اسلام آباد: کل بروز منگل کی ایک اہم پیش رفت یہ ہے کہ امریکا کی انرجی اسٹیٹسکس اور اینالیسز سے متعلق فیڈرل اتھارٹی، انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن (EIA) کے تخمینے کے مطابق پاکستان میں شیل گیس کے 105 ٹریلین کیوبک فیٹ، جبکہ نو ارب بیرل پٹرول کے ذخائر موجود ہیں۔
اس تخمینے کے مطابق ہائیڈرو کاربن اب تک کے اندازوں سے کہیں زیادہ یعنی 24 ٹریلین کیوبک فیٹ گیس اور تقریباً تیس کروڑ بیرل آئل کا ذخیرہ موجود ہے۔ پاکستان میں گیس کی پیدوار اس وقت تقریباً چار اعشاریہ دو ارب کیوبک فیٹ اور پٹرول کی پیدوار تقریباً ستّر ہزار بیرل ہے۔
ایک سرکاری عہدے دار کا کہنا ہے کہ سامنے آنے والا یہ تخمینہ انتہائی حد تک حوصلہ افزاء ہے لیکن اس کا حکومت پاکستان کے ساتھ اشتراک نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ شیل گیس کے حوالے سے امریکہ میں زبردست پیش رفت ہوئی ہے اور چند دیگر ممالک بھی اس جدید ٹیکنالوجی کو استعمال کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بھی اس نئے راستے پر آگے بڑھنے کے لیے تلاش اور پیدوار کے سلسلے میں کمپنیوں کی حوصلہ افزائی کرے گا۔
انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن (EIA) کے جون 2013ء کا یہ تخمینہ ایڈوانس ریسورسز انٹرنیشنل (ARI) کے ایک سروے کی بنیاد پر مرتب کیا گیا تھا، جس میں پاکستان اور ہندوستان کے خطے میں شیل گیس کے ذخائر کی کل مقدار 1170 ٹریلین کیوبک فیٹ کی نشاندہی کی گئی تھی۔ اس سروے کے نتائج میں کہا گیا تھا کہ پاکستان میں 586 ٹریلین کیوبک فیٹ جبکہ انڈیا میں 584 ٹریلین کیوبک فیٹ کے ذخائر موجود ہیں۔
لیکن انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن کا کہنا ہے کہ تصدیق شدہ اسٹڈی اور ٹیکنیکل ڈیٹاکے مطابق ٹیکنیکلی طور پر نکالے جانے کے قابل شیل گیس کے ذخائر کا تخمینہ 201 ٹریلین کیوبک فیٹ لگایا گیا ہے، جس میں سے پاکستان کے علاقے سے 105 ٹریلین کیوبک فیٹ جبکہ انڈیا میں 96 ٹریلین کیوبک فیٹ شیل گیس حاصل کی جاسکے گی۔
شیل گیس کے ساتھ ساتھ شیل آئل کے حوالے سے انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن کا تخمینہ یہ ہے کہ انڈیا اور پاکستان کے خطے میں 314 ارب بیرل شیل آئل کے ذخائر موجود ہیں، ان میں سے 87 ارب بیرل کی مقدار انڈیا میں جبکہ 227 ارب بیرل کی مقدار پاکستان میں موجود ہے۔انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن کا کہنا ہے کہ ان ذخائر میں سے ٹیکنیکلی طور پر وہ مقدار جس کی پیدوار ممکن ہوسکتی ہے، اس کا تخمینہ ان دونوں ملکوں میں بارہ اعشاریہ نو ارب بیرل لگایا گیا ہے۔ جس میں سے انڈیا کے علاقے میں اس کی قابل پیدوار مقدار تین اعشاریہ آٹھ ارب بیرل جبکہ پاکستان میں نو اعشاریہ ایک ارب بیرل ہے۔
انڈیا اور افغانستان کی سرحدوں کے ساتھ ساتھ دریائے سندھ کے جنوبی اور درمیانی علاقے پاکستان میں واقع ہیں، مشرق میں یہ انڈین شیلڈ سے بندھے ہوئے ہیں، جبکہ مغرب میں بہت زیادہ تہہ در تہہ چٹانوں پر مشتمل پہاڑہیں۔ دریائے سندھ کی نچلی وادی میں تجارتی پٹرول اور گیس خام صورت میں میں دریافت ہوچکے ہیں۔
انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن کا کہنا ہے کہ جبکہ آئل اور گیس کے ذخائر سمبر شیل میں تھر کے پلیٹ فارم پر ظاہر ہوچکے ہیں، لیکن تاحال آئل یا گیس کے کنووں کی کھدائی سمبر شیل میں نہیں کی گئی ہے۔
ذخائر کے تخمینے کو پیش نظر رکھتے ہوئے انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن کا کہنا ہے کہ خشک گیس کا ممکنہ علاقہ اکتیس ہزار تین سو بیس مربع میل کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے، دریائے سندھ کی نچلی وادی کے سمبر شیل میں 83 ارب کیوبک فیٹ کا ایک ذخیرہ فی مربع میل کے حساب سے پھیلا ہوا ہے۔سمبر شیل میں خشک گیس کا ذخیرہ 57 ارب کیوبک فیٹ فی مربع میل کے رقبے پر جبکہ آئل نوے لاکھ بیرل فی مربع میل کے حساب سے پھیلا ہوا ہے۔