پاکستان ادائیگیوں پر رضامند، ملک میں گوگل سروسز بند ہونے کا خطرہ ٹل گیا
وفاقی وزارت خزانہ نے وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق کی تجویز مانتے ہوئے گوگل کو ادائیگی پر رضامندی ظاہر کردی۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں سامنے آنے والی بعض رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان میں یکم دسمبر 2022 سے موبائل فونز کے ذریعے پیڈ گوگل ایپلی کیشنز اور دیگر سروسز ڈاؤن لوڈ کرنے کی سہولت دستیاب نہیں ہوگی۔
آج وزیر آئی ٹی امین الحق نے اپنے ایک جاری بیان میں کہا کہ وزارت خزانہ نے وزارت آئی ٹی کی تجویز مان لی ہے، وزارت خزانہ گوگل کو ادائیگی کرنے پر راضی ہوگئی ہے جس کے بعد ادائیگی شیڈول کے مطابق کی جاسکیں گی۔
جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ وزیر آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن امین الحق سے معاون خصوصی برائے خزانہ طارق باجوہ نے رابطہ کیا۔
ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں وزیر آئی ٹی نے کہا کہ پیڈ گوگل ایپس بند نہیں ہوں گی، اسٹیٹ بینک کو ایک ماہ تک پالیسی پر عملدرآمد مؤخر کرنے کی ہدایات جاری کردی، ٹیلی کام آپریٹرز کو ادائیگیوں کے طریقہ کار پر عمل درآمد کے لیے ایک ماہ کا وقت دے دیا گیا۔
امین الحق نے کہا کہ ایک ماہ کے اندر وزارت آئی ٹی، خزانہ اور اسٹیٹ بینک باہمی مشاورت سے لائحہ عمل مرتب کریں گے، ٹیلی کام آپریٹرز نے وزارت آئی ٹی سے معاملے پر معاونت کی اپیل کی تھی، وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کو ادائیگیاں کرنے اور ٹائم فریم دینے کے لیے مراسلہ لکھا تھا، بروقت فیصلے پر وزیر خزانہ اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی طارق باجوہ کے مشکور ہیں۔
واضح رہے کہ ملک بھر میں 26 نومبر کو ٹوئٹر پر ’گوگل پلے اسٹور‘ کا ٹرینڈ اس وقت ٹاپ پر آگیا تھا جب میڈیا میں خبریں شائع ہوئیں کہ یکم دسمبر سے ملک میں گوگل پلے اسٹور کی سروسز بند ہونے کا امکان ہے جس کے بعد وزارت آئی ٹی نے کہا تھا کہ یکم دسمبر کے بعد بھی ملک میں گوگل پلے اسٹورز کی مفت سہولیات برقرار رہیں گی۔
مرکزی بینک کی جانب سے ڈائریکٹ کیریئر بلنگ (ڈی سی بی) کے طریقہ کار کو تبدیل کیے جانے کی وجہ سے عالمی انٹرنیٹ ٹیکنالوجی اداروں کو موبائل سروسز فراہم کرنے والی کمپنیوں کی ادائیگیاں رک گئیں جس کی وجہ سے ممکنہ طور پر یکم دسمبر 2022 سے بعض ایپلی کیشنز کی سروسز پاکستان میں متاثر ہوسکتی ہیں۔
پاکستان میں گوگل پلے اسٹورز کے بند ہوجانے کی 26 نومبر کو سامنے آنے والی خبر میں بتایا گیا کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے عالمی کمپنیوں جن میں فیس بک کی مالک کمپنی میٹا، ایمازون، گوگل اور دیگر کمپنیاں بھی شامل ہیں، انہیں ڈائریکٹ کیریئر بلنگ کی ادائیگیاں نہیں کی جاسکیں، جس وجہ سے پلے اسٹور کی سروس ملک میں یکم دسمبر کے بعد بند ہونے کا امکان ہے۔
تاہم وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کا کہنا تھا کہ یکم دسمبر کے بعد بھی ملک میں مفت ایپلی کیشنز ڈاؤن لوڈ کی جاسکیں گی۔
ان رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ مفت گوگل ایپلی کیشنز اور دیگر فری سروسز دستیاب ہوں گی، رپورٹ میں کیا گیا کہ اسٹیٹ بینک نے غیر ملکی خدمات فراہم کرنے والوں کو 34 لاکھ ڈالر کی ادائیگی منسوخ کردی تھی جس کے بعد شعبہ آئی ٹی اور اسٹیٹ بینک کے درمیان تنازع پیدا ہوا۔
ان خبروں کے سامنے آنے کے بعد اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے انٹرنیٹ کی سب سے بڑی کمپنی گوگل کو ادائیگیاں روکنے کی تردید کرتے ہوئے انہیں بے بنیاد اور گمراہ کن قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ عالمی خریداری کے معاملے میں بعض خدمات میں تبدیلی کی گئی ہے۔