روایتی توانائی پر انحصار کم کرنے کیلیے مشترکہ اقدامات کرنے ہوں گے، وزیر اعظم
وزیراعظم شہباز شریف نے کاربن کے اخراج میں اضافہ کرنے والے روایتی توانائی کے شعبے پر انحصار کم کرنے کے لیے پاکستان اور ترکیہ کی طرف سے قابل تجدید توانائی کو فروغ دینے کے لیے مشترکہ سرمایہ کاری پر زور دیا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ان خیالات کا اظہار وزیر اعظم شہباز شریف نے ترکیہ میں اپنے دو روزہ سرکاری دورے پر استنبول شپ یارڈ میں پاک بحریہ کے لیے ملگیم کارویٹ جہاز کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں کیا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ’پاکستان قابل تجدید توانائی کے ذرائع میں تبدیل ہونا چاہتا ہے اور ترکیہ کے سرمایہ کاروں کے پاس اس ضمن میں مالی اعانت کی بڑی صلاحیت موجود ہے۔‘
وزیراعظم شہباز شریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی وجہ سے پاکستان کے بڑھتے ہوئے درآمدی بل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’میں یہ دعوت دینا چاہتا ہوں کہ آئیں مل کر زیادہ کاربن کے اخراج سے چھٹکارا حاصل کرتے ہوئے درآمدی بلوں کو ختم کریں اور قابل تجدید توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کریں۔‘
پاکستان کے ادارہ شماریات کے مطابق مالی سال 23 میں جولائی تا اکتوبر پاکستان کی کل تیل کی درآمدات 6.05 ارب ڈالر رہی جس میں بجلی پیدا کرنے کے لیے فرنس آئل بھی شامل ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ درآمدی بل ایک ایسے وقت میں بڑھے ہیں جب درآمدات میں اضافے کی وجہ سے برآمدات کم ہوتی جا رہی ہیں اور تیل کے درآمدی بل کی وجہ سے حکومتی خزانے پر شدید دباؤ پڑ رہا ہے۔
وزیراعظم نے زور دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان شمسی، ہائیڈل اور ونڈ انرجی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کو فروغ دینا بہت اچھا قدم ہو گا۔
شہباز شریف نے کہا کہ یہی وقت ہے کہ ہم اپنے تعلقات کو کسی خاص مقصد میں تبدیل کریں کیونکہ دنیا ہمارے برادرانہ تعلقات سے بہت حسد کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کہتی ہے کہ یہ دونوں ممالک عظیم ہیں جن کی دل ساتھ دھڑکتے ہیں مگر دنیا یہ بھی کہتی ہے کہ ہمارے تجارتی اور سرمایہ کاری کے تعلقات تاریخی برادارانہ تعلقات سے مماثلت نہیں رکھتے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ قابل تجدید توانائی میں منتقلی کا یہ قدم برادرانہ اور تجارتی تعلقات کو دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری میں تبدیل کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کی قیادت میں دونوں ممالک کے لیے اس شعبے میں پیش رفت کا بڑا موقع ہے۔
اس دوران پاکستان نیوی کے لیے جہاز کی لانچنگ پر بات کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ترکیہ اور پاکستان امن کو فروغ دینے اور جارحیت سے گریز کرنے کے لیے دفاعی صلاحیتوں کو فروغ دینے میں مشغول رہے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان نیوی کے لیے جہاز کی لانچنگ کا مقصد جارحیت کے بجائے دفاعی صلاحیتوں کو مضبوط بنانا ہے۔
روس اور یوکرین کے درمیان جنگ پر بات کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ اس جنگ نے بین الاقوامی معاشروں کے لیے متعدد مسائل پیدا کیے ہیں اور انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان امن کے لیے ثالثی کا کردار ادا کرنے اور گندم کی ترسیل کے لیے اٹھائے گئے اقدامات پر صدر رجب طیب اردوان کی تعریف بھی کی۔
خیال رہے کہ رواں برس جولائی میں یوکرین اور روس نے ترکیہ اور اقوام متحدہ کے ساتھ ایک تاریخی معاہدہ کیا تھا جس کے تحت یوکرین کو خوراک کے عالمی بحران کے خدشے کی وجہ سے بحیرہ اسود کے ذریعے اناج ترسیل کرنے کی اجازت دی گئی تھی جہاں گزشتہ ہفتے اس معاہدے میں مزید 120 دن کی توسیع کی گئی ہے۔
اپنے خطاب کے دوران وزیر اعظم نے حالیہ بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں کے پیش نظر ترکیہ کی طرف سے کی گئی امدادی کاوشوں کو بھی سراہا۔
قبل ازیں، وزیر اعظم کے ترکیہ پہنچنے پر استنبول کے ڈپٹی گورنر اور ترکیہ کے سینیئر حکام نے ان کا استقبال کیا تھا۔
وزیر اعظم کے ترکیہ پہنچنے کے فوراً بعد وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے ٹوئٹر پر جاری کردہ بیان میں کہا تھا کہ وزیر اعظم دونوں ممالک کے درمیان بے مثال صلاحیتوں کو استعمال کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ دو روزہ دورے کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف ترک تاجر برادری کے رہنماؤں سے بھی بات چیت کریں گے اور ملک کے شہری مرکز استنبول میں قیام کے دوران ای سی او ٹریڈ اینڈ ڈیولپمنٹ بینک کے صدر سے بھی ملاقات کریں گے۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ اس کے بعد شہباز شریف اور رجب طیب اردوان دوطرفہ تعلقات، علاقائی صورتحال اور باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر وسیع پیمانے پر تبادلہ خیال کریں گے۔
روانگی سے قبل وزیراعظم نے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ تیسرے میلجم کارویٹ جہاز کا افتتاح ترکیہ اور پاکستان کے درمیان گہرے دفاعی تعاون کی نمائندگی کرتا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ اعلیٰ سطح کے رابطے ہماری شراکت داری کی امتیازی خصوصیات ہیں، صدر اردوان کی قیادت میں ہمارے دوطرفہ تعلقات اسٹریٹیجک شراکت داری کے نئے دور میں داخل ہوگئے ہیں۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ دورے کے دوران ہونے والے تبادلے دونوں ممالک کے درمیان شراکت داری کی خصوصیت ہوں گے۔
’میلجم پروجیکٹ‘
ترکیہ اور پاکستان کے درمیان مشترکہ تعاون پر مبنی میلجم پروجیکٹ پر 2018 میں ترکیہ کی سرکاری دفاعی کنٹریکٹر فرم (ASFAT inc) کے ساتھ دستخط کیے گئے تھے جس کے مطابق پاکستان نیوی، ترکیہ سے میلجم کلاس کے چار جہاز حاصل کرے گی۔
میلجم کے جہاز 99 میٹر لمبے ہیں، ان کی نقل مکانی کی صلاحیت 2400 ٹن ہے اور ان کی رفتار 29 ناٹیکل میل ہے، یہ اینٹی سب میرین جنگی فریگیٹس ہیں جنہیں ریڈار سے چھپایا جاسکتا ہے اور اس سے پاک بحریہ کی دفاعی صلاحیت میں مزید اضافہ ہوگا۔
دفتر خارجہ کے مطابق پاک بحریہ کے لیے پہلے کارویٹ پی این ایس بابر کی لانچنگ تقریب اگست 2021 میں استنبول میں کی گئی تھی جبکہ دوسرے جہاز پی این ایس بدر کا سنگ بنیاد مئی 2022 میں کراچی میں رکھا گیا تھا۔
بیان میں انہوں نے مزید کہا کہ یہ منصوبہ پاک ۔ ترک اسٹریٹجک پارٹنرشپ میں ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے اور یہ شراکت داری مستقل بہتری کی جانب گامزن ہے۔