نقطہ نظر

فیفا ڈائری (26واں دن): زندہ رہنے کے لیے جو مل رہا ہو کھا لینا چاہیے۔

جب ارجنٹینا کی ٹیم اپنا پہلا میچ ہاری تھی تب ایسا لگ نہیں رہا تھا کہ وہ عالمی کپ کے فائنل میں رسائی حاصل کر پائے گی۔

اس سلسلے کی بقیہ اقساط یہاں پڑھیے۔


درحقیقت پورے ورلڈ کپ میں آپ انہی اہم میچوں یعنی سیمی فائنل اور فائنل کی تیاری کر رہے ہوتے ہیں، اس سے پہلے تو بس آپ اسی لیے میچ کور کر رہے ہوتے ہیں تاکہ پتا چل سکے کہ ان اہم مقابلوں میں پہنچنے والی ٹیمیں کون ہوں گی۔

جب ارجنٹینا کی ٹیم اپنا پہلا میچ ہاری تھی تب ایسا لگ نہیں رہا تھا کہ وہ عالمی کپ کے فائنل میں رسائی حاصل کر پائے گی لیکن اب وہ فائنل میں ہے۔

کل کے دن کی شروعات مراکش کی پریس کانفرنس سے ہوئی۔ صبح یہ پریس کانفرنس کیوں رکھی گئی یہ سمجھ نہیں آیا لیکن اچھا ہی ہوا جو یہ صبح تھی۔ 11 بجے مراکش کی پریس کانفرنس کے بعد 12 بج کر 15 منٹ پر فرانس کی پریس کانفرنس تھی۔

پریس کانفرنسز کور کرنے کے بعد جب پیجز کا جائزہ لیا تو اندازہ ہوا کہ آج تو بہت لکھنا پڑے گا کیونکہ جگہ بہت زیادہ تھی اور اسٹوریز کم اور سب کچھ خود دینا تھا۔ مراکش اور فرانس کے لیے میں نے سائڈ بار پہلے سے سوچا ہوا تھا۔ تو مجموعی طور پر کل سب سے کارآمد دن تھا کیونکہ میری 4 اسٹوریز اسپورٹس کے پچھلے صفحے پر چھپیں۔ تو میں نے صبح 9 بجے سے شام ساڑھے 6 تک یہ تمام اسٹوریز پوری کیں۔

ان پریس کانفرنسز کے بعد میڈیا سینٹر سے مجھے لوسیل اسٹیڈیم جانا تھا جہاں پہلا سیمی فائنل میچ کھیلا گیا۔ تو ہم لوسیل جانے کے لیے میڈیا سینٹر کے باہر سے ہی شٹل میں بیٹھ گئے۔ جب کام زیادہ ہوتا ہے تو آپ کو کھانے کا کوئی ہوش نہیں رہتا، یہی وجہ تھی کہ جب میں لوسیل پہنچا تب مجھے بہت بھوک لگ رہی تھی۔

تو میں نے لوسیل کے میڈیا سینٹر سے چکن بریانی کھائی۔ یہاں بریانی کو ایرومیٹک (خوشبودار) چکن بریانی کہتے ہیں جو بہت دلچسپ نام ہے۔ ظاہر ہے کراچی جیسی بریانی تو کہیں نہیں ملتی لیکن گزارے کے لیے یہ ایرومیٹک بریانی بھی کافی ہے۔

اگر آپ ملک سے باہر کسی اسائمنٹ پر ہوتے ہیں تو آپ کو گزارے کے لیے سب کچھ کھانا ہوتا ہے۔ یہاں آپ کھانے کے معاملے میں نخرے نہیں کرسکتے اسی لیے زندہ رہنے کے لیے جو مل رہا ہو کھا لینا چاہیے۔

اس کے بعد ارجنٹینا اور کروشیا کا میچ شروع ہوا۔ ہم نے عالمی کپ سے نیمار اور رونالڈو کو باہر ہوتے دیکھ لیا لیکن میسی اب بھی اس عالمی کپ کا حصہ ہیں اور جیسا وہ کھیل رہے ہیں ان کو باہر کرنا اتنا آسان بھی نہیں لگ رہا۔

اب نیوز اسٹوریز بھی اچھی بنیں گی کیونکہ میسی اور ارجنٹینا عالمی کپ کے فائنل میں پہنچ چکے ہیں۔

لیکن ہم صحافیوں کا کام میچ ختم ہونے کے بعد بھی ختم نہیں ہوتا۔ یہ میچ جب ختم ہوا تو قطر میں رات کے 12 بج رہے تھے۔ میچ کے بعد ہم نے پریس کانفرنس کے لیے مکسڈ زون میں انتظار کیا۔ لیونل میسی آئے لیکن انہوں نے کہا کہ وہ صرف ہسپانوی زبان میں بات کریں گے۔ پھر ان کی گفتگو کا ہم نے ترجمہ کیا۔

ارجنٹینا اور کروشیا کے دیگر کھلاڑیوں کی گفتگو کے بعد جب میں گھر آیا تو صبح کے 5 بج رہے تھے اور فجر کی آذان ہونے والی تھی۔

عمید وسیم

عمید وسیم ڈان اخبار میں اسپورٹس کے شعبے کے نگران ہیں، فٹبال سے شغف رکھتے ہیں اور ایک دہائی سے زائد عرصے سے فٹبال کور کررہے ہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔