لاہور: اسحٰق ڈار کے منجمد اثاثے نیب کی اجازت کے بعد بحال
قومی احتساب بیورو (نیب) کی اجازت کے بعد لاہور کی ضلعی انتظامیہ نے وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحٰق ڈار کے 50 کروڑ روپے سے زائد مالیت کے اکاؤنٹس، ان کی لاہور اور اسلام آباد کی منجمد جائیدادوں کو بحال کردیا۔
خیال رہے کہ 8 دسمبر کو وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کو بڑا ریلیف دیتے ہوئے قومی احتساب بیورو نے عدالتی احکامات کی روشنی میں ان کے 50 کروڑ روپے سے زائد مالیت کے اکاؤنٹس، ان کی لاہور اور اسلام آباد کی منجمد جائیدادوں کو بحال کرنے کے لیے مختلف بینکوں اور محکموں کو خط لکھا تھا۔
نیب کی طرف سے لکھے گئے خط کا جواب دیتے ہوئے ڈپٹی کمشنر لاہور نے کہا کہ سینیٹر اسحٰق ڈار کے مجموعی طور پر 50 کروڑ 79 لاکھ 48 ہزار روپے کے منجمد اثاثہ جات بحال کردیے ہیں۔
نیب کے حکم پر لاہور کی ضلعی انتظامیہ نے وزیر خزانہ سینیٹر اسحٰق دار کے منجمد اثاثہ جات کو بحال کرتے ہوئے 7 ایچ گلبرگ تھری ہجویری ہاؤس کی جائیداد سپرداری کروا دی۔
سینیٹر اسحٰق ڈار کے بینک اکاونٹس کو بحال کرنے کا مراسلہ بینک انتظامیہ کو جاری کردیا گیا ہے۔
ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیر کے 50 کروڑ 79 لاکھ 48 ہزار روپے بحال کرنے کا مراسلہ جاری کر دیا گیا ہے۔
ضلعی انتظامیہ نے سینیٹر اسحٰق ڈار کے حبیب بینک، الائیڈ بینک، البراقا بینک اور الفلاح بینک کے اکاؤنٹس بھی بحال کرنے کا خط جاری کردیا۔
لاہور کی انتظامیہ نے نیب کو دوبارہ خط کی تصدیق پر ایک گھر کی سپرداری کروا دی۔
واضح رہے کہ اسحٰق ڈار کی 5 کنال پر مشتمل گلبرگ کی رہائش گاہ 2019 میں اس وقت شہ سرخیوں کی زینت بنی جب یہ بات سامنے آئی کہ انہوں نے ایک پلاٹ کو بدل کر سڑک کے قریب دوسرا پلاٹ حاصل کیا تھا۔
تاہم سپریم کورٹ کی جانب سے معاملے کا نوٹس لیے جانے کے بعد لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) نے پبلک پارک کو بحال کردیا تھا، عدالت عظمیٰ نے ایل ڈی اے کو اسحٰق ڈار سے بحالی کے اخراجات وصول کرنے کی بھی ہدایت کی تھی۔
ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا تھا کہ گلبرگ کی رہائش گاہ کے علاوہ نیب کی جانب سے متعلقہ محکموں کو الفلاح ہاؤسنگ سوسائٹی لاہور میں 3 پلاٹس، اسلام آباد میں 6 ایکڑ زمین، پارلیمنٹیرینز انکلیو، اسلام آباد میں 2 کنال کا ایک پلاٹ، سینیٹ کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی اسلام آباد میں ایک پلاٹ، اسلام آباد میں 2 کنال اور 9 مرلے کا ایک، ایک پلاٹ اور چھ گاڑیاں بھی غیر منسلک اور بحال کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
2019 میں عدالتی احکامات کے بعد نیب کی درخواست پر محکموں نے ان جائیدادوں کو منسلک اور منجمد کیا تھا۔
اسحٰق ڈار کو 2017 میں سپریم کورٹ نے مفرور قرار دیا تھا جب کہ وہ لندن میں موجود ہونے کی وجہ سے عدالت عظمیٰ کے سامنے پیش نہیں ہوئے تھے، انہیں نیب کی جانب سے دائر آمدن سے زائد اثاثہ جات بنانے اور منی لانڈرنگ ریفرنس کا سامنا تھا۔