معیشت سے متعلق آئی ایم ایف کے بیان کے بعد عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت میں کمی
عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کے سربراہ کی طرف سے عالمی معیشت کی سست روی کے بیان اور ڈالر کی مضبوطی کی وجہ سے تیل کی قیمتیں ایک ماہ میں اپنی بلند ترین سطح سے نیچے آگئیں۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق عالمی سطح پر دنیا کی بڑی معیشتوں کی اقتصادی سست روی کے پیش نظر عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے سربراہ کی طرف سے سال 2023 میں درپیش معاشی مشکلات اور ڈالر کی مضبوطی کی وجہ سے تیل کی قیمتیں ایک ماہ میں اپنی بلند ترین سطح سے نیچے آگئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق برینٹ کروڈ 98 سینٹس یا 1.1 فیصد گر کر 84.93 ڈالر فی بیرل ہو گیا ہے جبکہ ڈالر کی مضبوطی کے بعد یو ایس ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کروڈ 77 سینٹس یا ایک فیصد سے کم ہو کر 79.49 ڈالر فی بیرل ہوگیا۔
خیال رہے کہ تیل کی قیمت میں کمی سے ڈالر پر انحصار کرنے والی اشیا دیگر کرنسیوں کے لیے زیادہ مہنگی پڑتی ہیں۔
آئی ایم ایف کے منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نے یکم جنوری کو اپنے انٹرویو میں کہا تھا کہ امریکا، یورپ اور چین کی معیشتیں بیک وقت سست روی کا شکار ہو رہی ہیں جو 2022 کے مقابلے 2023 میں عالمی اقتصادی ترقی کے لیے مشکلات پیدا کر رہی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق تاحال تیل کی قیمتیں 30 دسمبر کو دو فیصد سے زیادہ بلند ہوئیں جہاں برینٹ اور ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ 2022 میں بالترتیب 10.5 فیصد اور 6.7 فیصد تک بند ہوئے۔
سوسائٹی جنرل کے تجزیہ کاروں نے 3 جنوری (آج) کے ایک نوٹ میں کہا کہ ان مصنوعات میں 27 دسمبر کو ختم ہونے والے ہفتے میں 12.3 ارب ڈالر تک کا کافی اضافہ ہوا جو کہ 2022 کا سب سے زیادہ ہفتہ وار اضافہ ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سب سے زیادہ اضافہ برینٹ کروڈ میں ہوا ہے جس میں 3.4 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا کیونکہ روس نے یورپی یونین اور جی-7 ممالک کے خلاف اپنے ردعمل کا اظہار کیا جنہوں نے تیسرے فریق پر روس کی خام برآمدات پر قیمت کی حد مقرر کردی ہے۔
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے یکم فروری سے ان ممالک کو خام اور تیل کی مصنوعات کی سپلائی پر 5 ماہ کے لیے پابندی عائد کر دی ہے جو یورپی یونین اور جی-7 ممالک کی طرف سے عائد قیمتوں کی حد کے حکم نامے کی پابندی کرتے ہیں۔
تاہم اس پابندی میں روسی صدر کے لیے یہ گنجائش رکھی گئی ہے کہ وہ مخصوص کیسز میں اس پابندی کو ختم بھی کر سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق روسی خام تیل کو یورپ سے بھارت اور چین کی طرف موڑ دیا گیا ہے جبکہ روس نے جنوری میں بالٹک سمندری بندرگاہ پریمورسک سے ڈیزل کی برآمدات کو 18 لاکھ سے زائد ٹن تک بڑھانے کا منصوبہ تیار کرلیا ہے۔
تاہم تاجروں کا کہنا ہے کہ روسی شہر تواپسی سے جنوری میں تیل کی مصنوعات کی برآمدات 13 لاکھ 33 ہزار ٹن تک گرنے کا امکان ہے۔
رائٹرز کے تیل کی قیمتوں کے سروے کے مطابق سال 2023 میں برینٹ کروڈ کی قیمتیں اوسطاً 89.37 ڈالر فی بیرل رہنے کی توقع ہے جب کہ عالمی اقتصادی ترقی کی رفتار کم ہونے سے ڈبلیو ٹی آئی اوسطاً 84.84 ڈالر فی بیرل پر ہوگی۔
چین کے اہم شہروں میں کچھ لوگوں نے سردی اور کورونا وائرس میں اضافے کو برداشت کرتے ہوئے گزشتہ روز سے معمول کی سرگرمیاں شروع کردی ہیں اور جیسے ہی چین کورونا وائرس سے بحال ہوتا جائے گا اس کی معیشت میں اتنی بہتری آئے گی اور تیل کی طلب میں اضافہ ہوگا۔