں اس بیماری سے متعلق شعور و آگاہی پیدا کریں گی۔
دوسری جانب بعض مقامی رہائشیوں کے مطابق مقامی لیڈی ہیلتھ وزیٹر نے بیماری کی سنگینی کے پیش نظر متوفی افراد کے اہل خانہ کو رحیم یار خان کے مرکزی ہسپتال جانے کی تجویز دی لیکن اہل خانہ نے ان کی تجویز کو نظر انداز کیا، محکمہ صحت کی جانب سے علاقے میں وبائی امراض یا دیگر بیماریوں کے بارے میں کوئی مناسب آگاہی مہم نہیں چلائی گئی۔
ایک اور شخص نے بتایا کہ واقعے کے بعد چند ہیلتھ ورکرز سر علاقے میں سر درد اور بخار کی گولیاں تقسیم کر رہے تھے۔
گزشتہ 12 روز کے دوران علاقے کے مختلف طبی مراکز میں بستی کے متعدد بچے دم توڑ چکے ہیں، جاں بحق ہونے والے بچوں کی شناخت 9 سالہ سلمیٰ بی بی، 10 سالہ عمیرہ، 11 سالہ اعجاز احمد، 26 سالہ مقصود احمد، 24 سالہ زبیدہ، 8 سالہ عائشہ، 20 سالہ رابعہ، 17 سالہ بشریٰ، 2 سالہ شہناز، 17 سالہ نذیرہ بی بی، 3 سالہ خدیجہ بی بی اور 2 سالہ آصف کے ناموں سے ہوئی۔
ان تمام افراد میں ایک جیسی علامات ظاہر ہوئیں اور انہیں 3 مراکز صحت منتقل کیا گیا جن میں بہاول وکٹوریہ ہسپتال، بہاولپور، شیخ زید میڈیکل کالج ہسپتال اور نیشنل ہائی وے پر قائم الخالد ہسپتال شامل تھے، جہاں وہ تمام لوگ دم توڑ گئے۔
اے آئی جی جنوبی پنجاب کا بھونگ کے قریب کچے کے علاقے کا دورہ
دوسری جانب ایڈیشنل انسپکٹر جنرل آف پولیس (اے آئی جی) جنوبی پنجاب شہزادہ سلطان نے پولیس فورس کی سرگرمیوں کی نگرانی کے لیے بھونگ کے قریب کچے کے علاقے کا دورہ کیا۔
ریجنل پولیس افسر بہاولپور منیر احمد ضیا اور ڈسٹرکٹ پولیس افسر رحیم یار خان اختر فاروق نے اے آئی جی کو جرائم پیشہ افراد کے خلاف پولیس کی کارروائیوں کے بارے میں بریفنگ دی۔
اے آئی جی نے پولیس کیمپوں اور بنکروں کا بھی جائزہ لیا، انہوں نے کچے کے علاقے میں ڈیوٹی پر مامور اہلکاروں کے مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔
اس دوران انہیں فرنٹ لائن پر بنائے گئے بینکرز کے بارے میں بھی بریفنگ دی گئی۔