چین اور سعودی عرب کے درمیان 30 ارب ڈالر کے معاہدوں پر دستخط
چینی صدر شی جن پنگ نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ریاض میں ملاقات کی جہاں دونوں ممالک کے دوران توانائی اور انفراسٹرکچر سمیت دیگر شعبوں میں 30 ارب ڈالر کے معاہدوں پر دستخط کیے گئے ہیں۔
ڈان اخبار میں شائع خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق چینی صدر کے اس دورہ سعودی عرب کو امریکا کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
سعودی سرکاری میڈیا نے کہا کہ اس دورے کے دوران تقریباً 30 ارب ڈالر کے معاہدوں پر دستخط کیے گئے ہیں۔
یہ معاہدے ایک ایسے وقت میں کیے گئے ہیں جب چین اپنی کورونا سے متاثرہ معیشت کو فروغ دینے کی کوشش کر رہا ہے جبکہ امریکا کو دیرینہ اتحادی سعودی عرب اپنے اقتصادی اور سیاسی اتحاد میں تنوع پیدا کرنے پر زور دے رہا ہے۔
شی جن پنگ اور شہزادہ محمد بن سلمان نے ریاض میں واقع یمامہ پیلس میں ملاقات کی، سرکاری ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی فوٹیج میں دیکھا گیا کہ اس موقع پر اعلیٰ عہدے داران نے چہرے پر ماسک پہن رکھے تھے۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان طے پانے والے معاہدوں میں ہائیڈروجن پر ہونے والا ایک معاہدہ بھی شامل ہے۔
اس کے علاوہ سعودی عرب کے وژن 2030 اور چین کی کھربوں ڈالر مالیت کے ’بیلٹ اینڈ روڈ‘ منصوبہ کو ہم آہنگ کرنے کے معاہدوں پر بھی دستخط ہوئے۔
دیگر منصوبوں میں پیٹرو کیمیکل منصوبہ، رہائشی تعمیرات کا منصوبہ اور سعودی عرب میں چینی زبان کی تعلیم کا منصوبہ بھی شامل ہے، تاہم سعودی پریس ایجنسی نے اس کی مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔
قبل ازیں سرکاری ٹیلی ویژن پر شہزادہ محمد بن سلمان کو شی جن پنگ کا استقبال کرتے ہوئے دکھایا گیا، جس کے بعد دونوں رہنما شانہ بشانہ کھڑے ہوئے، اس موقع پر بینڈ نے دونوں ممالک کے قومی ترانے بجائے۔
سرکاری میڈیا کے مطابق دورہ سعودی عرب کے دوران شی جن پنگ نے شہزادہ محمد بن سلمان کے والد اور 86 سالہ سعودی فرماں روا شاہ سلمان سے بھی ملاقات کی۔